
امریکی جریدے بلوم برگ کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف کے نئے قرضہ پروگرام میں کم از کم 6 بلین ڈالر کا حصول کرے گا, پاکستان اس سال واجب الادا اربوں کا قرض ادا کرنے میں مدد کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے کم از کم 6 بلین ڈالرز کا نیا قرض حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
امریکی جریدے کی رپورٹ میں کہا گیا ملک آئی ایم ایف کے ساتھ ایک توسیعی فنڈ کی سہولت پر بات چیت کرنے کی کوشش کرے گا، عالمی قرض دہندہ کے ساتھ بات چیت مارچ یا اپریل میں شروع ہونے کی امید ہے۔
پاکستان نے گزشتہ موسم گرما میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے قلیل مدتی بیل آؤٹ کی بدولت ڈیفالٹ کو ٹال دیا تھا، لیکن یہ پروگرام اگلے ماہ ختم ہو رہا ہے اور نئی حکومت کو 350 بلین ڈالر کی معیشت کو مستحکم رکھنے کے لیے طویل مدتی انتظامات پر بات چیت کرنی ہوگی۔
بیل آؤٹ سے قبل پاکستان کو آئی ایم ایف کے مطالبات پر متعدد اقدامات کرنے پڑے، جن میں بجٹ پر نظر ثانی، بینچ مارک سود کی شرح میں اضافہ اور بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔ آئی ایم ایف کا عملہ طویل المدتی اصلاحات کی ضرورت پر حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اگر درخواست کی جائے تو پاکستان میں جاری چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک نئے انتظام کے ذریعے انتخابات کے بعد کی حکومت کی مدد کے لیے فنڈز دستیاب ہیں۔پاکستان کے نگراں وزیر خزانہ نے بلوم برگ کی رپورٹ پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
پیر کے روز ریٹنگ ایجنسی فچ نے کہا تھا کہ پاکستان کی کمزور بیرونی پوزیشن کا مطلب یہ ہے کہ کثیر جہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے مالی اعانت حاصل کرنا اگلی حکومت کو درپیش سب سے فوری مسائل میں سے ایک ہو گا۔فچ کے مطابق ایک نیا معاہدہ ملک کے کریڈٹ پروفائل کی کلید ہے اور یہ چند مہینوں میں حاصل ہو جائے گا، لیکن طویل مذاکرات یا اسے محفوظ بنانے میں ناکامی بیرونی لیکویڈیٹی تناؤ کو بڑھا دے گی اور ڈیفالٹ کے امکان کو بڑھا دے گی۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کی نئی منتخب حکومت کے ساتھ کام کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ڈائریکٹر کمیونیکیشن آئی ایم ایف جولی کوزیک نے میڈیا بریفنگ میں معاشی استحکام سے متعلق نگران حکومت کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت کے دور میں حکام نےمعاشی استحکام کو برقرار رکھا، مہنگائی قابو میں رکھنے، زرمبادلہ بڑھانے کے لیے حکام نے سخت مانیٹری پالیسی پر عمل کیا۔
جولی کوزیک نے بتایا کہ 11 جنوری کو آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے پہلے ریویو کی منظوری دی جس کے تحت پاکستان کو 1.9 ارب ڈالر جاری ہوئے، قرض پروگرام سے پاکستان کو معاشی استحکام کی کوششوں میں مددمل رہی ہے۔
ڈائرکٹر کمیونیکیشن آئی ایم ایف نے کہا کہ قرض پروگرام میں مضبوط فوکس کمزور طبقے کا تحفظ ہے، پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے کے لیے نئی حکومت کے ساتھ پالیسی پر کام کرنے کے منتظر ہیں تاکہ وسیع تر اقتصادی استحکام اور پاکستانی شہریوں کی خوشحالی یقینی بنائی جائے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/4zardarikskhdhdjh.png