پاکستان کو آج بھی نوازا جا سکتا ہے، اگر نواز شریف چہرہ نمائی کریں:عطا الحق

battery low

Chief Minister (5k+ posts)
5be3d01250c10.jpg


بہت سوچ بچار کے بعد یہ کالم لکھ رہا ہوں کہ مسئلہ صرف مہنگائی کا نہیں اس سے کہیں زیادہ ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ مہنگائی کے ہاتھوں عوام کا جینا حرام ہو چکا ہے ہر ماہ کے آغاز میں یکم محرم کا سماں ہوتا ہے جب بجلی کے بل آنا شروع ہوتے ہیں جو آپ کی سوچ سے بھی کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔صرف یہی نہیں بلکہ اکثر اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ اگر آپ کو بل آج موصول ہوا ہے تو بل کی رقم جمع کرانے کی آخری تاریخ صرف اگلا دن ہوتا ہے اگر آپ ایسا نہیں کر پاتے یعنی چوبیس گھنٹوں کی بجائے اڑتالیس گھنٹوں میں بل جمع کراتے ہیں تو اس پر بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے

مگر ان میں دس پندرہ ہزار ماہوار پر گھروں میں کام کرنے والے پوری تنخواہ بل کی صورت میں جمع کرانے کے بعد باقی اخراجات کیسے پورے کرتے ہونگےاور یہ نرابجلی کا بل نہیں جو جان کا عذاب بنا ہوا ہے بلکہ ہر چیز کی قیمت دوگنی چوگنی ہو چکی ہے اور لاکھوں میں تنخواہ پانے و الے بھی اب مدد کیلئے آسمان کی طرف دیکھنے لگے ہیں!

مسئلہ صرف مہنگائی کا نہیں اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے جس کا ذکر کالم کے آخر میں کروں گا۔ اس وقت ادویات کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں بیمار ہونا یا نہ ہونا کسی کے بس کی بات نہیں اگر بس میں ہوتا تو وہ کبھی بیمار ہونے کا رسک نہ لیتا مجھے ہر مہینے مختلف جسمانی پرابلمز کی وجہ سے ادویات خریدنا پڑتی ہیں اور یوں مجھے اندازہ ہوتا ہے کہ پچھلی بار یہ دوا کتنے میں ملی تھی اور اس بار کتنے میں ملی ہے ۔فارما سیوٹیکل کمپنیوں نے اندھیر مچایا ہوا ہے وہ جب چاہیں جتنا چاہیں قیمتوں میں اضافہ کر دیتی ہیں مجھے اس میں کوئی شبہ نہیں کہ قیمتوں میں اضافے کی اجازت فی سبیل اللہ نہیں ملتی بلکہ اس میں سرکاری مشینر ی بھی حصہ دار ہوتی ہے بہتر ہو گا کہ اس حوالے سے کمیٹی بنائی جائے جو غیر سرکاری ارکان پر مشتمل ہو اور وہ اس حوالے سے ہونے والی کرپشن پر کڑی نظر رکھے۔

حکومت تمام اشیا کی مہنگائی کی ذمہ دار آئی ایم ایف کو ٹھہراتی ہے اور آئی ایم ایف والے کہتے ہیں کہ ہم اپنے اہداف تک پہنچنے کیلئے امراسے زیادہ سے زیادہ وصولی پر زور دیتے ہیں مگر یہ آپ کی حکومت ہے جو اس کی بجائے سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیتی ہے ۔دوسری طرف حکومتی عیاشیوں میں بھی رتی برابر فرق نہیں پڑا، اس میں اربوں روپوں کا اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ نئی کاریں، محلاتی ٹائپ سرکاری عمارتوں کی تزئین و آرائش کا سلسلہ بھی تھمنے میں نہیں آ رہا جس کا سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے کو اٹھانا پڑتا ہے۔

جس پر ان کی چیخیں اور چیخوں کے ساتھ بددعائیں بھی سنائی دیتی ہیں اگر کوئی سمجھتا ہے کہ لوگ رو دھو کر چپ ہو جائیں گے تو یہ بھی جان لیں کہ خاموشی کسی بہت بڑے طوفان کی پیش خیمہ ہوتی ہے۔

اور جس بات کی طرف میں نے کالم کے آغاز میں اشارہ کیا تھا وہ یہ ہے کہ اس وقت وفاق میں مسلم لیگ(ن) پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور دوسری جماعتوں کی حکومت ہے مگر متذکرہ تمام تر صورتحال کا خمیازہ صرف مسلم لیگ(ن) کو بھگتنا پڑ رہا ہے

