
مالی بدعنوانیوں اور کالے دھن کو آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری اور مختلف ممالک میں آف شور کمپنیوں کے تحت اثاثے قائم کرنے سے متعلق ایک اور تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے جس میں دنیا بھر کی سینکڑوں شخصیات کی مالی بدعنوانیوں کا کٹا چٹھا چھپا ہے۔
مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ دستاویز بین الاقومی تنظیم' انٹرنیشنل کنسورشیئم آف انوسیٹی گیٹیو جرنلسٹس' کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی جسے تیار کرنے میں 117ممالک کے 600 سے زائد صحافیوں نے اپنا کردار ادا کیا ہے۔
اس سے قبل اسی نوعیت کی تحقیقاتی رپورٹ 2016 میں سامنے آئی تھی جس پاناما پیپرز کا نام دیا گیا تھا یہ اسکینڈل بھی اسی تنظیم آئی سی آئی جے کی جانب سے سامنے آیا تھا تاہم کہاجارہا ہے کہ پنڈورا پیپرز پاناما لیکس کے مقابلے میں 2 گنا زائد دستاویز پر مشتمل ہے اور اسے دستاویزات کا طوفان بھی قرار دیا جارہا ہے۔
پنڈورا پیپرز کی دستاویزات ایک کروڑ 20 لاکھ فائلرز پر مشتمل ہے جس میں سے64 لاکھ ٹیکسٹ فائلز ہیں اور چند فائلز دس ہزار صفحات پر مشتمل ہیں، ان کے علاوہ ای میلز، ایکسل شیٹس، تصاویر پر مبنی دستاویزات کی تعداد لاکھوں میں ہے، ان فائلز مجموعی سائز تین ٹیرا بائٹ کے برابر بنتا ہے۔
ان دستاویزات میں 200 ممالک سے تعلق رکھنے والے حکومت میں رہنے والے لوگ ، سیاستدانوں ، ارب پتی افراد، فنکاروں ، کھلاڑیوں جرائم پیشہ افراد کی جانب سےاثاثے جمع کرنے، انہیں خفیہ رکھنے یا ٹیکس چوری سے متعلق انکشافات کیے گئے ہیں، پنڈورا پیپرز میں ان تمام افراد کی آف شور کمپنیوں اور دیگر مالی معاملات کے ایسے پہلوؤں کو منظر عام پر لایا گیا ہے جو ان کے اپنے ملک میں ظاہر نہیں کیے گئے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/zZqJ5rw/pandora.jpg