پبجاب پولیس کی غیرملکی سیاحوں پر تشدد کی ویڈیو سامنے آگئی

polai1h1h1.jpg

اٹلی، برطانیہ اور ایران سے سائیکلوں پر پاکستان آنے والے تین سیاحوں نے الزام لگایا ہے کہ انہیں صادق آباد سے رحیم یار خان کے سفر کے دوران پولیس نے ’ہراساں‘ کیا اور مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا, جس کی پنجاب پولیس نے سوشل میڈیا پر تردید کردی.


پنجاب پولیس کے آفیشل ایکس اکاونٹ سے ویڈیو پیغام شیئر کرتے ہوئے کہا گیا آپ نے سوشل میڈیا پر غیر ملکی سیاحوں کی جانب سے ایک وائرل ویڈیو دیکھی ہے۔ یہ تین سیاح سندھ سے پنجاب میں داخل ہو رہے تھے جن کے متعلق سندھ پولیس نے ہمیں آگاہ کیا۔

ڈی پی او رحیم یار خان رضوان عمر گوندل نے رحیم یار خان میں سیاحوں کے ساتھ ہونے والے واقعے پر بارے ویڈیو پیغام میں کہا موجودہ صورتحال اور علاقائی حالات کے پیش نظر پنجاب پولیس نے انہیں سکیورٹی دینا چاہی۔ انکار پر اے ایس پی صادق آباد اور اے سی صادق آباد موقع پر پہنچے اور سیاحوں کو صورتحال کے متعلق آگاہ کیا۔ کچے کے آپریشن اور ہمسایہ ملک کی خاتون سیاح کی موجودگی کی وجہ سے انہیں سکیورٹی دینا ناگزیر تھا۔

عبید بھٹی نے کہا آئی جی صاحب شاید جان بوجھ کر لاعلم بن رہے ہیں یا واقعی لاعلم ہیں۔ انکی راہنمائی کیلیے یہ وڈیو موجود ہے۔ یہ ڈیجیٹل زمانہ ہے وڈیو ثبوت مل جایا کرتے ہیں.

پنجاب پولیس کے سربراہ ڈاکٹر عثمان انور نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین غیر ملکی سیاحوں نے پولیس کا حفاظتی دستہ ساتھ رکھنے سے انکار کیا اور گروپ میں شامل ایک ایرانی خاتون کی موجودگی کے باعث انہیں پولیس ایسکورٹ کے بغیر نہیں جانے دیا جا سکتا تھا۔

سبراہ پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’کسی نے ان سیاحوں پر حملہ یا تشدد نہیں کیا اور نہ ہی ہراساں کیا۔ یہ لوگ حفاظتی دستہ ساتھ نہیں رکھنا چاہتے تھے جو کہ سکیورٹی پروٹوکولز کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ان کے ساتھ ایران سے تعلق رکھنے والی ایک سیاح بھی ہیں اور ایران میں پاکستانیوں کے قتل کے واقعے کے تناظر میں ہم انہیں حفاظتی دستے کے بغیر نہیں چھوڑ سکتے۔

دوسری جانب اٹلی سے تعلق رکھنے والے ایلکس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ ایک سال قبل اٹلی سے روانہ ہوئے تھے اور ایران میں ان کی ملاقات مطاہرہ نامی ایرانی خاتون سے ہوئی جس کے بعد دونوں نے پاکستان کا سفر شروع کیا۔

کراچی پہنچنے پر ایلکس اور مطاہرہ کی ملاقات برطانوی سیاح چارلی سے ہوئی اور تینوں نے گروپ کی شکل میں آگے کا سفر شروع کیا۔

ایلکس کے مطابق27 جنوری کو ہم نے سائیکلوں پر صادق آباد سے نیشنل ہائی وے فائیو کے ذریعے لاہور کا سفر شروع کیا۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ یہ محفوظ شاہراہ ہے۔
 

Back
Top