کسی دوسری جماعت والوںکی طرف انگلی اٹھائیں تو وہ ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہوتے اور کہتے ہیں کہ ہم تو صرف آئینی عہدوں کے ذمہ دار ہیں حالانکہ سب کچھ ان کی مشاورت سے ہوتا ہے اور اگر نہیں بھی ہوتا تو حکومت سے الگ ہو جائیں مگر حکومتی عہدے بھی نہیں چھوڑتے اور ان کی طرف کوئی انگلی اٹھائے تو ان کا جواب اس شعر کی صورت میں ہوتا ہے؎

آگ لگا کے شہر میں، فتنہ جگا کے دہر میں

جاکے الگ کھڑے ہوئے کہنے لگے کہ ہم نہیں

سو اب سب کچھ مسلم لیگ (ن) کو بھگتنا پڑ رہا ہے شاید انہیں کوئی واضح لفظوں میں بتانے والا نہ ہو کہ وہ اپنی مقبولیت بہت بری طرح کھو رہے ہیں وہ تمام لوگ جو پہلے دن سے نواز شریف کے عشق میں مبتلا ہوئے تھے اور اب بھی مبتلا ہیں کہ انہیں ابھی تک ’’پاکستان کو نواز دو ‘‘کا سلوگن یاد ہے، ان کا خیال تھا کہ حکومت چلنے کی صورت میں مسلم لیگ ’’میڈان جاپان‘‘ کی معیاری مشینری سے تعمیر نو کا کام شروع کرے گی مگر ایسا نہیں ہوا نواز شریف لوگوں کی آخری امید ہیں

وہ بھلے سامنے نہ آئیں مگر حکومتی معاملات میں ان کی مشاورت کا عملی اظہار ضرور نظر آنا چاہئے ،میرے سمیت میرا سارا خاندان روز اول سے مسلم لیگ کا حامی اور ان کا ووٹر رہا ہے ان کی وابستگی اب بھی اسی جماعت سے ہے مگر وہ سخت مایوس ہیں یہی صورتحال دوسرے لوگوں کی بھی ہے ایک انتہائی خطرناک صورتحال یہ بھی سامنے آ رہی ہے کہ مسلم لیگ دو دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے یہ تباہی کی طرف ایک اور قدم ہے ۔میری تشویش ان سب امور سے سِوابھی ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگ پاکستان کے بارے میں کوئی بری خبر سن کر خوش ہوتے ہیں اور انکے سوشل میڈیا سے خوشی کے شادیانے سنائی دینے لگتے ہیں۔ کے پی کے میں صورتحال خطرے کے نشان کو چھو رہی ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے پی ٹی آئی کے بانی نے کہا تھا کہ میری حکومت ختم کرنے سے بہتر تھا

کہ پاکستان پر ایٹم بم چلا دیا جاتا۔ سو جیسی رو ح ویسے فرشتے ،اس کے باوجود میرا خیال ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی کی بجائے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جائے، وزیر اعظم شہباز شریف اپنی استعداد کے مطابق دن رات محنت کر رہے ہیں مگر عوام اس محنت میں نواز شریف کی بھرپور شمولیت چاہتے ہیں۔

میاں صاحب سے میری گزارش ہے کہ اپنی صحت کی خرابی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عوام کے درمیان جتنا آ سکتے ہیں آئیں۔ ملک اگر اسی طرح چلتا رہا تو خاکم بدہن کوئی حادثہ بھی ہو سکتا ہے۔ پاکستان کو آج بھی نوازا جا سکتا ہے اگر نواز شریف چہرہ نمائی کریں انہیں دیکھ کر لوگ جی اٹھتے ہیں!


Source
 

bhattisahb

Voter (50+ posts)
5be3d01250c10.jpg


بہت سوچ بچار کے بعد یہ کالم لکھ رہا ہوں کہ مسئلہ صرف مہنگائی کا نہیں اس سے کہیں زیادہ ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ مہنگائی کے ہاتھوں عوام کا جینا حرام ہو چکا ہے ہر ماہ کے آغاز میں یکم محرم کا سماں ہوتا ہے جب بجلی کے بل آنا شروع ہوتے ہیں جو آپ کی سوچ سے بھی کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔صرف یہی نہیں بلکہ اکثر اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ اگر آپ کو بل آج موصول ہوا ہے تو بل کی رقم جمع کرانے کی آخری تاریخ صرف اگلا دن ہوتا ہے اگر آپ ایسا نہیں کر پاتے یعنی چوبیس گھنٹوں کی بجائے اڑتالیس گھنٹوں میں بل جمع کراتے ہیں تو اس پر بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے

مگر ان میں دس پندرہ ہزار ماہوار پر گھروں میں کام کرنے والے پوری تنخواہ بل کی صورت میں جمع کرانے کے بعد باقی اخراجات کیسے پورے کرتے ہونگےاور یہ نرابجلی کا بل نہیں جو جان کا عذاب بنا ہوا ہے بلکہ ہر چیز کی قیمت دوگنی چوگنی ہو چکی ہے اور لاکھوں میں تنخواہ پانے و الے بھی اب مدد کیلئے آسمان کی طرف دیکھنے لگے ہیں!

