
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 7.41 روپے فی یونٹ کمی کے اعلان پر خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ، مزمل اسلم نے اصل اعداد و شمار سامنے رکھتے ہوئے سخت ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف وزیراعظم نے قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا، جبکہ دوسری طرف ادارہ شماریات کے مطابق بجلی کی قیمت میں صرف 6 روپے فی یونٹ کی کمی ہوئی ہے۔
مزمل اسلم نے کہا، "اگر حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ بجلی کے استعمال میں 7.41 روپے فی یونٹ کی کمی ہو گی تو پھر انہیں صارفین کو 1.41 روپے فی یونٹ مزید دینا ہوگا، جو کہ غیر حقیقت پسندانہ ہے۔"
مزمل اسلم نے وزیراعظم کے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں جب تیل کی قیمت $124 فی بیرل تھی، بجلی کی قیمت 25 روپے فی یونٹ تھی، مگر آج جب تیل کی قیمت کم ہوئی ہے، تو بجلی کی قیمت 65 روپے فی یونٹ تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ وزیر اعظم بتائیں کہ قیمت میں کمی کہاں ہوئی؟ کیا 25 روپے سے 65 روپے کی طرف جانے کے بعد کمی آئی ہے؟
مشیر خزانہ نے ملکی معیشت اور مہنگائی کے حوالے سے مزید کہا کہ پی ایم ایل این اور پی ڈی ایم کی حکومتی معاشی ویژن میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی۔ "انہوں نے ہمیشہ ہی ناکام حکمت عملی اپنائی ہے اور اب بھی وہی پرانے نظریات پر چل رہے ہیں۔"
مزمل اسلم نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں افراط زر ابھی بھی 8 فیصد سے زائد ہے، اور اس کے باوجود حکومت مہنگائی میں کمی کا دعویٰ کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پی ایم ایل این کو واقعی اپنی حکمت عملی میں بہتری لانی ہے تو انہیں اپنے وزیروں کو بدل کر نئے خیالات کو اپنانا ہوگا۔
قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں بھی شہباز شریف کو ملک کی معاشی ترقی کے حوالے سے گمراہ کن اعداد و شمار دکھائے گئے، جہاں پانچ سال کے لیے اوسط شرح نمو 4 فیصد سے کم ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور اگلے سال کے لیے اہم فصلوں کی پیداوار میں کمی متوقع ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ جب یہ سوال کیا گیا کہ اس معاشی ویژن کے تحت بے روزگاری اور غربت پر قابو کیسے پایا جائے گا، تو وزیر اعظم اس کا جواب دینے میں ناکام رہے اور معاملہ پلاننگ کمیشن کے چیئرمین کی طرف موڑ دیا۔
مشیر خزانہ نے حکومت کی معاشی حکمت عملی پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کساد بازاری کا آغاز ہو چکا ہے، زراعت اور صنعت کے شعبے منفی کی طرف جا رہے ہیں، مگر حکومت اسے استحکام کا نام دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کا دعویٰ بلا جواز ہے کیونکہ یہ کمی پیداوار کی ترقی کی وجہ سے نہیں بلکہ عوام کی قوت خرید میں کمی اور بے روزگاری کی وجہ سے آئی ہے۔
مزمل اسلم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو قیمتوں میں کمی کے معنی صحیح طور پر سمجھنے کی ضرورت ہے۔ "اگر طلب کم ہو اور قوت خرید متاثر ہو، تو قیمتوں میں کمی آتی ہے، لیکن یہ ترقی نہیں ہے۔ پاکستان میں مہنگائی کی کمی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے نہیں ہو رہی بلکہ معاشی بدحالی کی علامت ہے۔"
https://twitter.com/x/status/1907766301700899219
Last edited by a moderator: