پاکستان کے غدار محبِ وطن،وسعت اللہ خان

Kashif Rafiq

Prime Minister (20k+ posts)
wash1i11h2.jpg

’ان میں سے کچھ وہ ہیں جو دیارِ غیر میں ملکی سلامتی کے خلاف منصوبے بیان کر رہے ہیں اور بیرونی طاقتوں کے بل بوتے پر پاکستان میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں۔ کچھ وہ ہیں جو بیرونِ ملک جا کر اپنے ہی ملک کے خلاف زہر اگلنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔ وہ نظریہ پاکستان اور نفاذ اسلام کا نعوذ باللہ مذاق اڑاتے ہیں۔‘

(مندرجہ بالا اقتباس 1980 کی دہائی میں جنرل ضیا الحق کی ایک تقریر سے لیا گیا ہے۔ تب پی ٹی آئی نہیں تھی مگر پیپلز پارٹی تو تھی)

یہ وہی ضیا الحق کے غیض و غضب کا شکار پیپلزپارٹی تھی جو اپنے پہلے دورِ حکومت میں فروری 1975 میں صوبہ سرحد ( خیبر پختونخوا) کے گورنر حیات محمد خان شیرپاؤ کی بم دھماکے میں ہلاکت کے 48 گھنٹے میں ہی اس نتیجے پر پہنچ گئی کہ اس موت کی ذمہ دار نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) ہے۔

لہٰذا اس پارٹی کو کالعدم قرار دے دیا گیا اور قیادت کو حراست میں لے کر ملک دشمنی، بیرونی آلہ کاری اور غداری کی فردِ جرم عائد کر دی گئی۔ سپریم کورٹ نے اس فیصلے کی توثیق کی۔

یہ وہی نیشنل عوامی پارٹی تھی جسے عین پاکستان انڈیا جنگ کے دوران 27 نومبر 1971 کو یحییٰ حکومت نے ملک دشمن اور غدار کہہ کر کالعدم قرار دیا۔ بعد ازاں سویلین چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر ذوالفقار علی بھٹو نے اس پارٹی کو اقتدار سنبھالتے ہی بحال کر دیا اور بلوچستان اور سرحد میں اس پارٹی کی حکومت بنی۔

نو ماہ بعد دونوں صوبائی حکومتوں کو ملکی سالمیت بچانے کے نام پر برطرف کر دیا گیا۔ تین برس بعد نیشنل عوامی پارٹی دوبارہ غدار قرار پا کر کالعدم قرار پائی۔ حالانکہ نیپ کے سربراہ قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف رہے۔ ان کی جماعت نے 1973 کے آئین کی توثیق بھی کی پھر بھی غدار ٹھہری۔

کالعدم نیپ نے نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے نام سے جنم لیا ۔اس نے مارچ 1977 کے انتخابات میں قومی اتحاد کے پلیٹ فارم سے حصہ لیا اور بھٹو حکومت کے خلاف قومی اتحاد کی تحریک کا حصہ بھی بنی۔

بھٹو دور میں کالعدم نیشنل عوامی پارٹی کے ولی خان سمیت متعدد رہنماؤں کو ملک دشمنی اور غداری کے الزام میں سزا دینے کے لیے حیدرآباد ٹریبونل قائم ہوا مگر ضیا الحق رجیم نے تختہ الٹنے کے فوراً بعد قیادت کو رہا کر دیا۔ پھر اسی رجیم نے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے کر مسلمانی بھی چیک کی۔

1983 میں نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی (کالعدم عوامی نیشنل پارٹی ) پیپلز پارٹی کی قیادت میں ضیا مخالف ایم آر ڈی کا کچھ دنوں کے لیے حصہ بنی۔ تین برس بعد نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی عوامی نیشنل پارٹی کے نام سے متحرک ہوئی اور اگلے چالیس برس میں مختلف مرکزی اور صوبائی حکومتوں میں مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے ہمراہ حصہ دار بنی۔ اب اس کی حب الوطنی تا حکمِ ثانی شک و شبہ سے بالاتر ہے۔