مسئلہ صرف مہنگائی کا نہیں اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے جس کا ذکر کالم کے آخر میں کروں گا۔ اس وقت ادویات کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں بیمار ہونا یا نہ ہونا کسی کے بس کی بات نہیں اگر بس میں ہوتا تو وہ کبھی بیمار ہونے کا رسک نہ لیتا مجھے ہر مہینے مختلف جسمانی پرابلمز کی وجہ سے ادویات خریدنا پڑتی ہیں اور یوں مجھے اندازہ ہوتا ہے کہ پچھلی بار یہ دوا کتنے میں ملی تھی اور اس بار کتنے میں ملی ہے ۔فارما سیوٹیکل کمپنیوں نے اندھیر مچایا ہوا ہے وہ جب چاہیں جتنا چاہیں قیمتوں میں اضافہ کر دیتی ہیں مجھے اس میں کوئی شبہ نہیں کہ قیمتوں میں اضافے کی اجازت فی سبیل اللہ نہیں ملتی بلکہ اس میں سرکاری مشینر ی بھی حصہ دار ہوتی ہے بہتر ہو گا کہ اس حوالے سے کمیٹی بنائی جائے جو غیر سرکاری ارکان پر مشتمل ہو اور وہ اس حوالے سے ہونے والی کرپشن پر کڑی نظر رکھے۔

حکومت تمام اشیا کی مہنگائی کی ذمہ دار آئی ایم ایف کو ٹھہراتی ہے اور آئی ایم ایف والے کہتے ہیں کہ ہم اپنے اہداف تک پہنچنے کیلئے امراسے زیادہ سے زیادہ وصولی پر زور دیتے ہیں مگر یہ آپ کی حکومت ہے جو اس کی بجائے سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیتی ہے ۔دوسری طرف حکومتی عیاشیوں میں بھی رتی برابر فرق نہیں پڑا، اس میں اربوں روپوں کا اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ نئی کاریں، محلاتی ٹائپ سرکاری عمارتوں کی تزئین و آرائش کا سلسلہ بھی تھمنے میں نہیں آ رہا جس کا سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے کو اٹھانا پڑتا ہے۔

جس پر ان کی چیخیں اور چیخوں کے ساتھ بددعائیں بھی سنائی دیتی ہیں اگر کوئی سمجھتا ہے کہ لوگ رو دھو کر چپ ہو جائیں گے تو یہ بھی جان لیں کہ خاموشی کسی بہت بڑے طوفان کی پیش خیمہ ہوتی ہے۔

اور جس بات کی طرف میں نے کالم کے آغاز میں اشارہ کیا تھا وہ یہ ہے کہ اس وقت وفاق میں مسلم لیگ(ن) پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور دوسری جماعتوں کی حکومت ہے مگر متذکرہ تمام تر صورتحال کا خمیازہ صرف مسلم لیگ(ن) کو بھگتنا پڑ رہا ہے

کسی دوسری جماعت والوںکی طرف انگلی اٹھائیں تو وہ ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہوتے اور کہتے ہیں کہ ہم تو صرف آئینی عہدوں کے ذمہ دار ہیں حالانکہ سب کچھ ان کی مشاورت سے ہوتا ہے اور اگر نہیں بھی ہوتا تو حکومت سے الگ ہو جائیں مگر حکومتی عہدے بھی نہیں چھوڑتے اور ان کی طرف کوئی انگلی اٹھائے تو ان کا جواب اس شعر کی صورت میں ہوتا ہے؎

آگ لگا کے شہر میں، فتنہ جگا کے دہر میں

جاکے الگ کھڑے ہوئے کہنے لگے کہ ہم نہیں

سو اب سب کچھ مسلم لیگ (ن) کو بھگتنا پڑ رہا ہے شاید انہیں کوئی واضح لفظوں میں بتانے والا نہ ہو کہ وہ اپنی مقبولیت بہت بری طرح کھو رہے ہیں وہ تمام لوگ جو پہلے دن سے نواز شریف کے عشق میں مبتلا ہوئے تھے اور اب بھی مبتلا ہیں کہ انہیں ابھی تک ’’پاکستان کو نواز دو ‘‘کا سلوگن یاد ہے، ان کا خیال تھا کہ حکومت چلنے کی صورت میں مسلم لیگ ’’میڈان جاپان‘‘ کی معیاری مشینری سے تعمیر نو کا کام شروع کرے گی مگر ایسا نہیں ہوا نواز شریف لوگوں کی آخری امید ہیں

