پاکستان انگریزوں نے بنایا

Rizwan2009

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان کے ممتاز سیاست دان اور متحدہ مسلم لیگ کے سربراہ مردان علی شاہ پیر پگاڑا مرحوم کا ایک یادگار انٹرویو روزنامہ جنگ میں 16 جولائی 2000 کو شائع ہوا۔ اس انٹرویو کے پینل میں جناب سہیل وڑائچ، جناب زاہد حسین اور جناب عارف الحق عارف شامل تھے۔ ذیل میں تاریخی دلچسپی کے لئے اس انٹرویو کے کچھ منتخب حصے پیش کئے جا رہے ہیں۔

سوال: پیر صاحب! آپ متحدہ مسلم لیگ کے صدر رہے ہیں، اس حوالے سے گفتگو کا آغاز تحریک پاکستان سے کرتے ہیں؟
جواب: اس حوالے سے پہلے یہ واقعہ سن لیں پاکستان بننے سے پہلے تین جگہ پر ہندو مسلم فسادات ہوئے ان میں سے ایک علی گڑھ میں ہوا۔ یہ 1945 کا واقعہ ہے کہ میں علی گڑھ کی نئی بستی میں بیٹھا ہوا تھا، اتنے میں علم ہوا کہ ایک سندھی قتل ہوگیا، ہم وہاں گئے کہ ہم سندھی کی لاش کو سنبھالیں۔ ہم نے پوچھا کہ کیا ہوا تو پتا چلا کہ یہاں پتھراؤ ہوا ہے۔ تھوڑی دیر میں ڈی سی صاحب اور ایس پی صاحب آگئے۔ یہ ایس پی ٹیکسن صاحب تھے۔ ان کے بارے میں کسی نے بتایا کہ یہ وہ ایس پی ہیں جو انگلینڈ سے اپنے دوست کی بیوی ورغلا کر لائے ہیں۔ ہمارا خیال تھا کہ اچھے خون والا بندہ ایسا کام نہیں کر سکتا۔ تو خیر ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے وہاں ایس پی نے خود ہی توڑ پھوڑ شروع کر دی اور اسی دوران بازار میں آگ لگ گئی اور فساد شروع ہوگیا تو اس واقعہ کا تو میں خود عینی شاہد ہوں کہ کس طرح ایک انگریز نے ایک سندھی کی بازار میں ذاتی لڑائی کو ہندو مسلم فساد بنا دیا۔ میں اس واقعے کا عینی شاہد ہوں اور یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ فساد پاکستان کے لئے نہیں تھا۔ یہ تو کروایا گیا تھا۔

سوال: پیر صاحب اس واقعہ سے تو یوں لگتا ہے کہ جیسے سب کچھ انگریزوں نے کیا؟
جواب: دیکھو بھئی اگر تو لوگوں کو خوش کرنا ہے تو اور بات ہے اور اگر سچ سننا ہے تو میری معلومات یہی ہیں کہ برطانوی حکومت ہندوستان میں ایک مسلم اسٹیٹ بنانے کا فیصلہ بہت پہلے کر چکی تھی۔ یہ فیصلہ قرارداد پاکستان منظور ہونے سے بہت پہلے ہوچکا تھا۔ ولی خان نے جب اس بارے میں بیان دیا تو جنرل ضیا الحق نے انہیں اس معاملے پر گفتگو کی دعوت دی۔ ولی خان نے جواباً ایک فوٹو سٹیٹ کاپی انہیں بھیجی جس میں واضح طور پر یہ لکھا تھا کہ مسلم اسٹیٹ بنانے کا فیصلہ 1940 سے پہلے ہوچکا تھا۔ اس کے بعد ضیاالحق خاموش ہوگئے۔ میں نے لندن جا کر تو تحقیق نہیں کی لیکن میری معلومات یہی ہیں۔

سوال: پیر صاحب کیا آپ کو احساس ہے کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں یعنی پاکستان انگریزوں نے بنایا تھا؟
جواب: دیکھو بھئی سچ سننا ہے تو وہ تو یہی ہے وگرنہ میں بھی آپ کو کوئی کہانی سنا دیتا ہوں۔


