
سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے اپنے پروگرام میں وزیراعظم شہباز شریف کی حالیہ اور پچھلی تقریروں کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سال قبل بھی وزیراعظم نے منرل انویسٹمنٹ کانفرنس سے خطاب کیا تھا اور آج آٹھ اپریل 2025 کو بھی انہوں نے اسی موضوع پر خطاب کیا ہے۔ حامد میر کے مطابق، دونوں تقریروں میں زیادہ فرق نہیں ہے اور اس بات کی ضرورت ہے کہ اب تک کی تقریروں اور دعوؤں کو عملی اقدامات میں تبدیل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے دونوں مواقع پر ملک کے قدرتی وسائل کو دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کے لیے کشش کا ذریعہ قرار دیا، مگر انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان معدنی ذخائر سے فائدہ اٹھانے کے لیے بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں امن کا قیام ضروری ہے۔ حامد میر نے سوال اٹھایا کہ جب تک ان علاقوں میں امن قائم نہیں ہوتا، ہم ان ذخائر سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟
https://twitter.com/x/status/1909633140806594808 حامد میر نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ڈیڑھ سال پہلے اسلام آباد میں منرہ ویسٹمنٹ فورم کے نام سے ایک کانفرنس ہوئی تھی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے اسی طرح کی باتیں کی تھیں۔ ان کے مطابق، وقت آ چکا ہے کہ اب ان تقریروں اور دعووں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کیے جائیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر میں کہا: "پاکستان کو بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا گیا ہے۔ ان ذخائر کی قیمت کھربوں ڈالرز تک پہنچتی ہے، اور اگر ہم ان وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہو گئے، تو پاکستان کو آئی ایم ایف جیسے اداروں سے نجات مل سکتی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا: "میں تمام ممکنہ سرمایہ کاروں کو پاکستان میں مدعو کرتا ہوں، چاہے وہ چین سے ہوں، یورپ سے ہوں یا امریکہ سے، وہ سب خوش آمدید ہیں کیونکہ میرے لیے سرمایہ کار ہی میرا آقا ہے۔"
وزیراعظم کا یہ پیغام ایک طرف پاکستان کے قدرتی وسائل کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے تو دوسری طرف یہ بھی واضح کرتا ہے کہ سرمایہ کاری کے لیے امن اور استحکام ضروری ہیں، اور صرف تقریروں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