khalilqureshi
Senator (1k+ posts)
نہ جانے کیوں آج بیٹھے بیٹھے مجھے اپنے بچپن کا ایک واقعہ یاد آگیا.
میں اپنے عامل کالونی والے گھر کے پچھواڑے والے باغ میں پودوں کو پانی دے رھا تھا کہ میں نے ایک بالشت بھر انتہائی خوبصورت پرندہ دیکھا جو نہایت سریلی آواز میں چہچہا رہا تھا. میں نے اپنی پوری زندگی میں اس پرندے سے زیادہ خوبصوت اور میٹھی آواز والا پرندہ نہیں دیکھا.
قصہ مختصر نہ جانے کیوں میرے دل میں اس ننھے سے پرندے کو پکڑنے کا خیال آیا. میری اور اس کی بدنصیبی کہ وہ میرے ہتھے چڑھ گیا. اس پرندے کی مزید بدقسمتی کہ میرے پاس ایک آہنی پنجرا تھا جس میں ' میں نے اسے مقید کردیا. میں اسے پنجرے میں دیکھ رھا کہ وہ بری طرح سے پھڑ پھڑا رھا تھا اور مسلسل پنجرے کو اپنی کمزور چونچ سے توڑنے کی کوشش کر رھا تھا.
ابھی میں اسی شش و پنج میں تھا کہ میں اس پرندے کو رکھوں یا چھوڑ دوں کہ اس کی آزادی کی جدوجہد میرے دل میں ہمدردی کے جذبات پیدا کر رہی تھی کہ اماں نے مجھے کسی کام سے بلا لیا. میں شاید ایک ہی گھنٹے میں واپس آیا اور اس پرندے کو خون میں لت پت مردہ حالت میں پایا. اس پرندے نے آزادی کی خاطر اپنی جان دے دی لیکن ایک لمحے کے لئے بھی اپنی جدوجہد ترک نہیں کی.
میں جب جب کسی بے انتہا چھوٹے پرندے کو دیکھتا ہوں تو مجھے اپنے آپ سے ایک انجانا سا منفی قسم کا احساس پیدا ھونے لگتا ہے اور اس کے ساتھ ہی اس کی آزادی کی تڑپ مجھے تڑپا دیتی ہے.
شاید آج مجھے یہ بچپن کی یاد مجھے اپنے ہمارے وطن جس کو ایک بڑے پنجرے میں تبدیل کردیا گیا ہےاور اس میں موجود 25 کروڑ خوبصورت عوام اسی پرندے کی طرح مقید ہیں.
لیکن کیا ان قیدیوں میں آزادی کی وہ تڑپ ہے جو اس پرندے میں تھی اور کیا وہ اسی پرندے کی مانند آزادی کی جدوجہد کر سکیں گے
میں اپنے عامل کالونی والے گھر کے پچھواڑے والے باغ میں پودوں کو پانی دے رھا تھا کہ میں نے ایک بالشت بھر انتہائی خوبصورت پرندہ دیکھا جو نہایت سریلی آواز میں چہچہا رہا تھا. میں نے اپنی پوری زندگی میں اس پرندے سے زیادہ خوبصوت اور میٹھی آواز والا پرندہ نہیں دیکھا.
قصہ مختصر نہ جانے کیوں میرے دل میں اس ننھے سے پرندے کو پکڑنے کا خیال آیا. میری اور اس کی بدنصیبی کہ وہ میرے ہتھے چڑھ گیا. اس پرندے کی مزید بدقسمتی کہ میرے پاس ایک آہنی پنجرا تھا جس میں ' میں نے اسے مقید کردیا. میں اسے پنجرے میں دیکھ رھا کہ وہ بری طرح سے پھڑ پھڑا رھا تھا اور مسلسل پنجرے کو اپنی کمزور چونچ سے توڑنے کی کوشش کر رھا تھا.
ابھی میں اسی شش و پنج میں تھا کہ میں اس پرندے کو رکھوں یا چھوڑ دوں کہ اس کی آزادی کی جدوجہد میرے دل میں ہمدردی کے جذبات پیدا کر رہی تھی کہ اماں نے مجھے کسی کام سے بلا لیا. میں شاید ایک ہی گھنٹے میں واپس آیا اور اس پرندے کو خون میں لت پت مردہ حالت میں پایا. اس پرندے نے آزادی کی خاطر اپنی جان دے دی لیکن ایک لمحے کے لئے بھی اپنی جدوجہد ترک نہیں کی.
میں جب جب کسی بے انتہا چھوٹے پرندے کو دیکھتا ہوں تو مجھے اپنے آپ سے ایک انجانا سا منفی قسم کا احساس پیدا ھونے لگتا ہے اور اس کے ساتھ ہی اس کی آزادی کی تڑپ مجھے تڑپا دیتی ہے.
شاید آج مجھے یہ بچپن کی یاد مجھے اپنے ہمارے وطن جس کو ایک بڑے پنجرے میں تبدیل کردیا گیا ہےاور اس میں موجود 25 کروڑ خوبصورت عوام اسی پرندے کی طرح مقید ہیں.
لیکن کیا ان قیدیوں میں آزادی کی وہ تڑپ ہے جو اس پرندے میں تھی اور کیا وہ اسی پرندے کی مانند آزادی کی جدوجہد کر سکیں گے