سوال: اس کا کوئی ثبوت ہے؟
جواب: دیکھو بھئی برطانوی وزیراعظم چرچل کی پنجاب کے اس وقت کے وزیراعظم سر سکندر حیات سے قاہرہ میں ملاقات ہوئی تو چرچل نے کہا کہ مسلمانوں نے سلطنت برطانیہ کے لئے جو قربانیاں دی ہیں ان کی بلڈ منی کے طور پر انہیں الگ ریاست دی جائے گی۔ میں نے یہ بات سر سکندر حیات کے بیٹے سردار شوکت حیات سے پوچھی تو انہوں نے تصدیق کی کہ چرچل نے سردار سکندر حیات سے یہ بات کی تھی۔

سوال: پیر صاحب! آپ مسلم لیگ کے صدر رہے ہیں، آپ بھی وہ بات کہہ رہے ہیں جو قوم پرست کہتے ہیں۔
جواب: دیکھو بھئی سچ سے تکلیف تو ہوتی ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ جس طرح دیگر بااثر لوگوں کو انگریز نے مسلم لیگ میں بھیجا تھا۔ علامہ اقبال بھی اسی طرح مسلم لیگ میں آئے تھے۔ آپ یہ بتائیں کہ علامہ اقبال کس کے کہنے پر قائداعظم کے پاس گئے تھے۔ دیکھو بھئی جتنے بھی بااثر لوگ تھے، وہ انگریزوں کے کہنے پر مسلم لیگ میں آئے تھے۔

سوال:تو کیا آپ دو قومی نظریے سے انکار کرتے ہیں۔

جواب: دیکھو بھئی ایک قوم ہندو تھی جو گؤ ماتا کو پوجتی تھی دوسری قوم مسلمان تھی جو گؤ ماتا کو کھاتی تھی تو دونوں قومیں تو الگ تھیں، البتہ پاکستان اسلام کے نام پر نہیں لبرل معاشرے کے قیام کے لئے بنا۔

سوال: تو کیا پاکستان بنانے میں مسلم لیگ کا کردار نہیں تھا؟

جواب: مسلم لیگ بااثر لوگوں کی جماعت تھی۔ یہ عوامی جماعت نہیں تھی کہ جس کے ووٹر ہوں، بااثر لوگوں کے ماننے والے اسے ووٹ دیتے تھے۔ مسلم لیگ اس وقت سے لے کر آج تک جماعت نہیں بن سکی، نہ یہ کبھی جماعت بن سکے گی۔ ملک میں اقتدار انگریز کے وفاداروں کے ہاتھ میں رہے، وہی پالیسی آج تک چل رہی ہے، کچھ بھی تو تبدیل نہیں ہوا”۔

اس انٹرویو کی اشاعت کے بعد جناب پیر پگاڑا پر روزنامہ نوائے وقت نے خوب لے دے کی۔ اسی دوران لاہور کے ایک اخبار نویس نے جب ان سے دریافت کیا کہ وہ اپنے اس بیان پر کیا اب بھی قائم ہیں کہ پاکستان انگریز نے بنایا تھا؟ تو پیر پگارا نے اپنے مخصوص انداز میں کہا:

’’اور کیا آپ کے باپ نے بنایا تھا؟‘‘
 
Last edited by a moderator:

mhasan24

MPA (400+ posts)
Kuch haqeeqat lagti hai

Mujhe kuch nahin maloom ke kia hua ho ga us waqt

Aik sawal mairay mind main bahut arsay se hai…

British ne Muslims se aik land snatch kar lia aur Jews ko land dilwaya Arabs se le kar….un ko kaun si “muhabbat” aa raha thee ke Muslims ke liye aik land ka piece le kar dain?

Laazmi un ke kuch benefits/interests nazar aa rahay hon ge ke United India British ke interest main nahin. Is ko tor do kisi bhi excuse bana ke.

Agar British chahtay tu zabardasti rok bhi saktay thay…un ko mana karnay wala kaun tha?
Is ke badlay agar laakhon Muslims ka qatal bhi kar letay tu un ko kaun poochta?
 

