
وزیر دفاع خواجہ آصف کا بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال پر کیا گیا ٹویٹ اور دوہزار بیس میں کیا گیا ٹویٹ وائرل ہورہاہے,جس پر خواجہ آصف کے الگ الگ موقف پر تنقید کی جارہی ہے.
حسینہ واجد کی حکومت گرانے پر خواجہ آصف نے لکھا بنگلہ دیشی عوام نے فیصلہ دے دیا کہ غدار کون ھے اور کون تھا۔ بیٹی کو پناہ کہاں ملی۔ مجیب الرحمان کے مجسموں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ تاریخ نے اپنا فیصلہ سنادیا,بانی پی ٹی آئی کو کوئی بتائے کے مکافات عمل بڑا بے رحم ہوتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1820654233345020263
دوہزار بیس میں خواجہ آصف ٹویٹ کیا تھا کہ سات دسمبر دوہزار بیس کو پچاس سال قبل انیس سو ستر کے عام انتخابات عوامی مسلم لیگ کو اکثریت ملی لیکن ووٹ کو عزت نہیں ملی, ایک فوجی آمر کا ذاتی ایجندا قومی ایجنڈے پر غالب آگیا اور ملک دولخت ہوگیا,50 سال بعد بھی ووٹ کی عزت کی جنگ جاری ہے,وفاق کو خطرات لاحق ہیں اللہ ہمیں کسی سانحہ سے محفوظ رکھے.
https://twitter.com/x/status/1335933080872300548
خواجہ آصف کے ٹویٹ پر صحافی اسد ملک نے لکھا پاکستان کے موجودہ وزیر دفاع خواجہ آصف جو پاک حکومت میں رہتے ہوئے آج عوامی لیگ پر تنقید کر رہے ہیں انہوں نے 2020 میں عوامی لیگ کے بارے میں یہ کہا تھا جب وہ اپوزیشن میں تھے,موقف بدلنے اور رخ بدلنے سے پہلے کم از کم پرانے ٹویٹ کو ڈیلیٹ کر دینا چاہیے تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/shai1k1h121.jpg