
پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سےمنسلک کمپنیوں پر پابندی کے امریکی فیصلے پر دفتر خارجہ پاکستان کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دنیا میں ہتھیاروں پر کنٹرول رکھنے کے دعوے دار بہت سے ملکوں کو ملٹری ٹیکنالوجی میں استثنیٰ دیا جا چکا ہے۔ پاکستان متعدد بار اس بات کی نشاندہی کر چکا ہے کہ ایسی اشیاء کا جائز تجارتی استعمال کیا جاتا ہے اور ان پر برآمدی کنٹرول کے من مانے اطلاق سے گریز کرنا چاہیے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے منسلک کمپنیوں پر ماضی میں بھی بنا کوئی ثبوت فراہم کیے پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔ ہمیں امریکہ کی طرف سے کیے گئے تازہ ترین اقدامات بارے کوئی علم نہیں، یہ اشیاء اس وقت بھی کسی کنٹرول لسٹ میں نہیں تھیں لیکن انہیں حساس ضرور سمجھا جاتا تھا۔
ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان برآمدی کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے کیونکہ ہتھیاروں پر کنٹرول رکھنے کے دعوے دار بہت سے ملکوں کو پہلے ہی جدید فوجی ٹیکنالوجی کے لائسنس میں استثنیٰ دیا جا چکا ہے جس سے بین الاقوامی وخطے کے امن وسلامتی کو شدید خطرات لاحق ہوئے۔ ٹیکنالوجی تک رسائی کیلئے فریقین کے مابین بات چیت ضروری ہے اور پاکستان ہمیشہ استعمال واستعمال کنندہ کی تصدیق کے طریقہ کار پر بات چیت کی حمایت کرتا ہے۔
واضح رہے کہ ترجمان امریکہ محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل بنانے میں 3 چینی اور ایک بیلاروسی کمپنی نے مدد فراہم کی ہے اس لیے ان پر پابندی عائد کی جا رہی ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر 2023ء میں بھی امریکہ نے پاکستانی بیلسٹنگ میزائل پروگرام کے پرزے فراہم کرنے کے الزام میں 3 چینی کمپنیوں پر پابندیاں لگائی تھیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/mumzh1i11h.jpg