پرویز الٰہی کے اعتماد کے ووٹ کی اندرونی کہانی۔۔ تحریک انصاف کی ن لیگ کو گگلی۔۔۔ اعتماد کے ووٹ کی کانوں کان خبر نہ ہونے دی۔
نجی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف نے گزشتہ روز اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کرلیا تھا لیکن اس فیصلے کو رازداری میں رکھا گیا۔ پرویزالٰہی اور پی ٹی آئی رہنما زمان پارک میں ایک روز قبل ہونے والی میٹنگ میں اسمبلی اجلاس بلانے کے حوالے سے آگاہ تھے۔
گزشتہ روز اعتماد کے ووٹ کے موقع پر اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ اپوزیشن کیلئے سرپرائز سے کم نہیں تھا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، چوہدری پرویزالہی، اسد عمر، فواد چوہدری اور میاں اسلم اقبال سمیت کچھ رہنما پہلے ہی واقف تھے جبکہ اپوزیشن اور میڈیا کو کانوں کان خبر نہ ہونے دی۔
نجی چینل کے ذرائع کے مطابق سینئر صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے قیادت کے سامنے تجویز رکھی کہ ہم اپنے نمبرز پورے کریں گے اور اعتماد کا ووٹ لیں گے۔
بعدازاں پی ٹی آئی لیڈر شپ سے فیصلے کی منظوری کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی اعتماد میں لیا گیا جبکہ پی ٹی آئی ارکان پورے ہونے پر ق لیگ کے ارکان کو یقین دہانی کروائی گئی، چکوال، بہاولپور کے ارکان اسمبلی کو خصوصی طور پر بلایا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے تعلق رکھنے والے بلال وڑائچ ترپ کا پتہ ثابت ہوئے جنہیں کچھ روز قبل میاں اسلم اقبال نے باضابطہ طور پر پی ٹی آئی میں شامل کرایا تھا۔
مومنہ وحید،چوہدری مسعود، دوست مزاری، خرم لغاری کے منحرف ہونے کے بعد اپوزیشن پرامید تھی کہ اسکے نمبر زیادہ اور حکومت کے نمبرز کم ہیں تاہم اپوزیشن کو آخری وقت تک دھوکہ دیاگیا کہ پی ٹی آئی اور ق لیگ کے ارکان پورے نہیں۔
ذرائع نے مزید کہا کہ مسلم لیگ نے ایوان میں اجلاس کو ہنگامہ آرائی سے ملتوی کرانے کے لئے جارحانہ حکمت عملی اختیار کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اپوزیشن نے بجائے ووٹنگ میں خلل ڈالنے کے تھوڑی دیر ہنگامہ آرائی کے بعد واک آؤٹ کو ترجیح دی۔
ایک موقع پر اپوزیشن نے اسپیکر کو ایوان میں ارکان کی گنتی کرانے کاچیلنج بھی کیا مگر ایوان میں حکومتی اکثریت نظر آنے پر اپوزیشن گنتی سے دستبردار ہوگئی جبکہ حکومتی اتحاد کے ا رکان کی تعداد 180 سے زائد ہونے پر مسلم لیگ ن کو تشویش ہوئی۔