لاہور پولیس نے جامعہ پنجاب میں آئس سپلائی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے ایک وردی میں ملبوس پولیس اہلکار کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔ ترجمان پولیس کے مطابق گرفتار اہلکار اعجاز علی کچھ عرصہ قبل کلوز لائن ہو چکا تھا اور انوسٹی گیشن ونگ کے دفتر میں تعینات تھا۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ مذکورہ اہلکار نے یونیفارم کی آڑ میں پنجاب یونیورسٹی کے احاطے میں داخل ہو کر منشیات فراہم کرنے کی کوشش کی، تاہم مستعد پولیس ٹیم نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کر لیا۔
https://twitter.com/x/status/1914616486863217017
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے اس کارروائی پر اقبال ٹاؤن پولیس کی ٹیم کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ لاہور پولیس نے منشیات فروشوں کے خلاف انٹیلی جینس پر مبنی مضبوط نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے، اور کسی کو بھی قانون سے بالاتر نہیں سمجھا جائے گا، چاہے وہ فورس کا حصہ ہی کیوں نہ ہو۔
ترجمان فیصل کامران نے اس موقع پر کہا کہ پولیس محکمہ میں اندرونی احتساب اور مسلسل نگرانی کا مربوط نظام موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ:
"ایک مجرم اہلکار پوری فورس کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتا ہے، وردی میں جرم کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔"
انہوں نے واضح کیا کہ آئندہ بھی اس قسم کی کارروائیاں جاری رہیں گی، اور پولیس فورس کے اندر چھپے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق اس کیس میں ملوث دیگر افراد اور ممکنہ نیٹ ورک کی تلاش جاری ہے، اور جلد ہی مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔
لاہور پولیس نے جامعہ پنجاب میں آئس سپلائی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے ایک وردی میں ملبوس پولیس اہلکار کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔ ترجمان پولیس کے مطابق گرفتار اہلکار اعجاز علی کچھ عرصہ قبل کلوز لائن ہو چکا تھا اور انوسٹی گیشن ونگ کے دفتر میں تعینات تھا۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ مذکورہ اہلکار نے یونیفارم کی آڑ میں پنجاب یونیورسٹی کے احاطے میں داخل ہو کر منشیات فراہم کرنے کی کوشش کی، تاہم مستعد پولیس ٹیم نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کر لیا۔
https://twitter.com/x/status/1914616486863217017
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے اس کارروائی پر اقبال ٹاؤن پولیس کی ٹیم کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ لاہور پولیس نے منشیات فروشوں کے خلاف انٹیلی جینس پر مبنی مضبوط نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے، اور کسی کو بھی قانون سے بالاتر نہیں سمجھا جائے گا، چاہے وہ فورس کا حصہ ہی کیوں نہ ہو۔
ترجمان فیصل کامران نے اس موقع پر کہا کہ پولیس محکمہ میں اندرونی احتساب اور مسلسل نگرانی کا مربوط نظام موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ:
"ایک مجرم اہلکار پوری فورس کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتا ہے، وردی میں جرم کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔"
انہوں نے واضح کیا کہ آئندہ بھی اس قسم کی کارروائیاں جاری رہیں گی، اور پولیس فورس کے اندر چھپے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق اس کیس میں ملوث دیگر افراد اور ممکنہ نیٹ ورک کی تلاش جاری ہے، اور جلد ہی مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