Rizwan2009

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان برصغیر کےمسلمانوں کے لیئے نہیں بنایا گیا بلکہ انگریز نے روس کی بڑھتی ہوئی طاقت کو نتھ ڈالنے کے لیئے اور مسلمانوں کو ایک طاقت نہ بننے دینے اور تقسیم رکھنے کے لیئے بنایا تھا
 

Gul Sher Malik

MPA (400+ posts)
Pir Pagar all his life kept a special red phone directly connected to Pindi and openly bragged being representative of Pindi in Sindh. Today, Pindi has discconected that phone line and new Pagara is confused. The Talking Sara Bano is his rep in Parliment.

Of course if you were born after 1990 then you would not know this.
 

mhasan24

MPA (400+ posts)
پاکستان جس نے بھی بنایا تھا اب ہمارے پاس ہے اسکا کرنا کیا ہے
Aap kee baat durust hai kiunke suljhaana hai…par taarekh jaan na bahut zaroori hai


Agar aap ko yeh pata ho ke aap ke ghar kee foundation hee ghalat hai tu pehlay sab kuch tor kar banai ge….oopar oopar se band-aid solutions kartay kartay halaat yahan pahunch gaye…

British/Americans ne apnay banday ghusaye huay hain GHQ ke andar, tu woh kabhi bhi woh kuch nahin honay dain ge jo Pakistan ke interets main hon…tu baat hee muk gai kiunke un ko koi chair nahin sakta
 

Rizwan2009

Chief Minister (5k+ posts)
Pir Pagar all his life kept a special red phone directly connected to Pindi and openly bragged being representative of Pindi in Sindh. Today, Pindi has discconected that phone line and new Pagara is confused. The Talking Sara Bano is his rep in Parliment.

Of course if you were born after 1990 then you would not know this.
اس سب میں پنڈی کی جگہ لفظ انگریز رکھو لو بات وہی ہے 1857 سے 2023 اور اس سے آگے بھی وہی حالات نظر آئیں گے
 
Last edited:

Rambler

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان برصغیر کےمسلمانوں کے لیئے نہیں بنایا گیا بلکہ انگریز نے روس کی بڑھتی ہوئی طاقت کو نتھ ڈالنے کے لیئے اور مسلمانوں کو ایک طاقت نہ بننے دینے اور تقسیم رکھنے کے لیئے بنایا تھا

Aur woh musalamon ki aik taqit Hinduun ke chitaar khaati !
 

Lathi-Charge

Senator (1k+ posts)
India got freedom in 1947. the other country, which was carved out, became a satellite state to serve the interests of the western imperial powers in this strategically important part of the world which is still the case till date. btw the religious right was utterly against partition at that time.
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
Aap kee baat durust hai kiunke suljhaana hai…par taarekh jaan na bahut zaroori hai


Agar aap ko yeh pata ho ke aap ke ghar kee foundation hee ghalat hai tu pehlay sab kuch tor kar banai ge….oopar oopar se band-aid solutions kartay kartay halaat yahan pahunch gaye…

British/Americans ne apnay banday ghusaye huay hain GHQ ke andar, tu woh kabhi bhi woh kuch nahin honay dain ge jo Pakistan ke interets main hon…tu baat hee muk gai kiunke un ko koi chair nahin sakta
تمہاری ساری باتیں ٹھیک ہیں اب گوروں کے ایجنٹوں کا بھی پتہ چل گیا ہسٹری کا بھی اب آگے کیا کرنا ھے ملک تو ہاتھ سے نکلا جا رہا ھے
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان برصغیر کےمسلمانوں کے لیئے نہیں بنایا گیا بلکہ انگریز نے روس کی بڑھتی ہوئی طاقت کو نتھ ڈالنے کے لیئے اور مسلمانوں کو ایک طاقت نہ بننے دینے اور تقسیم رکھنے کے لیئے بنایا تھا
گوروں کی سازش تو تم نے کھول دی اب آگے کیا کرنا ھے وقت اور پاکستان ہاتھ سے نکلا جا رہا ھے
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان کے ممتاز سیاست دان اور متحدہ مسلم لیگ کے سربراہ مردان علی شاہ پیر پگاڑا مرحوم کا ایک یادگار انٹرویو روزنامہ جنگ میں 16 جولائی 2000 کو شائع ہوا۔ اس انٹرویو کے پینل میں جناب سہیل وڑائچ، جناب زاہد حسین اور جناب عارف الحق عارف شامل تھے۔ ذیل میں تاریخی دلچسپی کے لئے اس انٹرویو کے کچھ منتخب حصے پیش کئے جا رہے ہیں۔

