پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے حادثہ کے ذمہ دار سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور موجودہ چیف جسٹس ہیں
ہر بے رحم قومی لٹیرے کے لئے ہر پاکستانی طاقتورانتہائی رحم دل واقع ہوا ہے ، کیا آرمی چیف , کیا عدلیہ کے چیف اور کیا حکومت کا چیف
میں یہ بات اب وثوق سے کہتا ہوں کے پاکستان کا بیڑہ غرق کرنے والوں میں ہمارے چیف آف آرمی سٹاف اور تمام چیف جسٹس کا ہاتھ ہے کیونکے حقیقی طاقت انھیں دو اداروں کے سربراہان کے پاس تھی
الله کے نبی نے چودہ سو سال پہلے تنبیہ کر دی تھی ، وہ قومیں تباہ و برباد ہو گئیں جنہوں نے طاقتور کو بچایا اور کمزوروں کو سزا دی
دسمبر ٢٠١٨ ، جسٹس ثاقب نثار کی عدالت میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کا کیس پیش ہوا تھا جس میں ہوش اڑانے والے انکشافات ہوے تھے . پتا چلا کے پانچ پائلٹس نے میٹرک کا امتحان بھی پاس نہیں کیا تھا اور بیشمار لوگ جعلی ڈگریوں پر کام کر رہے تھے
دسمبر ٢٠١٢
فیک پائلٹ ڈگری ہولڈر کا کیس ٢٠١٢ میں بھی ابھرا تھا . دلچسپ امر یہ ہے کے کسی کو بھی اتنے بھیانک جرم کی سزا نہیں ملی تھی اور پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسانی ہوئی تھی اور یہ سلسلہ چلتا رہا کیونکے لوگوں کو پتا تھا کے زیادہ سے زیادہ اداروں سے نکالا جائے گا
ایئر مارشل ارشد ملک کا کہنا ہے کے پائلٹ کے لئے دو رن وے خالی کر دے گئے تھے مگر پائلٹ نے کہا کے وہ گھوم کر واپس اتا ہے اور جہاز کو سواریوں سمیت آبادی میں گرا دیا . یہ سراسر پائلٹ کی نااہلی کا کیس ہے . اسکے اعلاوہ یہ ادارہ ویسے ہی کھوکھلا ہو گیا ہے
یاد رہے پی آئی آئے کے موجودہ چیئرمین نے اپنے ادارے کو نئی بلندیوں پر پونھچایا مگر عدالتوں نے بلا کر انھیں رسوا کیا
دل خون کے آنسو روتا ہے جب مملکت خداداد پاکستان میں نگینوں کو ذلیل کیا جاتا ہے اور رہزنوں کو ہمارے چیف بھر پور تحفظ دیتے ہیں . لکھ دی لعنت ہے عدلیہ پر . جب تک جزا اور سزا کا نظام نہیں ہو گا ، لوگ مرتے رہیں گے اور ہم حادثات بھولتے رہیں گے
اندازہ کریں پاکستان کی کتنی بدنامی ہوئی تھی جب یہ خبریں عالمی اخبارات کی زینت بنی تھیں . جب تک پاکستان میں جزا اور سزا کا نظام قائم نہیں ہو گا ، تب تک حادثات یونہی ہوتے رہیں گے . جب تک چیف جسٹس اسطرح کے کیسز کو شغل کے طور پر لیں گے ، چیزہ لیں گے تو کچھ بھی نہیں ہو گا
ابھی حال میں ہی عدلیہ نے تمام صوبائی اور مرکز کو لائن حاضر کیا مگر حاصل وصول کیا ہوا ؟
چیف جسٹس نے خود ہی ایک سے آٹھ ارب کی سندھ حکومت میں خرد برد کا سراخ لگایا مگر کوئی بھی مجرم نہ ملا