پاکستان کا نیا سیاسی منظرنامہ کیا ہونا چاہئے. ایک تجویز

khalilqureshi

Senator (1k+ posts)
کل کے واقعات کے بعد اب یہ بات تو واضح ہو گئی ہے کہ بدقماش بھتہ خور اور پاتھاریدار اور ان کے ساتھیوں کی سندھ پر گرفت کمزور ھونا شروع ہوگئی ہے. ان کی مقبولیت تو پہلے ہی ختم ہوچکی تھی لیکن سندھی عوام کے عظیم احتجاجی اجتماع کے بعد یہ واضح ہوگیا ہے کہ اب ان پاتھاریداروں کا وقت گنا جاچکا ھے. تو اب کیا ھوگا. میرا خیال ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ مستقبل کی صورتگری کی جاۓ اور متبادل کے لئے سوچا جائے

پاکستان میں پی ٹی آئی کے سیاست میں آنیکے بعد جس طرح اس نے خاندانی انٹرپرائزز کو چیلنج کرکے اپنی جگہ بنائی اور اب اس نے جس طرح پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو ان کے خاندانوں سمیت دفن کیا ہے اس پر تو شاید آنے والی کئی دھائیوں تک سینکڑوں پی ایچ ڈیز کے تحقیقی مقالے لکھے جائیں گے لیکن کیا اس کا مطلب یہ ھوگا کہ پی ٹی آئی کو بلاغیرے شرکت حکومت کرنے دی جائے اور وہ پھر انہی دو پارٹیوں کی طرح عفریت کا روپ دھار لے اور عوام کی وہ ساری جدوجہد جو انہوں نے نظام کی تبدیلی اور حقیقی آزادی کے لئے کی ھے وہ غارت ھوجائے کہ مطلقل عنانی بالآخر تباہی کی طرف ہی لے جاتی ہے.

تو آخر کیا کیا جائے. ہمیں گھما پھرا کر پھر نون اور پ پ پ ھی نظر آتے ہیں. جب ھم ان دونوں پارٹیوں کی پیدائش پر نظر ڈالتے ہیں تو میرے ذولفقار علی بھٹو کے ساتھ شدید ترین اختلافات کے باوجود یہ کہنے پر مجبور ھوں کہ پ پ پ متحدہ پاکستان کی ایک حقیقی بڑی اور بڑے معنوں میں جمہوری پارٹی تھی اور بے نظیر غالباً عمران خان سے پہلے، پہلی اور آخری سیاستدان تھیں جو دو مرتبہ اسٹبلشمینٹ کی شدید مخالفت اور رکاوٹوں کے باوجود وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوئیں. پاکستان کی بدنصیبی کہ بے نظیر کے قتل کے بعد پ پ پ فراڈئے ذرداری خاندان کے ہتھے چڑھ گئی اور جمہوریت کے فطری تسلسل پر بریک لگ گئی.

پی ایم ایل نون کی پیدائش ہی غیر فطری طور پر ہوئ. نہ ہی کوئی نظریہ نہ ہی کسی عوامی ردعمل بلکہ اسٹبلشمینٹ کی کاوشوں سے عالم وجود میں آنے والی اس جماعت کا اولین مقصد صرف پ پ پ کو کاؤنٹر کرنا تھا جس طرح سے ایم کیو ایم کو سندھ کے شہری علاقوں میں پ پ پ کو کاؤنٹر کرنے کے لئے لانچ کیا گیا تھا. چنانچہ پ پ پ میں قیادت کی تبدیلی اور دو غیر فطری جماعتوں نے مل کر پاکستان میں قیادت کے بحران کو جنم دیا اور قیادت کے اس بحران نے پاکستان کو جن بحرانوں میں ڈال دیا اس نے پی ٹی آئی کو موقعہ دیاکہ وہ ان سب پارٹیوں کو پاکستانی سیاست سے ہی بے دخل کردے.

مجھے نہیں لگتا کہ نون لیگ پاکستانی سیاست میں مستقبل قریب میں اپنی تباہ کن عوام دشمن حرکتوں کی وجہ سے واپس آسکیگی. اور کیا جی ڈی اے کے احتاجی اجمتاع سے ہم یہ نتیجہ اخذ کرلیں کو یہ ایک اور بھان متی کا کنبہ قومی یا سندھ کی حد تک کوئی کردار ادا کرسکتا ہے. اگر نہیں تو نظروں کا رخ صرف پ پ پ ہی کی طرف ہی جاتا ہے کہ قومی سطح پر فطری جماعت صرف پی ٹی آئی اور پ پ پ ہی رہ جاتی ہیں جو سیاسی طور پر حریف ہونے کے باوجود نظریاتی طور پر ایک دوسرے سے زیادہ مختلف نہیں اور مستقل طور پر حزب اقتدار اورحزب اختلاف کے طور ملک کی مجموئی بہتری کے لئے کام کرسکتی ہیں. لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا فراڈئے ذرداری خاندان اور ان کے ساتھیوں کے ہوتے ہؤئے یہ ممکن ہے. جواب بالکل سادہ ہے. نہیں. تو پھر کیا؟ میرا خیال ہے کہ پ پ پ میں اب بھی ایک بڑی تعداد روشن خیال اور ایماندار لوگوں کی موجود ہے. گوکہ میں سیاسی پارٹییوں میں خاندانی تسلسل کا شدید مخالف ہوں لیکن حالات کو دیکھتے ہوے اگر پ پ پ کے روشن خیال ممبران فاطمہ بھٹو کو پارٹی میں شامل ہو کر صدارت ان کو سونپ دیں (گو کہ فراڈئے مزاحمت کریں گے لیکن یہ مزاحمت کام نہیں آۓ گی). فاطمہ بھٹو چند سال میں پارٹی کو ڈگر پر بھی لاسکتی ہیں اور اسکی کھوئی ہوئی عزت بھی بحال کرسکتی اور کوئ وجہ نہیں کہ پ پ پ ایک بار پھر قومی سطح پر ابھر آئے. فاطمہ بھٹو کی روشن خیالی اور سختی سے اصولوں پر قائم رہنے والی شخصیت سے یہ اندازہ بھی قائم کیاجاسکتا ہے کہ وہ خاندانی تسلسل کی بھی حوصلہ شکنی کریں گی

مجھ امید ھے کہ پ پ پ کا وہ طبقہ جو پارٹی قیادت میں تبدیلی اور پارٹی کی عزت اور وقار کی بحالی کے لئے سنجیدہ ہے وہ میری گزارشات پر غور کریں گے
 

Tyrion Lannister

Chief Minister (5k+ posts)
a simple starter solution is to enforce two rules via legislation
1. No Blood relative of a party chairman can lead the party for 10 years from the day of resignation of his relative
2. Army chiefs cannot settle abroad for at least 10 years after retirement, extension is not allowed in peace and war

These two rules alone would be game changer