پرویز خٹک کی "پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز" کا انجام

pehahaaa.jpg

پرویز خٹک کی "پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز" ویسی ہی ہے جیسے یوٹیوب کا کلون۔۔ کسی سافٹ وئیر ڈویلپر کے ہاتھ یوٹیوب کا کلون لگ جائے جس میں ہر چیز اور فیچرز یوٹیوب والے ہوں اور ڈویلپر سمجھے کہ وہ ابھی ایک ڈومین اور ہوسٹنگ خریدے گا۔ یوٹیوب کلون اس پر اپلوڈ کرے گا اور یوٹیوب کے مقابلے کی ویب سائٹ بناکر یوٹیوب جتنی کمائی کرے گا۔

یوٹیوب ، فیس بک، ٹوئٹر کے کلون آن لائن عام دستیاب ہیں، جسے کوئی بھی ڈاؤن لوڈ کرکے ان جیسی ویب سائٹ بناسکتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وہ سائٹ تو بنالے گا لیکن ان جیسی ٹیمیں ،دماغ اور آئیڈیاز کہاں سے لیکر آئے گا جنہوں نے انہیں اس وقت اربوں ڈالر کمانے والی ویب سائٹ بنایا؟

ان کلون میں ایک رسک یہ بھی ہے کہ ان میں اپلوڈر وائرس یا مالویر چھوڑدیتے ہیں جو یوزرز کی انفارمیشن چوری کرنے کیلئے استعمال ہوتے ہیں اور پھر یہی مالویرز اور وائرسز ڈومین بلاک، ویب سائٹ پر پابندی کا سبب بنتے ہیں۔

ایسی اور بھی مثالیں ہم نے دیکھی ہیں کہ شارٹ کٹ کے چکروں میں کسی بڑے برانڈ سے ملتے جلتے نام رکھ کر اپنے برانڈ کو اس جیسا دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے جیسے کرکرے نامی چپس ، لیز کا نام اسی رنگ اور اس جیسے نام پررکھا جائے اور سمجھا جائے کہ انکی کمائی بھی اتنی ہی ہوگی۔

پرویز خٹک کی حالت بھی ایسی ہی ہے اس نے تحریک انصاف سے ملتا جلتا نام رکھ ، پی ٹی آئی کے مضبوط لوگوں کو ایجنسیوں کے لوگوں کی مدد سے توڑ کر سمجھ لیا کہ وہ عمران خان بن گیا ہے اور آئندہ خیبرپختونخوا میں 2013 اور 2018 میں وہی راج کرے گا۔

لیکن پرویزخٹک یہ بھول گئے کہ اس نے پی ٹی آئی کے 25 ارکان توڑے، 2018 میں عمران خان نے 22 ارکان کو ہارس ٹریڈنگ پر فارغ کردیا تھا اور کچھ کو ٹکٹ نہیں دیا تھا اسکے باوجود تحریک انصاف 2018 میں دو تہائی اکثریت سے زیادہ سیٹیں لیکر کامیاب ہوگئی تھی۔

پیپلزپارٹی اور ن لیگ سے ملتے جلتے نام سے پارٹیاں ماضی میں بھی بہت آئیں لیکن کوئی کامیاب نہیں ہوئی اور انکے قائدین بھی آج دوسری جماعتوں میں ہیں۔ ضیاء کے صاحبزادے اعجازالحق نے بھی مسلم لیگ ضیاء بنارکھی ہے اسکے باوجود اپنی سیٹ نہیں جیت پاتا، شیخ رشید نے عوامی مسلم لیگ نام رکھا لیکن تحریک انصاف کے بغیر سیٹ نہ جیت پایا، منظور وٹو نے مسلم لیگ جناح بنائی اور وہ اور اسکی فیملی گزشتہ دو الیکشن ہاررہے ہیں اور پیپلزپارٹی میں شامل ہیں۔

پرویز خٹک کی پارٹی کا انجام بھی ایسا ہی ہے اور ایک دن آئے گا جب پرویز خٹک کا صاحبزادہ اسحاق خٹک، داماد عمران خٹک کسی دوسری پارٹی میں پناہ لینے پر مجبور ہوجائے گا۔

ایسا ہی سلوک استحکام پاکستان پارٹی کیساتھ ہوگا جب جہانگیرترین کا صاحبزادہ علی ترین، نوانی خاندان، عون چوہدری اور دیگر سرکردہ رہنما کسی دوسری پارٹی میں نظر آئیں گے