وزیر خارجہ سمیت پاکستانی وفد کا دورہ بشکیک منسوخ

battery low

Minister (2k+ posts)
2641915-ishaqdar-1716111619-428-640x480.jpg


لاہور: کرغستان کی حکومت کی درخواست پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سمیت پاکستانی وفد کا دورہ بشکیک منسوخ کر دیا گیا۔

لاہور میں وزیر اطلاعات عطاء تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ کرغزستان کے وزیر خارجہ نے درخواست کی کہ ہم پر یقین رکھیں کہ حالات معمول پر ہیں اس لیے نہ آئیں جبکہ کرغزستان کے سفیر نے کہا کہ گارنٹی دیتا ہوں کہ کوئی پاکستانی طلبہ واقعے میں ہلاک نہیں ہوا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر ضرورت ہوئی تو تصدیق کے لیے وزارت خارجہ کے کسی سینیئر افسر کو بھجوایا جا سکتا ہے البتہ وہاں نہ خوفناک صورت حال تھی اور نہ ہے، دن میں دو چار بار وہاں کے حالات مانیٹر کریں گے۔ اگر بچے واپس آنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے بھی تیار ہیں آج رات تک 840 لوگ آجائیں گے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر میں نے اور امیر مقام نے ساتھ جانا تھا لیکن کرغز حکومت نے درخواست کی کہ آپ سینیئر لوگ ہیں جس پر اپوزیشن ہوا دے گی لہٰذا آپ نہ آئیں، اپوزیشن وہاں مہم چلاتی رہتی ہے کہ غیر ملکی طلبہ کیوں آتے ہیں، ان کے سفیر نے بتایا کہ پیڈ بلاگر اور پیڈ سوشل میڈیا کا پتہ نہیں کیا ایجنڈا ہے۔


انہوں نے کہا کہ کرغزستان کے وزیر خارجہ نے یقین دہانی کروائی کہ ہم منٹ ٹو منٹ مانیٹر کر رہے ہیں جبکہ جمعے کے بعد کوئی واقعہ نہیں ہوا۔ پاکستان، بھارتی، بنگالی اور عرب طلبہ کو مقامی اسٹوڈنٹس کے ساتھ بٹھایا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے یقین دلانا چاہتے ہیں کہ فلائیٹ چلائی جا رہی ہیں۔

تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ 16 غیر ملکی طلبہ زخمی ہوئے جن میں چار سے پانچ پاکستانی طلبہ ہیں۔ وہاں طلبہ کے درمیان تصادم ہوا، جب یہ واقعہ ہوا تو قائم مقام کرغستان کے سفیر کو وزارت خارجہ طلب کیا گیا اور معلومات لی گئیں۔