سوال: پیر صاحب! آپ متحدہ مسلم لیگ کے صدر رہے ہیں، اس حوالے سے گفتگو کا آغاز تحریک پاکستان سے کرتے ہیں؟
جواب: اس حوالے سے پہلے یہ واقعہ سن لیں پاکستان بننے سے پہلے تین جگہ پر ہندو مسلم فسادات ہوئے ان میں سے ایک علی گڑھ میں ہوا۔ یہ 1945 کا واقعہ ہے کہ میں علی گڑھ کی نئی بستی میں بیٹھا ہوا تھا، اتنے میں علم ہوا کہ ایک سندھی قتل ہوگیا، ہم وہاں گئے کہ ہم سندھی کی لاش کو سنبھالیں۔ ہم نے پوچھا کہ کیا ہوا تو پتا چلا کہ یہاں پتھراؤ ہوا ہے۔ تھوڑی دیر میں ڈی سی صاحب اور ایس پی صاحب آگئے۔ یہ ایس پی ٹیکسن صاحب تھے۔ ان کے بارے میں کسی نے بتایا کہ یہ وہ ایس پی ہیں جو انگلینڈ سے اپنے دوست کی بیوی ورغلا کر لائے ہیں۔ ہمارا خیال تھا کہ اچھے خون والا بندہ ایسا کام نہیں کر سکتا۔ تو خیر ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے وہاں ایس پی نے خود ہی توڑ پھوڑ شروع کر دی اور اسی دوران بازار میں آگ لگ گئی اور فساد شروع ہوگیا تو اس واقعہ کا تو میں خود عینی شاہد ہوں کہ کس طرح ایک انگریز نے ایک سندھی کی بازار میں ذاتی لڑائی کو ہندو مسلم فساد بنا دیا۔ میں اس واقعے کا عینی شاہد ہوں اور یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ فساد پاکستان کے لئے نہیں تھا۔ یہ تو کروایا گیا تھا۔

سوال: پیر صاحب اس واقعہ سے تو یوں لگتا ہے کہ جیسے سب کچھ انگریزوں نے کیا؟
جواب: دیکھو بھئی اگر تو لوگوں کو خوش کرنا ہے تو اور بات ہے اور اگر سچ سننا ہے تو میری معلومات یہی ہیں کہ برطانوی حکومت ہندوستان میں ایک مسلم اسٹیٹ بنانے کا فیصلہ بہت پہلے کر چکی تھی۔ یہ فیصلہ قرارداد پاکستان منظور ہونے سے بہت پہلے ہوچکا تھا۔ ولی خان نے جب اس بارے میں بیان دیا تو جنرل ضیا الحق نے انہیں اس معاملے پر گفتگو کی دعوت دی۔ ولی خان نے جواباً ایک فوٹو سٹیٹ کاپی انہیں بھیجی جس میں واضح طور پر یہ لکھا تھا کہ مسلم اسٹیٹ بنانے کا فیصلہ 1940 سے پہلے ہوچکا تھا۔ اس کے بعد ضیاالحق خاموش ہوگئے۔ میں نے لندن جا کر تو تحقیق نہیں کی لیکن میری معلومات یہی ہیں۔

سوال: پیر صاحب کیا آپ کو احساس ہے کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں یعنی پاکستان انگریزوں نے بنایا تھا؟
جواب: دیکھو بھئی سچ سننا ہے تو وہ تو یہی ہے وگرنہ میں بھی آپ کو کوئی کہانی سنا دیتا ہوں۔


