
پاکستان میں پیشہ ور بھکاریوں کا مسئلہ اب سنگین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے، جس پر حکام نے اندرون و بیرون ملک سخت کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے مطابق رواں سال کے ابتدائی تین مہینوں میں 7,000 سے زائد افراد کو مختلف ایئرپورٹس پر بیرون ملک روانگی کی کوشش میں روک لیا گیا، جن میں 300 سے زائد پیشہ ور بھکاری بھی شامل ہیں۔
ایف آئی اے کے حکام کے مطابق پیشہ ور بھکاری زیادہ تر ان ممالک کا رخ کرتے ہیں جہاں پاکستانیوں کی انٹری آسان ہو، جیسے سعودی عرب، دبئی اور قطر۔ ان بھکاریوں کی تنظیمیں ان کی نقل و حرکت کو منظم کرتی ہیں اور بیرون ملک جانے کے اخراجات بھی انسانی سمگلنگ کرنے والے اٹھاتے ہیں۔
پاکستانی حکام نے یہ بھی بتایا کہ مختلف ممالک سے بھیک مانگنے کے الزام میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد کو ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق ملائیشیا، سعودی عرب اور امارات سے 200 سے زائد پاکستانی بھکاریوں کو بے دخل کیا جا چکا ہے۔ ان بھکاریوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جن میں سے بیشتر کا تعلق سندھ اور پنجاب کے پسماندہ علاقوں سے ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے کہا کہ وہ پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف سخت کارروائیوں کو تیز کر رہی ہے، اور ان افراد کے خاندانوں کو بھی بلیک لسٹ کرنے کی تجویز زیر غور ہے تاکہ آئندہ ان کے رشتہ داروں کو بھی بیرون ملک جانے کی اجازت نہ مل سکے۔
پیشہ ور بھیکاریوں کے خلاف پاکستان میں قانون سازی کی جا رہی ہے، جس میں منظم بھیک مانگنے کو فراڈ قرار دیتے ہوئے اس کے لیے سات سال تک قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر بھی اقدامات کر رہے ہیں تاکہ پیشہ ور بھکاریوں کے بیرون ملک جانے کا راستہ روکا جا سکے اور ملک کی بدنامی کا تدارک کیا جا سکے۔