
اسلام آباد ہائی کورٹ کے خصوصی بنچ نے ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے پر اپیلوں کی سماعت کی، بنچ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر شامل تھے۔ مریم نواز کے وکیل عرفان قادر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں قانون کے پراسیس کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
وکیل نے دلائل میں کہا کہ جب ضابطے پر عمل ہی نہ ہوا ہو تو احتساب عدالت کا کیس سننے کا دائرہ اختیار نہیں بنتا، یہ سیاسی انجنیئرنگ کا کیس ہے اس میں بہت سارے شکوک وشبہات موجود ہیں۔ عرفان قادر نے کہا کہ مریم نواز کے خلاف کوئی شواہد نہیں شک کا فائدہ بھی بنتا ہے۔ نیب کی ملزم کو گرفتار کرنے کی اپنی پالیسی ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ نیب مریم نواز کی ضمانت منسوخ کرکے جیل بھیجنا چاہتا ہے، حالانکہ وائٹ کالر کرائم میں ملزم کو جیل بھیجنے کی ضرورت نہیں ہوتی، فوجداری مقدمے میں تھوڑا سا شک ہو تو فائدہ ملزم کو جاتا ہے، ایون فیلڈ ریفرنس میں تھوڑا نہیں بہت زیادہ شک ہے۔ مریم نواز کو سزا وراثت میں ملی ہے، جب نواز شریف کے خلاف کوئی کیس نہیں بن رہا تو مریم نواز کے خلاف تو سرے سے بنتا ہی نہیں۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ یہ فلیٹس نیلسن اور نیسکول نامی آف شور کمپنیوں نے لیے تھے، برطانیہ سے ایم ایل اے کا ہمیں جواب آیا تھا جس کے مطابق مریم نواز بینفیشل مالک ہیں یہ جائیداد چھپا کر رکھی گئی تھی۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ نیب والے تو ہر ملزم کو جیل بھیجنا چاہتے ہیں، اب نیب والے بھی تھانے کی طرح ہی چلتے ہیں، آج کل تو نیب ہر ایک کو پکڑ لیتا ہے اس کے خلاف ثبوت ہو یا نہ ہوں۔
مریم نواز کے وکیل نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز آئین کی حفاظت کا حلف لیتے ہیں، سپریم کورٹ نے خود کہا ریفرنس لازمی دائر کئے جائیں، ریفرنس دائر ہی چیئرمین نیب کی منظوری سے کیا جاتا ہے، سپریم کورٹ چیئرمین نیب کا اختیار استعمال نہیں کر سکتی ، سو پراپرٹیز بھی ڈال دیتے لیکن ریفرنس تو ایک ہی دائر ہونا چاہیے تھا، یہ اتنی بڑی قانونی بے ضابطگی ہے کہ آپ آج ہی میرے موکل کو بری کر سکتے ہیں۔
عدالت نے مریم نواز کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد سماعت 17 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب کے وکیل کو دلائل دینے کا حکم جاری کر دیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/1marihc.jpg