
ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) نے اپنے فیلڈ فارمشنز کے لیے ٹیکس دہندگان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے سے 24 گھنٹے قبل متعلقہ ٹیکس دہندہ ادارے یا کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، پرنسپل آفیسر یا مالک کو آگاہ کرنے کی شرط ختم کردی ہے۔ بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے لیے چیئرمین ایف بی آر سے پیشگی منظوری لینے کی شرط بھی واپس لے لی گئی ہے۔
ایف بی آر نے اس مقصد کیلئے ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تمام دفاتر کے چیف کمشنرز ان لینڈ ریونیو ٹیکس دہندگان سے ٹیکس واجبات کی ریکوری کے لیے پانچ مئی 2019 اور دس اکتوبر 2019 کو لکھے جانے والے لیٹرز میں ٹیکس دہندگان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے سے متعلق جو ہدایات دی گئی تھیں وہ واپس لے لی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 5 مئی 2019 اور 10 اکتوبر 2019 کو لکھے جانے والے لیٹرز میں کہا گیا تھا کہ اگر کسی ٹیکس افسر کو یا فیلڈ فارمشنز کو کسی بھی ٹیکس دہندہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنا ہوں گے تو اس کے لیے اکاونٹس منجمد کرنے سے 24 گھنٹے قبل متعلقہ ٹیکس دہندہ آفس کے سی ای او، پرنسپل آفیسر یا مالک کو آگاہ کرنا ہوگا۔
اسی طرح بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے سے قبل چیئرمین ایف بی آر سے منظوری لینا ہوتی تھی مگر اب یہ ہدایات واپس لے لی گئی ہیں۔ اب فیلڈ فارمشنز مروجہ قانون میں دیئے گئے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے معمول کے مطابق ٹیکس دہندگان کے بینک اکاونٹس منجمد کرسکیں گے تاکہ ان سے ٹیکس واجبات کی ریکوری کی جاسکے۔
اب متعلقہ کمشنر ان لینڈ ریونیو کسی بھی ٹیکس دہندہ کو نوٹس جاری کرسکے گا اور ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرسکے گا، اسی طرح ٹیکس واجبات کی ریکوری بھی بینک اکاؤنٹس سے رقوم نکلوا کر کی جاسکے گی۔
ایف بی آر کے مطابق اب فیلڈ فارمشنز و ٹیکس حکام کو انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 140 کے تحت حاصل اختیارات بحال کردیئے گئے ہیں اسی طرح سیلز ٹیکس میں بھی 2 اپریل 2020 کو جاری کردہ ایس آر او نمبری 274()I)/2020 کے تحت حاصل اختیارات اور سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے سیکشن 48 کے تحت حاصل اختیارات معمول کے مطابق استعمال کرسکتے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/Dg3vGMl.jpg