وہ بھلے سامنے نہ آئیں مگر حکومتی معاملات میں ان کی مشاورت کا عملی اظہار ضرور نظر آنا چاہئے ،میرے سمیت میرا سارا خاندان روز اول سے مسلم لیگ کا حامی اور ان کا ووٹر رہا ہے ان کی وابستگی اب بھی اسی جماعت سے ہے مگر وہ سخت مایوس ہیں یہی صورتحال دوسرے لوگوں کی بھی ہے ایک انتہائی خطرناک صورتحال یہ بھی سامنے آ رہی ہے کہ مسلم لیگ دو دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے یہ تباہی کی طرف ایک اور قدم ہے ۔میری تشویش ان سب امور سے سِوابھی ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگ پاکستان کے بارے میں کوئی بری خبر سن کر خوش ہوتے ہیں اور انکے سوشل میڈیا سے خوشی کے شادیانے سنائی دینے لگتے ہیں۔ کے پی کے میں صورتحال خطرے کے نشان کو چھو رہی ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے پی ٹی آئی کے بانی نے کہا تھا کہ میری حکومت ختم کرنے سے بہتر تھا

کہ پاکستان پر ایٹم بم چلا دیا جاتا۔ سو جیسی رو ح ویسے فرشتے ،اس کے باوجود میرا خیال ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی کی بجائے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جائے، وزیر اعظم شہباز شریف اپنی استعداد کے مطابق دن رات محنت کر رہے ہیں مگر عوام اس محنت میں نواز شریف کی بھرپور شمولیت چاہتے ہیں۔

میاں صاحب سے میری گزارش ہے کہ اپنی صحت کی خرابی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عوام کے درمیان جتنا آ سکتے ہیں آئیں۔ ملک اگر اسی طرح چلتا رہا تو خاکم بدہن کوئی حادثہ بھی ہو سکتا ہے۔ پاکستان کو آج بھی نوازا جا سکتا ہے اگر نواز شریف چہرہ نمائی کریں انہیں دیکھ کر لوگ جی اٹھتے ہیں!


Source
Ji mian sahb hi chala rehay hain Centre bi aur Pubjab bi, drama mat karo
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

ایک اور درباری رنگباز گنجے کی جوتیاں چاٹنے آ گیا

نہ جانے اس فورم پر اس قاسمی، وڑائچ اور عباسی جیسے بے ضمیر کرداروں کو پروموٹ کرنا کیوں ضروری سمجھا جاتا ہے؟؟؟
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم

ایک اور درباری رنگباز گنجے کی جوتیاں چاٹنے آ گیا

نہ جانے اس فورم پر اس قاسمی، وڑائچ اور عباسی جیسے بے ضمیر کرداروں کو پروموٹ کرنا کیوں ضروری سمجھا جاتا ہے؟؟؟
اس زانی اور حرامئ بڈھے خنزیر کو اپنی ویاگرا سرکاری خرچ پر خریدئ ہوئی ویاگرا یاد آرہی ہے یہ بڈھا حرامی نانا دادا قبر میں ٹانگیں لٹکا کر بھئ دلا گیری سے باز نہیں آتا یہ سور کے بوتھے والا ویاگرا خور زانئ بڈھا بہت ہی گھٹیا نیچ اور زلیل کسی کنجر اور گشتی کا ملغوبہ ہے درباری بھانڈ جس کنجر بھانڈ اور میراثی کو امرتسر رام گلی والے کنجروں نے گندے غلیظ لطیفے سنانے کے لئے درباری پالتو کتا بنا کر رکھا ہوا تھا
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
ویسے اس درباری بھانڈ کنجر اور میراثی سور کے بوتھے والے ویاگرا خور زانی بڈھے حرامئ کی کیا بات ہے یہ حرامئ بڈھا اپنے زنا کیلئے ویاگرا بھی سرکاری خزانے سے لیتا رہا ہے
یہ سرکاری بھانڈ کنجر اور میراثی غلیظ لطیفہ گو وہی چورن جو بھگوڑے نواز شریف بٹ کے لندن سے واپس آنے سے پہلے ساری نون لیگ بیچ رہی تھی
کہ میاں جدوں آئے گا لگ پتہ جائے گا
واقعئ پتہ لگ گیا اور صحیح پتہ لگا ویسے اس بڈھے سور سے پوچھنا تھا کہ روزانہ مریم نواز شریف کئ چہرہ نما ئی پورے پنجاب میں جو نحوست پھیلا رہی ہے وہ چہرہ نواز شریف کا نہیں تو پھر ڈی این اے پتہ کرو کون کم ہوگیا سی ؟
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
اس ویاگرا خور حرامئ بڈھے سور کو کوئی بتائے کہ مریم نواز شریف گشتی فراری نواز شریف کی مبینہ بیٹی ہے اور گٹھا حرام زادہ شہباز شریف بٹ اسکا بھائی اور اس وقت ان دونوں کی حکومت ہے اور اب نواز شریف بٹ اپنی کیا تشریف دکھائے ننگی کرکے یعنی تشریف نمائی کرے
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
اب جب ہر چیز کی نما ہی مریم اور شہباز اور بودی کنجر ساقو ڈاکو کر چکے تو پھر تشریف نمائی ہی باقی رہ جاتی ہے
 

