
امریکی ری پبلکن رکن کانگریس اسکاٹ پیری نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے پاکستان کو اسکول بنانے کی مد میں 136 ملین ڈالر دیے، لیکن یہ اسکول کبھی نہیں بنے۔ انہوں نے یہ بات امریکی ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کی بریفنگ کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔
اسکاٹ پیری نے کہا کہ یو ایس ایڈ (USAID) نے پچھلے 20 سال میں پاکستان کے تعلیمی پروگراموں پر 840 ملین ڈالر خرچ کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان پروگراموں میں سے 136 ملین ڈالر 120 اسکول بنانے کے لیے مختص کیے گئے تھے، لیکن یہ اسکول کبھی تعمیر نہیں ہوئے۔
تاہم، میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسکاٹ پیری نے اپنے اس دعوے کے حوالے سے ایوان میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ انہوں نے نہ ہی یہ واضح کیا کہ یہ فنڈز کب اور کس منصوبے کے تحت دیے گئے تھے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں کئی مسائل موجود ہیں۔ امریکا نے گزشتہ برسوں میں پاکستان کو تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں میں امداد فراہم کی ہے، لیکن بعض اوقات اس امداد کے استعمال پر تنقید بھی ہوتی رہی ہے۔
پاکستانی حکام نے ابھی تک اسکاٹ پیری کے دعوے پر کوئی سرکاری ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ تاہم، ماضی میں پاکستانی حکومت نے امریکی امداد کے استعمال کے حوالے سے شفافیت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ تمام فنڈز مناسب طریقے سے استعمال کیے گئے ہیں۔
امریکی کانگریس کے اراکین کی جانب سے ایسے بیانات عام ہیں، جو کبھی کبھار پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کو متاثر کرتے ہیں۔ تاہم، اسکاٹ پیری کے دعوے کی تصدیق کے لیے مزید ثبوت اور تفصیلات کی ضرورت ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستانی حکومت اس معاملے پر کیا ردعمل ظاہر کرتی ہے اور کیا وہ اسکاٹ پیری کے دعوے کی تردید کرتی ہے یا اس کی وضاحت پیش کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، امریکی حکومت کی جانب سے بھی اس معاملے پر مزید تفصیلات فراہم کی جا سکتی ہیں۔
یہ معاملہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعاون کے شعبے میں شفافیت اور جوابدہی کے حوالے سے اہم سوالات اٹھاتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایسے معاملات پر کھلے اور شفاف مکالمے کی ضرورت ہے۔