پاکستان کو فیٹف گرے لسٹ میں رکھنے کی کوشش کرنیوالے فرانس کا دوغلاپن بے نقاب

macron11.jpg


پاکستان کا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہونے کا معاملہ، فرانس کا دوغلا پن بے نقاب

پاکستان کو جس بنیاد پر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں ڈالا گیا ہے اسی نوعیت کا فرانس کا جرم ثابت ہو گیا مگر فرانس پھر بھی پارسا بنتا رہا۔ سرکاری دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ فرانسیسی سیمنٹ کی بڑی کمپنی "لافارج" شام میں داعش کی مالی معاونت کرتی رہی ہے اور حکومت کو بھی اس دہشت گرد نواز سرگرمی کا علم تھا۔

ترکی کی "انادولو" ایجنسی کو ملنے والی دستاویزات سے یہ پتہ چلا ہے کہ لافارج سیمنٹ فرم نے فرانسیسی انٹیلی جنس کوشام میں داعش یعنی آئی ایس آئی ایس کے ساتھ اپنے تعلقات سے مسلسل آگاہ کیے رکھا تھا۔ جب کہ فرانس پاکستان کی طرف سے قابل ذکر پیش رفت یعنی 40 میں سے 39 اہداف کو حاصل کرنے کے باوجود فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے پاکستان کو نکالنے کی مخالفت کرتا رہا ہے۔

یہی نہیں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون عراق میں داعش کے خلاف لڑائی کی حمایت کرنے کے عزم کا اظہار کرتے رہے لیکن شام میں ان کے اسی گروہ کی حمایت کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ دستاویز کے مطابق لافارج کمپنی نے 2012 اور 2014 کے درمیان داعش اور دیگر عسکریت پسندوں کو 5.6 ملین ڈالر ادا کیے تاکہ شام کے شمالی علاقوں میں اس کے پلانٹ کی پیداوار میں خلل نہ پڑے۔

غیر ملکی مبصرین اور ماہرین کا سوال ہے کہ داعش کو مالی معاونت بے نقاب ہونے کے بعد فرانس کو اب تک باضابطہ طور پر دہشت گردی کو سپانسر کرنے اور فناسنگ کے الزامات پر ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں کیوں نہیں ڈالا گیا۔