Will_Bite

Prime Minister (20k+ posts)
5be3d01250c10.jpg


بہت سوچ بچار کے بعد یہ کالم لکھ رہا ہوں کہ مسئلہ صرف مہنگائی کا نہیں اس سے کہیں زیادہ ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ مہنگائی کے ہاتھوں عوام کا جینا حرام ہو چکا ہے ہر ماہ کے آغاز میں یکم محرم کا سماں ہوتا ہے جب بجلی کے بل آنا شروع ہوتے ہیں جو آپ کی سوچ سے بھی کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔صرف یہی نہیں بلکہ اکثر اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ اگر آپ کو بل آج موصول ہوا ہے تو بل کی رقم جمع کرانے کی آخری تاریخ صرف اگلا دن ہوتا ہے اگر آپ ایسا نہیں کر پاتے یعنی چوبیس گھنٹوں کی بجائے اڑتالیس گھنٹوں میں بل جمع کراتے ہیں تو اس پر بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے

مگر ان میں دس پندرہ ہزار ماہوار پر گھروں میں کام کرنے والے پوری تنخواہ بل کی صورت میں جمع کرانے کے بعد باقی اخراجات کیسے پورے کرتے ہونگےاور یہ نرابجلی کا بل نہیں جو جان کا عذاب بنا ہوا ہے بلکہ ہر چیز کی قیمت دوگنی چوگنی ہو چکی ہے اور لاکھوں میں تنخواہ پانے و الے بھی اب مدد کیلئے آسمان کی طرف دیکھنے لگے ہیں!

مسئلہ صرف مہنگائی کا نہیں اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے جس کا ذکر کالم کے آخر میں کروں گا۔ اس وقت ادویات کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں بیمار ہونا یا نہ ہونا کسی کے بس کی بات نہیں اگر بس میں ہوتا تو وہ کبھی بیمار ہونے کا رسک نہ لیتا مجھے ہر مہینے مختلف جسمانی پرابلمز کی وجہ سے ادویات خریدنا پڑتی ہیں اور یوں مجھے اندازہ ہوتا ہے کہ پچھلی بار یہ دوا کتنے میں ملی تھی اور اس بار کتنے میں ملی ہے ۔فارما سیوٹیکل کمپنیوں نے اندھیر مچایا ہوا ہے وہ جب چاہیں جتنا چاہیں قیمتوں میں اضافہ کر دیتی ہیں مجھے اس میں کوئی شبہ نہیں کہ قیمتوں میں اضافے کی اجازت فی سبیل اللہ نہیں ملتی بلکہ اس میں سرکاری مشینر ی بھی حصہ دار ہوتی ہے بہتر ہو گا کہ اس حوالے سے کمیٹی بنائی جائے جو غیر سرکاری ارکان پر مشتمل ہو اور وہ اس حوالے سے ہونے والی کرپشن پر کڑی نظر رکھے۔

حکومت تمام اشیا کی مہنگائی کی ذمہ دار آئی ایم ایف کو ٹھہراتی ہے اور آئی ایم ایف والے کہتے ہیں کہ ہم اپنے اہداف تک پہنچنے کیلئے امراسے زیادہ سے زیادہ وصولی پر زور دیتے ہیں مگر یہ آپ کی حکومت ہے جو اس کی بجائے سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیتی ہے ۔دوسری طرف حکومتی عیاشیوں میں بھی رتی برابر فرق نہیں پڑا، اس میں اربوں روپوں کا اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ نئی کاریں، محلاتی ٹائپ سرکاری عمارتوں کی تزئین و آرائش کا سلسلہ بھی تھمنے میں نہیں آ رہا جس کا سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے کو اٹھانا پڑتا ہے۔