Source
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
*کرغیزستان میں مقامی جتھوں کے پاکستانی و غیرملکی طالبعلموں پر حملوں کے محرکات اور اسکی تفصیل*
کرغیزستان کے شہر بشکیک میں تقریباً 10 ہزار پاکستانی طالبعلم میڈیکل اور مختلف شعبہ جات کی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ بھارتی ، بنگلہ دیشی اور عرب ممالک کے طالبعلم بھی وہاں زیرتعلیم ہیں ۔ کرغیزستان ایک ترقی پزیر ملک ہے جو سینٹرل ایشیا میں تاجکستان کے بعد غریب ممالک میں دوسرا نمبر رکھتا ہے۔ 1991 میں روس سے آزادی حاصل کرنے والا ، 90 % مسلم اکثریت رکھنے والا ملک کرغیزستان شاٸد غربت کی وجہ سے اس حال تک جا پہنچا ہے کہ اسنیچنگ اور معمولی بات پہ لڑاٸی جھگڑا وہاں کا معمول بن کے رہ گیا ہے ۔ موجودہ سانحہ کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ 16 مٸی کو دارلحکومت بشکیک میں چند کرغیزستانیوں نے ایک مصری طالبہ سے قیمتی سامان اور پرس چھیننے کی کوشش کی اور اس دوران اس مصری طالبہ سے نازیبا حرکات بھی کیں۔ عین اسی دوران مصری عربی طالبعلم نوجوان وہاں پہنچے تو ان کرغیزستانیوں نے ان سے ہاتھا پاٸی شروع کردی، جس پر مصری عربی طالبعلموں نے انہیں پکڑ جم کر پٹاٸی کی۔
موقع پر موجود کچھ کرغیز لوگوں نے ویڈیو بنا کر مختلف کیپشنز کے ساتھ ویڈیوز کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپ لوڈ کردیا۔ جس پر بشکیک کے مقامی طالبعلم اور لوگ بڑی تعداد میں جھتوں کی شکل میں غیرملکی طلبا و طالبات کے ہوسٹلز پر حملے کرنے لگے۔ ہزاروں لوگ باہر نکل آئے اور انہوں نے پاکستانی ،انڈین اور بنگالی طالبعلموں کو بھی مارنا شروع کردیا کیونکہ انکے لئے تمام بین الاقوامی طلبا ایک جیسی حیثیت رکھتے ہیں۔
یہ حملے 17 مئی کو بشکیک کے شہر گلیوں اور ریستوران کے باہر شروع ہوئے جو رات گئے صبح تک جاری تھے ۔ ہزار ہزار کے جھتوں نے اپارٹمنٹ اور ہاسٹلز کے اندر گھس کر طلباء اور طالبات پر بے تحاشا تشدد کیا ۔۔
وہاں موجود پاکستانی طلبا کی طرف بتایا گیا ہے کہ شاید دو سے چار طلباء جان کی بازی ہار چکے ہیں اور بہت سے طلباء شدید زخمی ہیں اور کچھ طالبات کی بھی عصمت دری کی گٸی ہے حالات بہت خراب ہیں۔
افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ جمہوریہ کرغیزستان کی حکومت اپنی حکومت جانے کے خوف سے بالکل خاموش ہے وہ ان جتھوں ، حملہ آوروں کے خلاف ایک بھی لفظ بولنے سے مفلوج نظر آتی ہے۔ وہاں کی پولیس نے حملے کیا روکنے تھے وہ خود کٸی مقامات پر حملہ آور جتھوں کے ساتھ ساتھ موجود رہی۔
دوسری طرف غیرملکی طلباء ساری رات اللہ سے دعائیں کرتے رہے۔
دوستو۔۔! مصری اور کرغیزستان کے باشندوں کی لڑائی میں کرغیز لوگوں کا قصور تھا، جبکہ مصری طلباء نے اپنے دفاع میں لڑائی لڑی، بعد ازاں پولیس نے ان مصری طلبا کو بھی گرفتار کرلیا تھا لیکن مقامی جھتوں نے تمام ایشیائی ممالک کے طلباء اور کمیونٹی کو تشدد کا نشانہ بنایا اور بے پناہ ظلم کیا
دوستو۔۔! اس سے قبل اس طرح کے واقعات 2010 میں رونما ہوئے جب کرغیزستان کے شہر اوش میں کرغز اور ازبک باشندوں میں لڑائی ہوئی تھی۔ اس وقت بھی ایسے حالات بنے تھے لیکن اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جو پیپلز پارٹی میں تھے وہ فوری طور پر ایس ایس جی کمانڈوز کے ساتھ گئے اور انہوں نے فوری قدم اٹھا کر اپنے طلباء کی باحفاظت واپسی یقینی بنائی تھی۔ اور اب کرغیزستان میں موجود پاکستانی سفیر حسن علی ضیغم نے ساری رات گزرنے کے بعد دوپہر بالآخر وزیراعظم شہبازشریف سے رابطہ کرہی لیا اور بتلایا کہ پاکستانی زخمی ضرور ہیں لیکن کوٸی پاکستانی شہید نہیں ہوا۔۔ جس پر واقعہ کی بھوپور مذمت کردی گٸی ہے۔
اللہ موجودہ حکمرانوں کو مذمت سے آگے نکل کر عملی قدم اٹھانے کی ہمت اور طاقت دے۔
دوستو۔۔! ہمارے دس ہزار طلبا کرغزستان میں دس ہزار ڈالر سالانہ دے کر پڑھ رہے ہیں ، جو کہ تقریبا 28 ارب روپے بنتے ہیں۔ دوسرے ممالک اس کے علاوہ ہیں ۔ کیا ہم اپنے ملک میں میڈیکل کالجز کی تعداد بڑھا کر یہ زرمبادلہ بچا نہیں سکتے؟؟ کیا ہم ایجوکیشنل ٹورزم بڑھا نہیں سکتے؟
_سوال آپ پہ چھوڑتا ہوں_
*محمدطاہرسرویا بلاگر*
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
یہ حرام زادہ بودی کنجر سیکلاں والا پہلے بھی اسی روسی روٹ سے وزیر اعظم کے جہاز میں بھاگا تھا باجوے حرام زادے کی ملی بھگت سے