ٹیکس تنازعات التواء میں ہونے کے باعث حکومت کے ہزاروں ارب پھنس گئے

10sbbttax.png


فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹیکس تنازعات کے باعث وفاقی حکومت کے 2 ہزار 237 ارب روپے پھنسنے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ٹیکس کیسز اپیلوں کے مرحلے میں التواء کا شکار ہو جانے کے باعث وفاقی حکومت 2 ہزار 237 ارب روپے حکومتی خزانے میں جمع نہیں ہو سکے۔

ایف بی آر کےٹیکس سے متعلقہ تمام 35 دفاتر میں 19 ہزار 899 ٹیکس کیسز اپیلوں کے مرحلے میں زیرالتواء ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایف بی آر دفاتر میں ٹیکس کیسز اپیلوں کے مرحلے میں زیرالتواء ہونے کے باعث حکومت کے 1ہزار 158 روپے پھنسے ہوئے ہیں اس لیے ان دفاتر کو بند کرنے کی تجویز کا جائزہ لینا شروع کر دیا گیا ہے۔ تجویز کے مطابق پارلیمنٹ کے ذریعے کمشنر ان لینڈ ریونیو اپیل دفاتر ختم کرنے کیلئے جلد ہی قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ کمشنر ان لینڈ ریونیو کے مقدمات ایف بی آر کے ٹیکس سے متعلقہ دفاتر ختم ہونے کے بعد ٹریبونل کو منتقل ہو جائیں گے جہاں 2 ہزار 237 ارب ٹیکس کے 71 ہزار 664 مقدمات پہلے سے ہی زیرالتواء ہیں۔ مختلف عدالتوں میں اب تک مجموعی طور پر 1 لاکھ 45 ہزار 36 کیسز زیرالتواء میں جن میں وفاقی حکومت کے 4 ہزار 238 ارب روپے پھنسے ہوئے ہیں۔

فیڈرل بورد آف ریونیو (ایف بی آر) حکام کے مطابق چاروں ہائیکورٹس میں اس وقت تک مجموعی طور پر 740 ارب روپے 19 ہزار 528 مقدمات التواء کا شکار ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں ٹیکس کے حوالے سے 3 ہزار 455 مقدمات التواء میں ہیں جس کے مطابق حکومت کے مجموعی طور پر 14سو ارب روپے پھنسے ہوئے ہیں۔