جی ایم سیّد بھی 1950 کی دہائی میں نیشنل عوامی پارٹی کے بنیادی ارکان میں شامل رہے۔ پاکستان بننے سے پہلے سندھ مسلم لیگ میں ان سے بڑا کوئی محبِ وطن نہ تھا مگر نئے ملک میں ان کی سیاسی زندگی غداری و نیم غداری کا پنڈولم بنی جھولتی رہی۔ کبھی نظربندی نافذ ہو جاتی کبھی ختم ہو جاتی۔ کبھی پھول بھجوائے جاتے کبھی کیک۔ وفات کے بعد ان کا نام اس گیلری میں کندہ کر دیا گیا، جنھوں نے سندھ کے عوام کے سیاسی شعور کو ایک نئی سمت دی۔

عوامی لیگ کی کہانی زیادہ دلچسپ ہے۔ 1968 میں شیخ مجیب الرحمان سمیت عوامی لیگ کی قیادت کو ایوب حکومت نے انڈین ایجنٹ قرار دے کر اگر تلہ سازش کیس ٹریبونل قائم کیا۔ پھر اچانک غداری کا ٹیگ ہٹا لیا گیا۔ 1970 کے الیکشن میں عوامی لیگ کو حصہ لینے کی اجازت ملی۔ عوامی لیگ نے مشرقی پاکستان میں سوائے دو کے تمام نشستیں جیت لیں۔

یحییٰ خان نے شیخ مجیب کو اگلا وزیرِ اعظم قرار دیا مگر چار ماہ بعد مشرقی پاکستان میں فوجی ایکشن شروع ہوتے ہی عوامی لیگ کو پاکستان کا غدار قرار دے کر کالعدم قرار دے دیا گیا۔ قیادت یا تو زیرِ زمین چلی گئی، فرار ہو گئی یا گرفتار ہو گئی۔ جیتی ہوئی 160 نشستوں میں سے 76 خالی قرار دے کر حکومت کی حلیف محبِ وطن جماعتوں میں تقسیم کر دی گئیں مگر متحدہ پاکستان کی اس آخری پارلیمنٹ کا اجلاس کبھی نہ ہو سکا۔

جس ذوالقفار علی بھٹو نے مشرقی پاکستان میں فوجی ایکشن اور عوامی لیگ کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ خدا کا شکر ہے آج پاکستان بچ گیا، اسی بھٹو نے فروری 1974 میں لاہور میں ہونے والی اسلامی سربراہ کانفرنس کے دوران شالامار باغ میں بنگلہ دیش کے وزیرِاعظم شیخ مجیب الرحمان کا ہاتھ فضا میں بلند کرتے ہوئے کہا آپ میرے بھائی ہیں
 

tahirmajid

Chief Minister (5k+ posts)
ab bhi wahi saar kuch ho raha hay, sirf name change ho gaey hain.
PPP kal bhi beghairato ki party thi aaj bhi beghairat hi baithey hain party mein.
Mulk ko 2 tukrey karney mein PPP ka sub se zaiada hath tha, PPP aaj bhi wahi kuch kar rahi hay.
General, Yaha, General Ayub, 1971 kay main zimadar thay, 1971 ki bunyaad General Aub ne rakhi, takmeel General Yaha ne ki.
Aaj wahi General Aub wala kaam General Bajwa ne kia, or lagta hay General Yaha wala kaam General Asim karey ga
Hamari establishment ne na to kal sabq sekha na hi aaj sekhna chahti hay
Hamari adaliya shoro din se bikti or blackmail hoti aai hay or aaj bhi ho rahi hay.
Har dour mein koi na koi Qazi faez Essa establishment or corrupt political elite ko dastiyaab raha hay
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
ضیا کے تو ٹکڑے ہوئے تھے اور وہ جل کر بھسم ہوا تھا اور کتے کا جبڑا ملا تھا دفنانے کو اب کے جرنیل بہت سارے ہیں بہت سارے کتوں اور سور کے جبڑے ضرورت ہونکے دفنانے کو
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)
Remember who was harboring Osama in Abbottabad and trying to play double game with the US. Same inter pass duffers 🤣
 

Back
Top