سوال: اس کا کوئی ثبوت ہے؟
جواب: دیکھو بھئی برطانوی وزیراعظم چرچل کی پنجاب کے اس وقت کے وزیراعظم سر سکندر حیات سے قاہرہ میں ملاقات ہوئی تو چرچل نے کہا کہ مسلمانوں نے سلطنت برطانیہ کے لئے جو قربانیاں دی ہیں ان کی بلڈ منی کے طور پر انہیں الگ ریاست دی جائے گی۔ میں نے یہ بات سر سکندر حیات کے بیٹے سردار شوکت حیات سے پوچھی تو انہوں نے تصدیق کی کہ چرچل نے سردار سکندر حیات سے یہ بات کی تھی۔

سوال: پیر صاحب! آپ مسلم لیگ کے صدر رہے ہیں، آپ بھی وہ بات کہہ رہے ہیں جو قوم پرست کہتے ہیں۔
جواب: دیکھو بھئی سچ سے تکلیف تو ہوتی ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ جس طرح دیگر بااثر لوگوں کو انگریز نے مسلم لیگ میں بھیجا تھا۔ علامہ اقبال بھی اسی طرح مسلم لیگ میں آئے تھے۔ آپ یہ بتائیں کہ علامہ اقبال کس کے کہنے پر قائداعظم کے پاس گئے تھے۔ دیکھو بھئی جتنے بھی بااثر لوگ تھے، وہ انگریزوں کے کہنے پر مسلم لیگ میں آئے تھے۔

سوال:تو کیا آپ دو قومی نظریے سے انکار کرتے ہیں۔

جواب: دیکھو بھئی ایک قوم ہندو تھی جو گؤ ماتا کو پوجتی تھی دوسری قوم مسلمان تھی جو گؤ ماتا کو کھاتی تھی تو دونوں قومیں تو الگ تھیں، البتہ پاکستان اسلام کے نام پر نہیں لبرل معاشرے کے قیام کے لئے بنا۔

سوال: تو کیا پاکستان بنانے میں مسلم لیگ کا کردار نہیں تھا؟

جواب: مسلم لیگ بااثر لوگوں کی جماعت تھی۔ یہ عوامی جماعت نہیں تھی کہ جس کے ووٹر ہوں، بااثر لوگوں کے ماننے والے اسے ووٹ دیتے تھے۔ مسلم لیگ اس وقت سے لے کر آج تک جماعت نہیں بن سکی، نہ یہ کبھی جماعت بن سکے گی۔ ملک میں اقتدار انگریز کے وفاداروں کے ہاتھ میں رہے، وہی پالیسی آج تک چل رہی ہے، کچھ بھی تو تبدیل نہیں ہوا”۔

اس انٹرویو کی اشاعت کے بعد جناب پیر پگاڑا پر روزنامہ نوائے وقت نے خوب لے دے کی۔ اسی دوران لاہور کے ایک اخبار نویس نے جب ان سے دریافت کیا کہ وہ اپنے اس بیان پر کیا اب بھی قائم ہیں کہ پاکستان انگریز نے بنایا تھا؟ تو پیر پگارا نے اپنے مخصوص انداز میں کہا:

’’اور کیا آپ کے باپ نے بنایا تھا؟‘‘



او نئیں اوئے پاگل ۔ پاکستان اکرام اللہ خان نیازی نے بنایا تھا ۔
 

Rizwan2009

Chief Minister (5k+ posts)
او نئیں اوئے پاگل ۔ پاکستان اکرام اللہ خان نیازی نے بنایا تھا ۔
تجھے جواب دینے کے لیئے تو یہ پوسٹ کی تھی تاکہ تجھے جواب دے سکوں انگریز کے ایجنٹ
 

Rizwan2009

Chief Minister (5k+ posts)
گوروں کی سازش تو تم نے کھول دی اب آگے کیا کرنا ھے وقت اور پاکستان ہاتھ سے نکلا جا رہا ھے
عوام کا کچھ ہے ہی نہیں تو عوام کیا کرے جن لوگوں نے بنایا ہے وہ جانیں
ہمارا کام تمھیں بتانا تھا۔لیاقت علی خان تک پاکستان اس کھیل سے کامیابی سے نکل کر بچ سکتا تھا لیکن جب اسے قتل کردیا گیا تو پھر تو انہی لوگوں کے ہاتھ آگیا جن کے بارے میں سردار عبدالرب نشتر مرحوم نے فرمایا کہ
منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے۔