برطانوی توانائی تھنک ٹینک 'ایمبر' کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، پاکستان 2024 میں دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے، جس نے 70 گیگا واٹ سولر پینلز درآمد کیے ہیں۔ یہ کارنامہ پاکستان نے عالمی سطح پر کسی بڑے قومی پروگرام یا سرمایہ کاری کے بغیر حاصل کیا، بلکہ یہ صارفین کی ذاتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
ایمبر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں شمسی توانائی کی بڑی صلاحیت ہے جو توانائی کے بحران کو حل کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ زیادہ تر طلب گھریلو صارفین، چھوٹے کاروباروں اور تجارتی اداروں کی طرف سے آ رہی ہے، جو سرکاری بجلی کی مہنگائی اور غیر یقینی صورتحال سے بچنے کے لیے سستی اور قابلِ اعتماد توانائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، 2023 میں شمسی توانائی کے عالمی تنصیبات میں 86 فیصد کا ریکارڈ اضافہ دیکھنے کو ملا، اور دنیا اس سال کے آخر تک 593 گیگا واٹ شمسی صلاحیت تک پہنچنے کی راہ پر گامزن ہے۔ یہ اضافہ صنعتی پیشگوئیوں سے کہیں آگے نکل چکا ہے۔
ایمبر نے مزید کہا کہ شمسی توانائی کے پینلز گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، خاص طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2) کی سطح کو کم کر کے گلوبل وارمنگ کی رفتار کو سست کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ سولر پینلز کے ذریعے توانائی پیدا کرنے سے فوسل فیول کی ضرورت ختم ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں CO2 کے اخراج میں نمایاں کمی آتی ہے۔
پاکستان میں شمسی توانائی کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو دیکھتے ہوئے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 'سی ایم پنجاب فری سولر پینل اسکیم' کا باقاعدہ افتتاح کیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت پنجاب کے صارفین آج سے ایس ایم ایس یا آن لائن پورٹل کے ذریعے سولر پینلز کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ اس اسکیم میں ایک لاکھ سولر سسٹم لگانے کا منصوبہ ہے، اور وہ صارفین جو ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں، انہیں مفت سولر سسٹم فراہم کیا جائے گا۔
صوبائی سیکریٹری توانائی کے مطابق، ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو 1100 واٹ کا سولر سسٹم ملے گا، جبکہ 100 یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والے 52 ہزار 19 صارفین کو 550 واٹ کا سولر سسٹم دیا جائے گا۔ اس اسکیم میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کی جائے گی۔
یہ اقدامات نہ صرف توانائی کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے اہم ہیں بلکہ ماحولیاتی فوائد بھی فراہم کرتے ہیں، جیسے کہ فضائی آلودگی میں کمی اور پانی کے وسائل کا تحفظ، جو کہ خشک سالی کے شکار علاقوں میں انتہائی ضروری ہیں۔ اس طرح شمسی توانائی کا فروغ پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔
برطانوی توانائی تھنک ٹینک 'ایمبر' کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، پاکستان 2024 میں دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے، جس نے 70 گیگا واٹ سولر پینلز درآمد کیے ہیں۔ یہ کارنامہ پاکستان نے عالمی سطح پر کسی بڑے قومی پروگرام یا سرمایہ کاری کے بغیر حاصل کیا، بلکہ یہ صارفین کی ذاتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
ایمبر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں شمسی توانائی کی بڑی صلاحیت ہے جو توانائی کے بحران کو حل کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ زیادہ تر طلب گھریلو صارفین، چھوٹے کاروباروں اور تجارتی اداروں کی طرف سے آ رہی ہے، جو سرکاری بجلی کی مہنگائی اور غیر یقینی صورتحال سے بچنے کے لیے سستی اور قابلِ اعتماد توانائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، 2023 میں شمسی توانائی کے عالمی تنصیبات میں 86 فیصد کا ریکارڈ اضافہ دیکھنے کو ملا، اور دنیا اس سال کے آخر تک 593 گیگا واٹ شمسی صلاحیت تک پہنچنے کی راہ پر گامزن ہے۔ یہ اضافہ صنعتی پیشگوئیوں سے کہیں آگے نکل چکا ہے۔
ایمبر نے مزید کہا کہ شمسی توانائی کے پینلز گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، خاص طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2) کی سطح کو کم کر کے گلوبل وارمنگ کی رفتار کو سست کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ سولر پینلز کے ذریعے توانائی پیدا کرنے سے فوسل فیول کی ضرورت ختم ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں CO2 کے اخراج میں نمایاں کمی آتی ہے۔
پاکستان میں شمسی توانائی کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو دیکھتے ہوئے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 'سی ایم پنجاب فری سولر پینل اسکیم' کا باقاعدہ افتتاح کیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت پنجاب کے صارفین آج سے ایس ایم ایس یا آن لائن پورٹل کے ذریعے سولر پینلز کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ اس اسکیم میں ایک لاکھ سولر سسٹم لگانے کا منصوبہ ہے، اور وہ صارفین جو ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں، انہیں مفت سولر سسٹم فراہم کیا جائے گا۔
صوبائی سیکریٹری توانائی کے مطابق، ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو 1100 واٹ کا سولر سسٹم ملے گا، جبکہ 100 یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والے 52 ہزار 19 صارفین کو 550 واٹ کا سولر سسٹم دیا جائے گا۔ اس اسکیم میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کی جائے گی۔
یہ اقدامات نہ صرف توانائی کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے اہم ہیں بلکہ ماحولیاتی فوائد بھی فراہم کرتے ہیں، جیسے کہ فضائی آلودگی میں کمی اور پانی کے وسائل کا تحفظ، جو کہ خشک سالی کے شکار علاقوں میں انتہائی ضروری ہیں۔ اس طرح شمسی توانائی کا فروغ پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔
shehbzaz shareef ka beta koi karoobar kare abu ya chacha k door me or whu pahle puhle nahi aisa kabhi huwa hai kia zaida tar solar pannel import salman shehbaz kar raha hai