پاکستان تشدد بھڑکانے کی حکمتِ عملی ترک کر&amp

Lodhi

Chief Minister (5k+ posts)
.
101218164443_adm_mike_mullen_226x170_ap.jpg


امریکہ اور پاکستان کے تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہیں:ایڈمرل مولن

امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین ایڈمرل مائیک مولن کا کہنا ہے کہ پاکستان کو خطے میں تشدد بھڑکانے کے لیے ’پراکسیز‘ کے استعمال کی حکمتِ عملی ترک کرنا ہوگی۔بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں ایڈمرل مولن نے کہا کہ جب تک پاکستان حقانی نیٹ ورک جیسے گروپس کے خلاف کارروائی نہیں کرتا پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے۔کلِک سی آئی اے سٹیشن چیف کی امریکہ واپسیکلِک سی آئی اے اہلکاروں کے ویزوں کی منظوریان کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے باوجود پاکستان اور افغانستان کا سرحدی علاقہ دہشتگردی کا مرکز اور دنیا کا خطرناک ترین علاقہ ہے۔ انہوں نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اس علاقے میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہگاہوں کا خاتمہ کرے۔
اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے باوجود پاکستان اور افغانستان کا سرحدی علاقہ دہشتگردی کا مرکز اور دنیا کا خطرناک ترین علاقہ ہے۔ یہ علاقے دہشتگردی کا مرکز ہیں جہاں اسامہ بن لادن کی باقیات اس علاقے سے باہر کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔
مائیک مولن

بی بی سی کی لیز ڈوسیٹ سے بات کرتے ہوئے امریکی ایڈمرل کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کا یہ موقف سمجھتے ہیں کہ خطے میں اس کے اپنے سٹریٹیجک مفادات ہیں لیکن پاکستان کو تشدد میں اضافے کے لیے متبادل ذرائع کے استعمال کی پالیسی بدلنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اب جبکہ ان کا چار سالہ دور اختتام کے قریب ہے تو ان کے لیے سب سے بڑی پریشانی افغان سرحد کے ساتھ واقع پاکستان کے قبائلی علاقہ جات میں عدم استحکام ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ علاقے دہشتگردی کا مرکز ہیں جہاں اسامہ بن لادن کی باقیات اس علاقے سے باہر کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عدم استحکام میں اضافہ ہوتا ہے تو یہ بقول ان کے ہر کسی کے لیے ایک حقیقی چیلینج ثابت ہوگا۔
100909172251_kayani_mullen_multan226.jpg

’فوج کی سطح پر پاک امریکہ تعلقات بہت مشکل دوراہے پر کھڑے ہیں‘

ایڈمرل مولن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کچھ دہشتگرد گروہوں کے خلاف کارروائیوں میں جانی نقصان اٹھایا ہے لیکن جب تک پاکستان افغان حقانی نیٹ ورک جیسے گروہوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا، یہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو متاثر کر سکتا ہے۔انہوں نے تسلیم کیا کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کی جانے والی کارروائی کے بعد سے امریکہ اور پاکستان کے تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس کا جواب تعلقات منقطع کرنا نہیں ہے۔مائیک مولن نے چند دن قبل ریٹائرمنٹ سے پہلے واشنگٹن میں اپنی آخری اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوج کی سطح پر پاک امریکہ تعلقات بہت مشکل دوراہے پر کھڑے ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح کیا تھا کہ فوج کی سطح پر تعلقات میں کشیدگی کا اثر سویلین تعاون پر نہیں پڑے گا۔انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا تھا کہ دونوں ملک بہت جلد دو طرفہ تعلقات کی نوعیت کو ازسرِنو متعین کریں گے۔
پاکستان نے کچھ دہشتگرد گروہوں کے خلاف کارروائیوں میں جانی نقصان اٹھایا ہے لیکن جب تک پاکستان افغان حقانی نیٹ ورک جیسے گروہوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا، یہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو متاثر کر سکتا ہے۔
ایڈمرل مولن

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات خصوصاً خفیہ اداروں کے باہمی تعلقات نےگزشتہ چند ماہ کے دوران کئی نشیب و فراز دیکھے ہیں اور امریکہ نے پاکستان کو دی جانے والی فوجی امداد میں سے ایک تہائی امداد بھی روک لی ہے جس کی مالیت آٹھ سو ملین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔تاہم حال ہی میں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا کے دورۂ امریکہ کے بعد یہ تاثر دیا گیا تھا کہ تعلقات جلد ہی معمول پر آجائیں گے اور اس دورے کے بعد پاکستان نے سی آئی اے کے ستاسی اہلکاروں کے لیے پاکستانی ویزوں کے اجراء کی منظوری دے دی تھی۔