
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کے دوران انکشاف کیا کہ پاکستان سے روزانہ کی بنیاد پر 15 ملین ڈالر سے زائد رقم افغانستان جا رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ملک میں ڈالر کی قلت ہو رہی ہے اور اسی وجہ سے روپے کی بے قدری بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب اتنی تیزی سے ملک میں ڈالر کم ہوتے ہیں تو پھر اپنی کرنسی اسی طرح گراوٹ کا شکار ہو جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا تخمینہ ہے کہ اگر اسی رفتار سے ڈالر گھٹتے چلے گئے تو یہ رقم کئی بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ شوکت ترین نے کہا کہ 15 ملین ڈالر کی رقم ایک اندازے کے مطابق ہے اس سے کم یا زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ افغان قانون کے مطابق وہاں 10 ہزار ڈالر تک رقم کیش کی صورت میں ساتھ لیجائی جا سکتی ہے۔ اگر یہ اسی طرح چلتا رہا تو ملک میں ڈالر کی قلت پیدا ہو سکتی ہے جس کا نتیجہ زیادہ اچھا نہیں ہو گا۔
جب ان سے اس مسئلے کے حل سے متعلق پوچھا گیا تو وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم افغانستان کے ساتھ اس حوالے سے قانون سازی کر رہے ہیں جس طرح بھارت کے ساتھ بھی قانون موجود ہے کہ کوئی شخص صرف ایک ہزار ڈالر تک اپنے ساتھ لیجا سکتا ہے۔ اگر اس طرح ہوتا ہے تو صورتحال جلد تبدیل ہو جائے گی۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/1fp6ygL/4.jpg