پتن کے دفتر کو سیل کرنے پر ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کا شدید ردعمل

2223424207a4c0f.jpg

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے غیرسرکاری تنظیم پتن کی اسلام آباد میں واقع عمارت کو سیل کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ تنظیم کے مطابق، اس اقدام کے پیچھے سیاسی وجوہات کارفرما ہیں اور یہ آزادی اظہار اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق، پتن کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تنظیم کے نیشنل کوآرڈینیٹر سرور باری کی رہائش گاہ کو زبردستی سیل کر دیا گیا اور ان کے اہل خانہ کو بے دخل کر دیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ اسلام آباد پولیس نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران دو مرتبہ ان کی رہائش گاہ کا دورہ کیا اور آخرکار 21 فروری کو مجسٹریٹس کی نگرانی میں پولیس اہلکاروں نے گھر کی تلاشی لی، پھر اسے بند کر دیا گیا۔

https://twitter.com/x/status/1893205603369263113
پریس ریلیز کے مطابق، اس کارروائی کے دوران سرور باری کی اہلیہ اور 90 سالہ بزرگ خاتون، جو ان کی خالہ ہیں، کو بھی گھر چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔ پتن نے دعویٰ کیا کہ اس اقدام کا مقصد گزشتہ سال فروری میں ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف تنظیم کی رپورٹ پر انتقامی کارروائی کرنا ہے۔ پتن کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع استعمال کیے گئے تھے، جس کے بعد سے تنظیم کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔

اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا کہ پتن کی رجسٹریشن 19 نومبر 2019 کو منسوخ کر دی گئی تھی، اور تنظیم غیرقانونی طور پر اپنے امور چلا رہی تھی، جس کی بنیاد پر اس کی عمارت کو سیل کرنا ضروری ہوگیا۔ تاہم، پتن کا مؤقف ہے کہ انہیں رجسٹریشن کی منسوخی کے حوالے سے کسی بھی قسم کا نوٹس موصول نہیں ہوا، اور وہ مسلسل سرکاری عہدیداروں کی موجودگی میں اپنے منصوبے چلا رہے تھے۔ تنظیم نے اس نوٹس کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے محض دباؤ میں لانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

ایچ آر سی پی نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے اسے آئین کے آرٹیکل 14 (1) کی خلاف ورزی قرار دیا، جو شہریوں کی نجی زندگی اور ان کے گھروں کے تحفظ سے متعلق ہے۔ کمیشن نے اس کارروائی کو خوف و ہراس پھیلانے اور شہریوں کو دبانے کا حربہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر فوری سماعت ہونی چاہیے۔

دوسری جانب، لندن میں موجود سرور باری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ کو جمعہ کی رات زبردستی سیل کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام انتخابات سے متعلق پتن کی رپورٹ کے ردعمل میں کیا گیا ہے، جس میں دھاندلی اور جبر کی نشاندہی کی گئی تھی۔ ان کی اہلیہ عالیہ بانو کے مطابق، اس کارروائی میں پولیس افسران، مجسٹریٹس اور اسلام آباد انتظامیہ کے تقریباً دو درجن افراد نے حصہ لیا، جو غیرمعمولی اقدام تھا۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

اس سے کیا ہو گا؟؟ ان کی موٹی کھالوں پر اسکا کوئی اثر پڑے گا؟؟؟
کچھ بھی نہیں
اسکا علاج صرف یہ ہے کہ دفتروں، گھروں، کارخانوں اور دکانوں میں جہاں بھی زیادتی کرنے یہ لوگ آئیں تو سیلف ڈیفینس میں انکو پھڑکا دو
دس بارہ کو پھڑکا دیا تو آئیندہ کسی کی جرأت نہیں ہو گی ایسی بدمعاشی کرنے کی
 

Back
Top