جس پر ان کی چیخیں اور چیخوں کے ساتھ بددعائیں بھی سنائی دیتی ہیں اگر کوئی سمجھتا ہے کہ لوگ رو دھو کر چپ ہو جائیں گے تو یہ بھی جان لیں کہ خاموشی کسی بہت بڑے طوفان کی پیش خیمہ ہوتی ہے۔

اور جس بات کی طرف میں نے کالم کے آغاز میں اشارہ کیا تھا وہ یہ ہے کہ اس وقت وفاق میں مسلم لیگ(ن) پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور دوسری جماعتوں کی حکومت ہے مگر متذکرہ تمام تر صورتحال کا خمیازہ صرف مسلم لیگ(ن) کو بھگتنا پڑ رہا ہے

کسی دوسری جماعت والوںکی طرف انگلی اٹھائیں تو وہ ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہوتے اور کہتے ہیں کہ ہم تو صرف آئینی عہدوں کے ذمہ دار ہیں حالانکہ سب کچھ ان کی مشاورت سے ہوتا ہے اور اگر نہیں بھی ہوتا تو حکومت سے الگ ہو جائیں مگر حکومتی عہدے بھی نہیں چھوڑتے اور ان کی طرف کوئی انگلی اٹھائے تو ان کا جواب اس شعر کی صورت میں ہوتا ہے؎

آگ لگا کے شہر میں، فتنہ جگا کے دہر میں

جاکے الگ کھڑے ہوئے کہنے لگے کہ ہم نہیں

سو اب سب کچھ مسلم لیگ (ن) کو بھگتنا پڑ رہا ہے شاید انہیں کوئی واضح لفظوں میں بتانے والا نہ ہو کہ وہ اپنی مقبولیت بہت بری طرح کھو رہے ہیں وہ تمام لوگ جو پہلے دن سے نواز شریف کے عشق میں مبتلا ہوئے تھے اور اب بھی مبتلا ہیں کہ انہیں ابھی تک ’’پاکستان کو نواز دو ‘‘کا سلوگن یاد ہے، ان کا خیال تھا کہ حکومت چلنے کی صورت میں مسلم لیگ ’’میڈان جاپان‘‘ کی معیاری مشینری سے تعمیر نو کا کام شروع کرے گی مگر ایسا نہیں ہوا نواز شریف لوگوں کی آخری امید ہیں

وہ بھلے سامنے نہ آئیں مگر حکومتی معاملات میں ان کی مشاورت کا عملی اظہار ضرور نظر آنا چاہئے ،میرے سمیت میرا سارا خاندان روز اول سے مسلم لیگ کا حامی اور ان کا ووٹر رہا ہے ان کی وابستگی اب بھی اسی جماعت سے ہے مگر وہ سخت مایوس ہیں یہی صورتحال دوسرے لوگوں کی بھی ہے ایک انتہائی خطرناک صورتحال یہ بھی سامنے آ رہی ہے کہ مسلم لیگ دو دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے یہ تباہی کی طرف ایک اور قدم ہے ۔میری تشویش ان سب امور سے سِوابھی ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگ پاکستان کے بارے میں کوئی بری خبر سن کر خوش ہوتے ہیں اور انکے سوشل میڈیا سے خوشی کے شادیانے سنائی دینے لگتے ہیں۔ کے پی کے میں صورتحال خطرے کے نشان کو چھو رہی ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے پی ٹی آئی کے بانی نے کہا تھا کہ میری حکومت ختم کرنے سے بہتر تھا

کہ پاکستان پر ایٹم بم چلا دیا جاتا۔ سو جیسی رو ح ویسے فرشتے ،اس کے باوجود میرا خیال ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی کی بجائے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جائے، وزیر اعظم شہباز شریف اپنی استعداد کے مطابق دن رات محنت کر رہے ہیں مگر عوام اس محنت میں نواز شریف کی بھرپور شمولیت چاہتے ہیں۔

میاں صاحب سے میری گزارش ہے کہ اپنی صحت کی خرابی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عوام کے درمیان جتنا آ سکتے ہیں آئیں۔ ملک اگر اسی طرح چلتا رہا تو خاکم بدہن کوئی حادثہ بھی ہو سکتا ہے۔ پاکستان کو آج بھی نوازا جا سکتا ہے اگر نواز شریف چہرہ نمائی کریں انہیں دیکھ کر لوگ جی اٹھتے ہیں!


