ولادیمیر پیوٹن کے سب سے بڑے ناقد اور اپوزیشن لیڈر کی جیل میں موت

13ruusiianaojsskiileader.png

نوالنی کے وکلاء کھرپ میں اس جیل کالونی میں جا رہے ہیں جہاں پر ان کو قید رکھا گیا تھا: ترجمان الیکسی ناوالنیا

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے مخالف اور اپوزیشن لیڈر 47 سالہ الیکسی ناوالنی انتقال کر گئے ہیں جو آرکٹک سرکل کے اوپر ایک دورافتادہ آرکٹک سرکل جیل میں قید تھے۔

روسی رہنما حزب اختلاف الیکسی ناوالنی کی موت بارے ترجمان آرکٹک سرکل جیل نے بتایا کہ وہ معمول کے مطابق وہ چہل قدمی کر کے واپس آئے تو ان کی طبیعت خراب ہو گئی اور بے ہوش ہو گئے جس پر ایمبولینس ٹیم کے ساتھ طبی عملہ فوری طور پر ان کی مدد کو پہنچا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔


ترجمان آرکٹک سرکل جیل کے مطابق طبی عملے کی طرف سے الیکسی ناوالنی کی موت کی تصدیق کر دی گئی ہے اور ان کی موت کی وجوہات کا تعین کیا جا رہا ہے۔ الیکسی نوالنی کے پریس سیکرٹری کیرایارمیش نے بتایا کہ ان کی ٹیم کو موت کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا، ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ نوالنی کے وکلاء کھرپ میں اس جیل کالونی میں جا رہے ہیں جہاں پر ان کو قید رکھا گیا تھا۔

روسی خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ناوالنی کی موت واقع ہونے بارے اطلاع دے دی گئی ہے۔ مغرب ممالک کی طرف سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے سب سے بڑے مخالف کی موت کی خبر سامنے آنے کے بعد ان کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ روسی حزب اختلاف کے رہنمائوں اور مغربی ممالک کی طرف ان کی موت کا ذمہ دار کریملن کو قرار دیا جا رہا ہے۔

الیکسی ناوالنیا کے انتقال پر امریکہ کی طرف سے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک بیان جاری کرتےہوئے کہا کہ اگر ان کی موت کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ اس سے نظام کی کمزوری کا اظہار ہو گا جو کہ ولادیمیر پیوٹن نے بنا رکھا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے میونخ سکیورٹی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے اور اہم ترین بات یہ ہے کہ اگر ان رپورٹس کی صداقت ثابت ہو جاتی ہے تو ہمارے دل ان کی بیوی اور ان کے اہلخانہ کے ساتھ ہیں۔ الیکسی ناوالنی کی موت کی تصدیق ہو گئی تو اس کا ذمہ دار روس کو ٹھہرایا جائے گا۔

واضح رہے کہ روز میں گزشتہ ایک دہائی کے سب سے اہم حزب اختلاف رہنما الیکسی نوالنی آرکٹک جیل میں انتہاپسندی کے الزامات پر 19 سال قید کی سزا بھگت رہے تھے۔ نوالنی کو پچھلے برس روس کی سب سے سخت ترین جیل میں منتقل کیا گیا تھا، ان کی اہلیہ یولیا نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ اس حکومت کو سزا دینے میں مدد کریں۔