
سینئر صحافی وکالم نویس رئوف کلاسرا نے اپنے گفتگو پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر سینئر صحافی شاہد میتلا کے ایک پیغام کے ردعمل میں ان کو لیگل نوٹس بھجوا دیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی رئوف کلاسرا نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس وقت جنرل فیض حمید ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے پر فائز تھے تو وزیراعظم ہائوس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی ایک سوشل میڈیا ٹیم بیٹھی ہوئی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ٹیم یہ دیکھتی تھی کہ کون سا صحافی کون سی ٹویٹس کر رہا ہے جو عمران خان کی حکومت کے خلاف ہے یا ان کو پسند نہیں تو ہے اس کے سکرین شارٹ لے کر جنرل فیض کو بھیجے جاتے تھے جہاں سے ایسے صحافیوں کو ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کے لیے فون کیا جاتا تھا۔ صحافیوں کے ٹویٹ ڈیلیٹ نہ کرنے پر ٹی وی چینل کے مالکان کو فون کیے جاتے تھے کہ فلاں فلاں ٹوئٹر پیغام ڈیلیٹ کریں!
https://twitter.com/x/status/1825257609282404582
سینئر صحافی شاہد میتلا نے رئوف کلاسرا کی طرف سے اس پروگرام میں کیے گئے دعویٰ کے ردعمل میں ایک ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: لیکن موصوف تو جنرل فیض حمید کے پسندیدہ تھے اور فیض یاب بھی ہوتے رہے ہیں۔ جو چینل "آپ" جنرل فیض نے بنایا تھا اس میں آپ کو گھر سے بلا کر ٹی وی پر شو دیا گیا اور پھر دوبارہ سے پبلک ٹی وی پر بلا کر شو دیا تھا، بندے کو تھوڑی سی نمک حلالی بھی کرنی چاہیے۔
https://twitter.com/x/status/1825261187057258730
شاہد میتلا کے ٹویٹر پیغام پر ردعمل میں رئوف کلاسرا کی طرف سے انہیں ہتک عزت کا نوٹس بھیجا گیا ہے جس میں 50 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جبکہ اس سے پہلے انہوں نے ٹیلن نیوز کی انتظامیہ اور سینئر صحافی احمد منصور کو بھی قانونی نوٹسز بھیجے تھے۔ رئوف کلاسرا پچھلے کچھ عرصے سے ایسے ہی تنازعات کا شکار ہیں اور ان کا ٹیلن نیوز کے ساتھ سنگین نوعیت کے مقدمات عدالتوں میں زیرسماعت ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1825878910459912340
نوٹس کے جواب میں شاہد میتلا نے عامر خاکوانی کے تنقیدی ٹویٹ پر جوابی ردعمل میں لکھا کوئی ٹاؤٹ ہوں جو چھپ جاؤنگا یا سارا خاندان سرکاری اداروں میں بھرتی کروایا ہے یا معمولی فائدوں کےلئے پلانٹڈ شو کرتا ہوں۔ چینل جنرل فیض نے بنایا، چلایا بریگئڈئیر غفار اور آفتاب اقبال نے اس پر اصرار کہ موصوف کی نوکری سفارشی نہیں۔ پبلک نیوز تو بنا ہی پی ٹی آئی کےلئے تھا۔ یوسف مرزا نےلانچ کیا۔ ہر نوکری ٹاؤٹی کی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1826352467975762069
شاہد میتلا نے ایک اور پیغام میں لکھا: نوازشریف، مریم نواز اور مخصوص کاروباری افراد کیخلاف کئی کئی ہفتے لگاتار پلانٹڈ شو کرنے سے لے کر حکومتوں سے کارٹلز تک سے ہر طرح کے فوائد لے کر بھی صرف سیاستدانوں کو ہی گالی گلوچ کرنا ٹاؤٹی کی مکروہ ترین شکل نہیں تو کیا ہے؟ اس پر اصرار کہ موصوف کو باعزت سمجھا جائے!
https://twitter.com/x/status/1826353709930217534
انہوں نے لکھا: زلفی، علی زیدی اور اچھی ساکھ کے کاروباری افراد کے خلاف مسلسل ایجنڈا اور پلانٹڈشوز کرنا، مافیا کی طرح سیاستدانوں پر چڑھائی کرنا، زلفی اور زیدی کے خلاف 6,6 سکرینوں پہ ایک ہی رات شو کرنا کون سی صحافت ہے؟ دوستوں کیخلاف سازشیں کرنا، احسان فراموشی کرنا اور میڈیا پر اخلاقیات کےجھوٹے لیکچر، اس پرضد کہ باعزت ہوں!
https://twitter.com/x/status/1826359068849742015
انہوں نے لکھا:کارنامے اور فوائد لینے کے قصے بیان کرنا شروع کروں تو ٹویٹر سیاہ ہو جائے لیکن پھر بھی حیا اور شرم غالب ہے۔ کچھ باتیں اور حرکتیں تو اتنی نیچ ہیں کہ کبھی لکھنا چاہوں بھی تونہ لکھ سکوں اور ان حرکتوں پر لوگوں سے ہرجانے کے 100نوٹسز بھجوا دوں کہ گند کیساتھ گند نہیں ہوسکتے۔ غنیمت جانیں کہ لوگ گریبان چاک نہیں کرتے!
https://twitter.com/x/status/1826361705330352151
واضح رہے کہ رئوف کلاسرا نے ٹیلن نیوز کے مالکان چوہدری سلیم بریار، قیصر بریار اور چینل کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر یوسف بیگ مرزا کے خلاف بھی ہتک عزت کے کیسز دائر کر رکھے ہیں جس کے جواب میں فریقین کی طرف سے ان پر متعدد کیسز کیے گئے ہیں۔ صحافی حلقوں میں ایسا تاثر ہے کہ رئوف کلاسرا نے اس مقصد کیلئے وکلاء مستقل بنیادوں پر رکھے ہوئے ہیں۔