Source
Nawaz lost to small PTI workers on 2 seats, and was given an assembly seat in charity. Kitna zaleel karna hai bunday ko. Let him eat nihari in peace
 

crankthskunk

Chief Minister (5k+ posts)
اس ویاگرا خور حرامئ بڈھے سور کو کوئی بتائے کہ مریم نواز شریف گشتی فراری نواز شریف کی مبینہ بیٹی ہے اور گٹھا حرام زادہ شہباز شریف بٹ اسکا بھائی اور اس وقت ان دونوں کی حکومت ہے اور اب نواز شریف بٹ اپنی کیا تشریف دکھائے ننگی کرکے یعنی تشریف نمائی کرے

Ranaji, Don't put blame on Shahbaz. He has already distance himself from Genda. He said his father was a poor farmer.
While Nawaz and his children say, the grandfather was a rich rich man, all the massive and expensive properties are result of the money inherited from the father of Nawaz. Shahbaz father was different. 🤣 🤣 🤣

Considering the fact that Sharif was not rich at all, he was partner with his brothers in the 5/6 Marla "Massive Factory" called Itefaq foundry. He definitely was father of "Poor" Shahbaz.
Therefore, Nawaz must had been a bastard conceived from a rich father. 🤣🤣
 

Azpir

Senator (1k+ posts)
5be3d01250c10.jpg


بہت سوچ بچار کے بعد یہ کالم لکھ رہا ہوں کہ مسئلہ صرف مہنگائی کا نہیں اس سے کہیں زیادہ ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ مہنگائی کے ہاتھوں عوام کا جینا حرام ہو چکا ہے ہر ماہ کے آغاز میں یکم محرم کا سماں ہوتا ہے جب بجلی کے بل آنا شروع ہوتے ہیں جو آپ کی سوچ سے بھی کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔صرف یہی نہیں بلکہ اکثر اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ اگر آپ کو بل آج موصول ہوا ہے تو بل کی رقم جمع کرانے کی آخری تاریخ صرف اگلا دن ہوتا ہے اگر آپ ایسا نہیں کر پاتے یعنی چوبیس گھنٹوں کی بجائے اڑتالیس گھنٹوں میں بل جمع کراتے ہیں تو اس پر بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے

مگر ان میں دس پندرہ ہزار ماہوار پر گھروں میں کام کرنے والے پوری تنخواہ بل کی صورت میں جمع کرانے کے بعد باقی اخراجات کیسے پورے کرتے ہونگےاور یہ نرابجلی کا بل نہیں جو جان کا عذاب بنا ہوا ہے بلکہ ہر چیز کی قیمت دوگنی چوگنی ہو چکی ہے اور لاکھوں میں تنخواہ پانے و الے بھی اب مدد کیلئے آسمان کی طرف دیکھنے لگے ہیں!

مسئلہ صرف مہنگائی کا نہیں اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے جس کا ذکر کالم کے آخر میں کروں گا۔ اس وقت ادویات کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں بیمار ہونا یا نہ ہونا کسی کے بس کی بات نہیں اگر بس میں ہوتا تو وہ کبھی بیمار ہونے کا رسک نہ لیتا مجھے ہر مہینے مختلف جسمانی پرابلمز کی وجہ سے ادویات خریدنا پڑتی ہیں اور یوں مجھے اندازہ ہوتا ہے کہ پچھلی بار یہ دوا کتنے میں ملی تھی اور اس بار کتنے میں ملی ہے ۔فارما سیوٹیکل کمپنیوں نے اندھیر مچایا ہوا ہے وہ جب چاہیں جتنا چاہیں قیمتوں میں اضافہ کر دیتی ہیں مجھے اس میں کوئی شبہ نہیں کہ قیمتوں میں اضافے کی اجازت فی سبیل اللہ نہیں ملتی بلکہ اس میں سرکاری مشینر ی بھی حصہ دار ہوتی ہے بہتر ہو گا کہ اس حوالے سے کمیٹی بنائی جائے جو غیر سرکاری ارکان پر مشتمل ہو اور وہ اس حوالے سے ہونے والی کرپشن پر کڑی نظر رکھے۔

حکومت تمام اشیا کی مہنگائی کی ذمہ دار آئی ایم ایف کو ٹھہراتی ہے اور آئی ایم ایف والے کہتے ہیں کہ ہم اپنے اہداف تک پہنچنے کیلئے امراسے زیادہ سے زیادہ وصولی پر زور دیتے ہیں مگر یہ آپ کی حکومت ہے جو اس کی بجائے سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیتی ہے ۔دوسری طرف حکومتی عیاشیوں میں بھی رتی برابر فرق نہیں پڑا، اس میں اربوں روپوں کا اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ نئی کاریں، محلاتی ٹائپ سرکاری عمارتوں کی تزئین و آرائش کا سلسلہ بھی تھمنے میں نہیں آ رہا جس کا سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے کو اٹھانا پڑتا ہے۔

