
اسلام آباد: میری ٹائم وزارت میں زمین کے گھپلے کے بعد اب چلتے جہاز فروخت کرنے کا اسکینڈل سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) کی جانب سے دو آپریشنل جہاز فروخت کر دیے گئے ہیں، جو منافع بخش تھے اور انہیں اسکریپ کے بجائے شپنگ کمپنیوں نے خریدا ہے۔
ذرائع کے مطابق، فروخت کیے گئے جہازوں میں سے ایک 'لاہور' کیپ ون کٹیگری کا تھا، جو یومیہ 27 ہزار 500 ڈالرز پر عراقی بندرگاہ پر ٹھیکے پر آمدن کما رہا تھا۔ دوسرا جہاز 'کوئٹہ' پاکستانی ریفائنریز کے طویل مدتی ٹھیکے پر تقریباً 12 ہزار ڈالر یومیہ کما رہا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی این ایس سی نے ریفائنریز کے لیے باہر سے چارٹر جہاز 'سوین لیک' 8 لاکھ ڈالر ماہانہ پر لیا، جس سے تقریباً 2 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ جہاز آپریشنل اور منافع بخش تھے، اور انہیں اسکریپ کے بجائے شپنگ کمپنیوں نے خریدا ہے۔ دونوں جہازوں کی موجودہ فریٹ مارکیٹ میں کم از کم 40 ہزار ڈالرز یومیہ آمدن کی صلاحیت تھی۔
ذرائع کے مطابق، پی این ایس سی کے لیے 5 نئے جہازوں کی خریداری کا معاملہ پی پی آر اے (پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی) میں زیر التوا ہے۔ ترجمان پی این ایس سی کے مطابق، دو جہازوں کی فروخت کا عمل جاری ہے، اور بورڈ کی منظوری سے فروخت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاز فائدہ مند نہیں تھے، اور اجازت ملتے ہی نئے جہاز خریدیں گے۔
یہ اسکینڈل میری ٹائم وزارت میں زمین کے گھپلے کے بعد سامنے آیا ہے، جس سے وزارت کی شفافیت اور انتظامی کارکردگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جہازوں کی فروخت سے پی این ایس سی کو مالی نقصان ہوا ہے، اور اس کے اثرات قومی خزانے پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، اس معاملے کی تفتیش کی جائے گی، اور ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ عوام کی توقع ہے کہ حکومت اس معاملے میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنائے گی، تاکہ ایسے واقعات کو مستقبل میں روکا جا سکے۔
یہ اسکینڈل حکومتی اداروں میں شفافیت کی کمی اور انتظامی ناکامیوں کو اجاگر کرتا ہے۔ عوام کی توقع ہے کہ حکومت اس معاملے میں فوری اور موثر کارروائی کرے گی۔