
ٹیکس کے بوجھ تلے دبے صارف کو یکم جولائی سے فی لیٹر 50 روپے اضافی دینے ہوں گے
عوام کے لئے ایک کے بعد ایک مشکل,حکومت کی جانب سے بجٹ میں 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے یکم جولائی سے صارفین پیک شدہ دودھ پر فی لیٹر 50 روپے اضافی دینے پر مجبور ہوں گے۔ اگر ایک صارف یومیہ فی لیٹر دودھ استعمال کرتا ہے تو اس کی جیب پر ماہانہ بنیاد پر 1500 روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
صنعتی ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے بجٹ میں پیک شدہ دودھ پر مجوزہ 18 فیصد سیلز ٹیکس تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے اور اگر اسے واپس نہ لیا گیا تو فارمل ڈیری سیکٹر کا حجم 70 فیصد سے زیادہ سکڑ سکتا ہے, براہ راست انکم ٹیکس کے بجائے بالواسطہ سیلز ٹیکس کے نفاذ سے ان کسانوں کو کم از کم 23 ارب روپے کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے جو نگراں سیٹ اپ کے دوران حکومت کی جانب سے گندم کی غیر منصوبہ بند درآمدات کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صنعت کسانوں سے دودھ نہیں خرید سکے گی کیونکہ اس ٹیکس سے ان کے منافع میں کمی آئے گی۔مینوفیکچررز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز جو ملک کی چھوٹی لیکن دستاویزی پیکیجڈ دودھ کی صنعت سے منسلک ہیں، حکومت کے اگلے مالی سال سے پیک شدہ دودھ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کے منصوبے پر فکر مند ہیں جو یکم جولائی سے شروع ہوگا۔
بچوں کو ذہنی طاقت دینے والے 7 غذائی اجزاانہوں نے کہا کہ باقاعدہ ڈیری سیکٹر کسانوں کو ان کی دودھ کی پیداوار کی بروقت خریداری کی ضمانت دے کر ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔240 ملین سے زائد پاکستانیوں میں سے تقریباً 90 فیصد تازہ غیر محفوظ دودھ استعمال کرتے ہیں جبکہ صرف 10 فیصد پیک شدہ دودھ استعمال کرتے ہیں,یہ تعداد مزید کم ہو جائے گی، جو معیشت کو دستاویز کرنے کے لیے حکومت کی کوششوں کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہو گا۔
https://twitter.com/x/status/1805102652625232044
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/milk tax pak.jpg
Last edited by a moderator: