جب جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کی کمان سنبھالی تو پاکستان کے سر پر ڈیفالٹ کا خطرہ منڈلا رہا تھا ، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے آتے ہی پاکستان کے بگڑتے ہوئے معاشی حالات کو قابو کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، ڈالر جو بے قابو ہوتے ہوئے 330 روپے تک چلا گیا تھا اس کو بتدریج نیچے لایا گیا اور یہ پاکستان کی تاریخ میں غالباً پہلی بار ہوا ہے کہ ڈالر کو یوں ریورس کیا گیا، وگرنہ ڈالر کو ہمیشہ اوپر ہی جاتے دیکھا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جنرل عاصم منیر نےفارن ایکسچینج کمپنیز پر سخت چیک لگایا، ڈالرز ہورڈنگ ختم کی اور ایکسچینج کمپنیز کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے بینکوں کو ایکسچینچ کمپنیز کھولنے کی اجازت دے دی۔
جنرل عاصم منیر نے سعودی عرب اور امریکہ کے دورے کئے، پاکستان کو آئی ایم ایف کا پروگرام دلوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ بیرونی دنیا کو پتا ہے پاکستان میں پرماننٹ پلیئر اسٹیبلشمنٹ ہی ہے اس لئے وہ سیاسی حکومتوں کی بجائے اسٹیبلشمنٹ کی گارنٹیز کو ہی تسلیم کرتے ہیں۔ جنرل عاصم منیر ہی ایس آئی ایف سی (سپیشل انویسٹ منٹ فیسیلٹیشن کونسل ) کے قیام کو عمل میں لایا تاکہ ملک میں سرماریہ کاری کو آسان راستہ فراہم کیا جاسکے۔ پاکستان کی معیشت پر بوجھ خسارے کے شکار اداروں کو بھی جنرل عاصم منیر ہی کی ہدایات پر جلد از جلد پرائیویٹائز کیا جارہا ہے۔ سرمایہ کاروں میں اعتماد آیا تو برسوں سے گری پڑی سٹاک مارکیٹ چند ماہ میں 40000 سے 67000 پوائنٹس تک پہنچ گئی۔ اس سے پہلے پاکستان سٹاک ایکسچینج نواز لیگ کے دور میں 2017 میں 53000 کی حد تک پہنچی تھی، مگر پھر عمران خان کی حکومت آگئی اور بزنس کمیونٹی کا پاکستان سے اعتبار اٹھا گیا اور عمران خان کے ساڑھے تین سالہ دور میں سٹاک مارکیٹ 40000 پوائنٹس کے اردگرد ہی گھومتی رہی۔
جنرل عاصم منیر نے اپنے دانشمندانہ اقدامات سے جس طرح پاکستانی معیشت کو پٹڑی پر ڈالا ہے اس کو تسلسل ملنا بہت ضروری ہے۔ اورا س تسلسل کیلئے ضروری ہے کہ جنرل عاصم منیر کو کم از کم تین سال کی ایکسٹینشن دی جائے۔

- Featured Thumbs
- https://www.samaa.tv/images/.jpg
Last edited: