پاکستان کیخلاف پابندیوں کے قانون پر امریکہ کی وضاحتیں

parliment.jpg


وزیراعظم پاکستان عمران خان سے امریکی صدر جوزف بائیڈن نے ابھی تک ٹیلی فونک رابطہ نہیں کیا اس اہم معاملے پر اب امریکی دفترخارجہ کے اردو ترجمان زیڈ طرار نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصل سوال یہ نہیں کہ فون کال ہوئی یا نہیں، بلکہ ہمارے نزدیک اصل سوال یہ ہے کہ اس وقت پاک امریکا تعلقات کیسے ہیں؟

امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ اگر پاک امریکا تعلقات کا حالیہ صورتحال کے تناظر میں جائزہ لیا جائے تو ہمارے تعلقات دوطرفہ احترام پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ ملکر مشترکہ مفادات کیلئے کام کرنے کو تیار ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ تعلقات باہمی احترام کے حامل ہیں۔

ایک انٹرویو کے دوران امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے خلاف پابندیوں کا قانون ابھی صرف مسودہ ہے اور کئی مسودے ایسے ہوتے ہیں جو کبھی قانون نہیں بنتے اور نہ ہی کوئی حتمی شکل اختیار کر پاتے ہیں۔ اہم یہ ہے کہ دونوں ممالک باہمی احترام پر مبنی تعلقات کی بنا کر ملکر مشترکہ مفادات کیلئے بڑے سے بڑا قدم بھی اٹھانے کو تیار ہیں۔

 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

:شاہ محمود اور وینڈی شرمن میٹنگ کا ٹرانسکرپٹ ملاحظہ ہو
وینڈی شرمن: شاہ محمود! سی پیک لپیٹو اور چین سے تعلقات بالکل سرسری لیول پر لے آؤ
شاہ محمود: اچھا جی ھور؟
وینڈی: طالبان کی حکومت کو تسلیم مت کرو
شاہ محمود: ھور؟
وینڈی: ہمیں اپنے ملک میں اڈے دو اور ایئر کوریڈور دو
شاہ محمود: وت ھور ؟
وینڈی: کیا ھور ھور لگائی ہوئی ہے تُو بھی کچھ بولے گا کہ نہیں؟؟
شاہ جی تھوکیں پھینکتے ہوۓ، لے پھر میری بھی ڈیمانڈ سن
شاہ محمود: کشمیر کا قبضہ ہمارے حوالے کرو اور بھارت سے اپنے تعلقات بس ہیلو ہائے لیول تک محدود کرو
وینڈی: واؤ، نو
شاہ محمود: طالبان کی حکومت کو تسلیم کرو اور انکے نو ارب ڈالر واپس کرو اور مزید امداد بھی دو
وینڈی: نو
شاہ محمود: ہمیں نوکلیئر ڈیل اور پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم دو
وینڈی: اوہ نو . بائیڈن ایک بھی بات نہیں مانے گا
شاہ محمود: جیڑا تیرا پیؤ ادھر وزیر اعظم ہاؤس میں بیٹھا ہے وہ بھی تمہاری ایک بات بھی نہیں مانے گا
وینڈی: پھر کیا کریں ؟؟؟
شاہ محمود: اے چاء ٹھنڈی ہو رئی اے، پیو تے جہاز تے پہنچو، تے ٹرن والی گل کرو
نائیس میٹنگ یو