
خیبرپختونخوا حکومت نے مستحق لڑکیوں کی شادیوں کے لیے ایک اہم اقدام کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت ہر مستحق لڑکی کو 2 لاکھ روپے نقد امداد دی جائے گی۔ یہ فیصلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیرِ صدارت محکمہ سوشل ویلفیئر کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں زکوٰۃ اور جہیز فنڈز کے استعمال سمیت دیگر فلاحی اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔
اجلاس میں طے پایا کہ صوبائی حکومت کے خرچ پر ڈویژنل سطح پر اجتماعی شادیوں کی تقریبات منعقد کی جائیں گی۔ ان تقریبات کے ذریعے صوبے کی 4 ہزار سے زائد مستحق لڑکیوں کی شادیاں کروائی جائیں گی۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ان تقریبات میں اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ امداد صرف مستحق افراد کو ہی فراہم کی جائے۔
اجلاس میں دیگر فلاحی منصوبے بھی زیر بحث آئے، جن میں معذور طلبہ کے لیے وہیل چیئرز کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا۔ پہلے مرحلے میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کے معذور طلبہ کو وہیل چیئرز دی جائیں گی۔
اجلاس میں سینئر سٹیزنز کے لیے اولڈ ایج ہومز کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ ان مراکز میں رہائش کے ساتھ ساتھ بزرگ شہریوں کے لیے تفریح کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے، تاکہ وہ باعزت زندگی گزار سکیں۔
اجلاس میں یتیم بچوں کے لیے ایک خصوصی یتیم کارڈ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے ذریعے اسکول کی سطح کے بچوں کو 5 ہزار روپے ماہانہ امداد فراہم کی جائے گی۔
عمر رسیدہ بیواؤں کے لیے بھی راشن کارڈ متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت انہیں ماہانہ 5 ہزار روپے فراہم کیے جائیں گے۔ اس اقدام کا مقصد غربت کے خاتمے اور عمر رسیدہ بیواؤں کو سہارا دینا ہے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ان فلاحی منصوبوں کے لیے اپنے بھرپور عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد صوبے کے کمزور طبقات کو سہارا دینا اور ان کی زندگیوں میں آسانی پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر فعال پناہ گاہوں کو فوری طور پر فعال کیا جائے تاکہ ضرورت مند افراد کو فوری مدد فراہم کی جا سکے۔
یہ فیصلے خیبرپختونخوا حکومت کی فلاحی پالیسیوں کی ایک جھلک ہیں، جن کا مقصد معاشرے کے مستحق اور محروم طبقات کی مدد کرنا ہے۔