
ذرائع کے مطابق قانونی ماہرین اور پولیس حکام کی مشاورت سے تیار کیے گئے مجوزہ خیبرپختونخوا پولیس ترمیمی ایکٹ 2024ء پر پولیس افسران کی طرف سے تحفظات سامنے آنے کے بعد نیا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے۔
مجوزہ خیبرپختونخوا پولیس ترمیمی ایکٹ 2024ء کے متن کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی سے پولیس ایکٹ سیکشن 9 کے تحت تقرری وتبادلوں کا اختیار واپس لے لیا گیا ہے اور اب ڈی پی اوز اور آر پی اوز کی تقرریاں اور تبادلے سمری کے ذریعے کیے جائیں گے۔
خیبرپختونخوا پولیس ترمیمی ایکٹ 2024ء کے نئے ڈرافٹ کے مطابق ڈی آئی جیز، ایڈیشنل آئی جیز اور انٹرنل پوسٹنگ یا ٹرانسفر کرنے کا اختیار انسپکٹر جنرل آف پولیس کو دے دیا گیا ہے اور پبلک سروس کمیشن میں ممبران قومی وصوبائی اسمبلی کو بھی شامل کیا گیا ہے جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔
ترمیمی ایکٹ کے متن کے مطابق بل میں پبلک سیفٹی کمیشن میں تعداد 3 سے بڑھا کر 5 کر دی گئی ہے جبکہ اس کا دورانیہ 3 سے 4 سال تک کر دیا گیا ہے ۔ پبلک سیفٹی کمیٹی کے آزاد ممبرز حکومت نامزد کرے گی جبکہ دیگر ممبران چیئرمین پبلک سروس کمیشن اور صوبائی محتسب کی طرف سے نامزد کیے جائیں گے۔کمپلینٹ اتھارٹی سنٹر کے بجائے اب ریجنل سطح پر کی جائیں گی جبکہ ان کے ممبران کی تعداد 5 ہو گی۔
متن میں بتایا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں پولیس انویسٹی گیشن کا پھر سے بحال کیا جا رہا ہے جبکہ آپریشن کا پورا سسٹم پہلے کی طرح پولیس کے ماتحت کام کرے گا، نیا بل کابینہ سے منظور کروانے کے بعد دوبارہ سے ایوان میں پیش کیا جائیگا۔ قبل ازیں پولیس ترمیمی ایکٹ میں تقرری وتبادلوں کا اختیار بیوروکریسی کو دیا گیا تھا جس پر پولیس حکام کی طرف سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ پولیس حکام کی طرف سے سپیکر صوبائی اسمبلی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو پولیس حکام نے تحفظات سے آگاہ کیا تھا جس پر سپیکر صوبائی اسمبلی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی طرف سے پولیس افسران کے ردعمل پر ترمیمی بل مشاورت سے پاس کرنے پر اتفاق کیا تھا۔سپیکر صوبائی اسمبلی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پولیس افسران کو ملاقات کے دوران ان کے تحفظات ختم کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11kpkkpliiskanyadraft.png