وقتی نااہلی ہوتی ہے آرٹیکل 63 میں تاحیات نااہلی کا کوئی ذکر نہیں،سپریم کورٹ

3supremecourt63a29marc.jpg

سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے سماعت ہوئی جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آرٹیکل 63 میں تاحیات نااہلی کا کہیں ذکر نہیں وقتی نااہلی کا ذکر ہے، جھوٹا بیان حلفی دینے پر تاحیات نااہلی ہوتی ہے، پارلیمنٹ جھوٹے بیان حلفی پر پانچ سال نااہلی کا قانون بنائے تو کالعدم ہوگا؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق اٹارنی جنرل نے دلائل کا آغاز کیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آج آپ سے کوئی سوالات نہیں کریں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پارٹی سے انحراف کو معمول کی سیاسی سرگرمی نہیں کہا جاسکتا، آئین میں اسمبلی کی مدت کا ذکر ہے اراکین کی نہیں، اسمبلی تحلیل ہوتے ہی اراکین کی رکنیت ختم ہو جاتی ہے۔

خالد جاوید خان نے مزید کہا کہ اراکین اسمبلی کی رکنیت کی مدت کا تعین اسمبلی سے جڑا ہوا ہے، اسمبلی کی مدت پورے ہونے تک نااہلی سے آرٹیکل 63اے کا مقصد پورا نہیں ہو گا، آرٹیکل 63 اے کا مقصد تاحیات نااہلی پر ہی پورا ہوگا، سوال صرف یہ ہے کہ منحرف رکن ڈیکلریشن کے بعد الیکشن لڑنے کا اہل ہے یا نہیں؟


اٹارنی جنرل نے دلائل دیئے کہ ڈکلیریشن آ جائے تو منحرف رکن پر آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق ہوگا، چور چور ہوتا ہے کسی کو اچھا چور نہیں کہا جاسکتا۔ آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق اور نتائج پر الگ الگ عدالتی فیصلے ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا اختلاف کرنے کا مطلب انحراف ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا نہیں! جسٹس جمال نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے میں رکنیت ختم ہونے کا لفظ ہے نااہلی کا نہیں جب نااہلی ہے ہی نہیں تو بات ہی ختم ہو گئی، کیا الیکشن کمیشن انکوائری کرے گا کہ انحراف ہوا ہے یا نہیں؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے میں کسی ثبوت کی ضرورت نہیں ہوتی، پارٹی سربراہ نااہلی کا ڈیکلریشن دے گا، پارٹی سے انحراف غلطی سے نہیں ہوتا جان بوجھ کر کیا جاتا ہے، تاحیات نااہلی کے تعین کے لیے ہمیں کافی قلابازیاں لگانی پڑیں گئی۔

جسٹس جمال خان نے کہا کہ پارٹی سربراہ شوکاز دے کر رکن اسمبلی کا موقف لینے کا پابند ہے، 100 گنہگار چھوڑنا برا نہیں، ایک بے گناہ کو سزا دینا بہر برا ہے، پارٹی سے انحراف کرنے والے 100 چور ہوں گیے لیکن ایک تو ایمان دار ہوگا ہی۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ پارلیمنٹ 63 اے میں نااہلی کی مدت کے تعین کے لیے قانون سازی کرسکتی ہے جب کہ جسٹس اعجاز نے سوال کیا کہ پارٹی سے انحراف پر ڈی سیٹ تو ہوگا، کیا تاحیات نااہلی ہونی چاہیے؟ جو تکلیف جماعتیں نہیں کرنا چاہتی وہ آپ سپریم کورٹ سے کرانا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگرانحراف کو بہت برا اقدام سمجھا جائے کہ اس کی سزا نااہلی ہونی چاہیے، ہم قانون ساز نہیں ہیں، ہم صرف قانون کی تشریح کرسکتے ہیں، ہم آئین کو نئے سرے سے نہیں لکھ سکتے، کیا یہ بحث آئین بنانے والوں کی نیت جان سکتی ہے؟
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
سپریم کورٹ کے ججز چھوڑو اس نا اہلی وغیرہ کے ڈرامے کو یہ تعین کردو کہ ہارس ٹریڈنگ میں کمُ ازکم کتنے کروڑ میں ممبر بکے گا اور زیادہ سے زیادہ کتنے کروڑ میں جب آپ لوگوں کے نزدیک نا اہلی بنتی ہی نہیں
اور آپ لوگ کھلی اجازت دینا چاہتے ہو کہ ایک ممبر الیکشن سے چند مہینے پہلے بھی پچاس کروڑ روپے پکڑے نا اہل ہو جائے اگلے الیکشن میں پھر اہل ہوکر الیکشن لڑ کر پھر اگلی نا اہلی کے بدلے ساٹھ ستر کروڑ پکڑ لے
تو پھر
بس اب قوم کو پھدو لگانا چھوڑ دو جب نا اہلی ہونی ہی نہیں یا سال ڈیڑھ سال کے لئے ہونے ہے اگلے الیکشن میں پھر آجانا ہے تو پھر مندوخیل جج کی سنو اور نا اہلی کی شق ہی نکال دو مندوخیل کے مالکان کا یہی حکم ہے اس لئے اس کی سنو اور یہ ڈرامہ بازی ختم کرکے منی لانڈرنگ قانونی کردو ہارس ٹریڈنگ قانونی کر زنا حرام کاری رشوت خوری قانونی کردو چوری فراڈ قانونی کردو منی لانڈرنگ اور فورجری پرجری قانونی کردو
اور بھی بس ہر جرم قانونی کردو
لیکن توہین عدالت کے علاوہ سارے جرم قانونی قرار دیدو اور توہین
عدالت پر سزائے موت کردو
وہ قانون اصل قانون ہے
جواس پاکستان کی روح رواں ہے پاکستان کا مطلب کیا
لوٹ کھسوٹ
اور انا اللہ
 

Back
Top