جس پر ان کی چیخیں اور چیخوں کے ساتھ بددعائیں بھی سنائی دیتی ہیں اگر کوئی سمجھتا ہے کہ لوگ رو دھو کر چپ ہو جائیں گے تو یہ بھی جان لیں کہ خاموشی کسی بہت بڑے طوفان کی پیش خیمہ ہوتی ہے۔

اور جس بات کی طرف میں نے کالم کے آغاز میں اشارہ کیا تھا وہ یہ ہے کہ اس وقت وفاق میں مسلم لیگ(ن) پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور دوسری جماعتوں کی حکومت ہے مگر متذکرہ تمام تر صورتحال کا خمیازہ صرف مسلم لیگ(ن) کو بھگتنا پڑ رہا ہے

کسی دوسری جماعت والوںکی طرف انگلی اٹھائیں تو وہ ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہوتے اور کہتے ہیں کہ ہم تو صرف آئینی عہدوں کے ذمہ دار ہیں حالانکہ سب کچھ ان کی مشاورت سے ہوتا ہے اور اگر نہیں بھی ہوتا تو حکومت سے الگ ہو جائیں مگر حکومتی عہدے بھی نہیں چھوڑتے اور ان کی طرف کوئی انگلی اٹھائے تو ان کا جواب اس شعر کی صورت میں ہوتا ہے؎

آگ لگا کے شہر میں، فتنہ جگا کے دہر میں

جاکے الگ کھڑے ہوئے کہنے لگے کہ ہم نہیں

سو اب سب کچھ مسلم لیگ (ن) کو بھگتنا پڑ رہا ہے شاید انہیں کوئی واضح لفظوں میں بتانے والا نہ ہو کہ وہ اپنی مقبولیت بہت بری طرح کھو رہے ہیں وہ تمام لوگ جو پہلے دن سے نواز شریف کے عشق میں مبتلا ہوئے تھے اور اب بھی مبتلا ہیں کہ انہیں ابھی تک ’’پاکستان کو نواز دو ‘‘کا سلوگن یاد ہے، ان کا خیال تھا کہ حکومت چلنے کی صورت میں مسلم لیگ ’’میڈان جاپان‘‘ کی معیاری مشینری سے تعمیر نو کا کام شروع کرے گی مگر ایسا نہیں ہوا نواز شریف لوگوں کی آخری امید ہیں

وہ بھلے سامنے نہ آئیں مگر حکومتی معاملات میں ان کی مشاورت کا عملی اظہار ضرور نظر آنا چاہئے ،میرے سمیت میرا سارا خاندان روز اول سے مسلم لیگ کا حامی اور ان کا ووٹر رہا ہے ان کی وابستگی اب بھی اسی جماعت سے ہے مگر وہ سخت مایوس ہیں یہی صورتحال دوسرے لوگوں کی بھی ہے ایک انتہائی خطرناک صورتحال یہ بھی سامنے آ رہی ہے کہ مسلم لیگ دو دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے یہ تباہی کی طرف ایک اور قدم ہے ۔میری تشویش ان سب امور سے سِوابھی ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگ پاکستان کے بارے میں کوئی بری خبر سن کر خوش ہوتے ہیں اور انکے سوشل میڈیا سے خوشی کے شادیانے سنائی دینے لگتے ہیں۔ کے پی کے میں صورتحال خطرے کے نشان کو چھو رہی ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے پی ٹی آئی کے بانی نے کہا تھا کہ میری حکومت ختم کرنے سے بہتر تھا

کہ پاکستان پر ایٹم بم چلا دیا جاتا۔ سو جیسی رو ح ویسے فرشتے ،اس کے باوجود میرا خیال ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی کی بجائے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جائے، وزیر اعظم شہباز شریف اپنی استعداد کے مطابق دن رات محنت کر رہے ہیں مگر عوام اس محنت میں نواز شریف کی بھرپور شمولیت چاہتے ہیں۔

میاں صاحب سے میری گزارش ہے کہ اپنی صحت کی خرابی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عوام کے درمیان جتنا آ سکتے ہیں آئیں۔ ملک اگر اسی طرح چلتا رہا تو خاکم بدہن کوئی حادثہ بھی ہو سکتا ہے۔ پاکستان کو آج بھی نوازا جا سکتا ہے اگر نواز شریف چہرہ نمائی کریں انہیں دیکھ کر لوگ جی اٹھتے ہیں!


Source
Aisi nawazish AAP apni latki hoi TOI Mai le lain. Awam lanat bhejti habis chor pe.
 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
This darbari and a few other old darbaris want to resurrect a deadman.Nawaz is finished.He doesn’t have the mental or physical capacity to lead the country.Actually the ganja brothers were not politically savvy.They had no vision.Their level is same as a councillor.They used the system to stay in politics for such a long time.The establishment played a big role to keep them in power.
 

Back
Top