
ٹرائیکا پلس اجلاس میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان سرزمین کو دہشت گردوں کے ہاتھوں ہمسایہ ممالک اور پوری دنیا کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان کے لئے دو روزہ ٹرائیکا پلس اجلاس دفتر خارجہ میں منعقد ہوا جس میں روس، امریکا اور چین کے وفود شریک ہیں۔
اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت سے توقع کرتے ہیں کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردوں کے ہاتھوں ہمسایہ ممالک اور پوری دنیا کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گی۔
وزیر خارجہ نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ ٹرائیکا پلس اجلاس ایک پرامن، مستحکم، متحد، خودمختار اور خوشحال افغانستان دیکھنے کی ہماری مشترکہ خواہش کی عکاسی کرتا ہے، اور افغانستان کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے وزیراعظم عمران خان کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1458706080071139334
اجلاس کے شرکا کی جانب سے طالبان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ خواتین کو تمام حقوق فراہم کئے جائیں اور انسانی بحران سے نمٹنے کے لئے امداد کی فراہمی میں معاونت کریں تاکہ خواتین سمیت ہر ایک فرد کی مدد کی جاسکے۔
اقوام متحدہ اور اس کی خصوصی ایجنسیوں سے افغانستان میں خوشحالی کے لیے پروگرام تیار کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا جس کے تحت عالمی برادری افغانستان کی مدد کرے گی۔
https://twitter.com/x/status/1459004766277754885
افغانستان ٹرائیکا پلس کا اجلاس کا مشترکہ 13 نکاتی اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے جس میں بتایا گیا کہ اجلاس میں افغانستان میں امن و استحکام اور موجودہ صورتحال پر بات چیت کی گئی۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ اجلاس کے شرکا کی جانب سے افغانستان میں پیدا ہونے والے انسانی بحران اور معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا، اجلاس کے دوران اعادہ کیا گیا کہ ان مسائل کے حل کے لئے افغانستان کی مدد کی جائے گی۔
شرکا نے طالبان سے ایک جامع اور نمائندہ حکومت کی تشکیل کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ طالبان افغان معاشرے کے تمام پہلوؤں میں خواتین اور لڑکیوں کی شرکت کے لیے مساوی حقوق فراہم کریں۔
اس کے علاوہ اجلاس کے شرکا نے طالبان کی جانب سے افغانستان سفر کرنے والوں کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے اور ملک بھر کے تمام ائیر پورٹس پر کمرشل فلائٹس کی بحالی اور بغیر تعطل سفر میں معاونت کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔
اجلاس کی سائیڈ لائن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے طالبان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی سے بھی ملاقات کی، اس موقع پر وزیر ہوا بازی غلام سرور خان، مشیر خزانہ شوکت ترین اور مشیر تجارت رزاق داؤد بھی موجود تھے۔
وزارتِ خارجہ میں دونوں ہم عصر کے درمیان وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی جس میں دونوں ملکوں کے مابین دو طرفہ تجارت میں اضافے اور افغانستان میں بڑھتے انسانی بحران سے نمٹنے کے لئے معاونت پر اتفاق کیا گیا۔