خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں وادی دبیر کے پانچ افراد کی وہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہے جو رسیاں پکڑے ایک بڑے پتھر پر کھڑے ہیں۔ ان میں سے ریاض اور انور دونوں چچا زاد بھائی تھے۔
تفصیلات کے مطابق یہ پانچوں دکاندار تھے جو سامان لینے بازار گئے، اسی اثنا میں سیلاب کا اعلان ہو گیا۔ پانچوں اپنی گاڑیوں کی جانب لپکے لیکن سیلاب میں پھنس جانے کے باعث بچ نہ سکے اور سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔
دو چچازاد بھائیوں انور اور ریاض کی بالائی علاقے میں دکانیں تھیں وہ اکثر زیریں مارکیٹ سے سامان لینے جاتے تھے۔ اس روز وہ سامنے لیکر واپس آ رہے تھے کہ گاڑی سیلابی پانی میں پھنس گئی۔ انہیں بچانے کیلئے مقامی لوگوں نے مضبوط رسیاں پھینکی مگر وہ کود نہ سکے۔
مقامی افراد کے مطابق یہ سب نوجوان خوفزدہ تھے اور شش وپنج میں تھے کہ کودنا چاہیے یا نہیں۔ اتنی دیر میں دریا میں پانی کی سطح بلند ہو گئی اور وہ سب اس میں بہہ گئے۔
انور اور ریاض کے رشتہ دار نے میڈیا کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کو اطلاع دی گئی تھی، اسی دوران پتھر پر موجود ایک شخص نے رسی پکڑ کر دریا میں چھلانگ لگا دی تھی جسے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بچا لیا اس کا نام عبیداللہ تھا۔ تاہم باقی ریاض، انور، بلال اور فضل پانی میں بہہ گئے تھے۔
سوشل میڈیا پر جب ان سب افراد کی پتھر پر کھڑے گلے اور ہاتھوں میں رسیاں تھامے تصویر وائرل ہوئی تو صارفین نے سوال اٹھایا کہ کیا ان کو بچانے کی کوئی صورت نہیں تھی؟
مذکورہ بالا سوال پر لوئر کوہستان کے اسسٹنٹ کمشنر ہیڈکوارٹر ثاقب خان نے کہا ہے کہ جمعرات کی صبح10 بجے اطلاع ملی کہ 5 لوگ پتھر پر کھڑے ہیں مدد چاہیے، جس پر فوری طور پر امدادی ٹیم کو تیار کر کے روانہ کیا گیا مگر انہیں موقع پر پہنچتے ڈیڑھ گھنٹہ لگنا تھا۔
اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ سیلاب اور بارش سے راستے بند تھے صرف قراقرم ہائی وے 11 جگہوں سے بند تھی۔ پُل بھی تباہ تھے ٹیم ابھی راستے میں تھی کہ 11 بجے اطلاع ملے کہ چاروں نوجوان بہہ گئے ہیں۔