پریشان ہونیکی ضرورت نہیں،آئینی ترامیم کیلئے نمبرپورے ہیں،ذرائع انصارعباسی

Kashif Rafiq

Prime Minister (20k+ posts)
اسلام آباد :…دی نیوز کی جانب سے شائع کی جانے والی اس خبر پر ایک عہدیدار نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ حکومت کے پاس آئینی ترمیم کیلئے ضروری دو تہائی اکثریت موجود نہیں ہے۔

اس عہدیدار نے پر اعتماد انداز سے اصرار کیا کہ ترمیم کیلئے ضروری تعداد سے زیادہ ارکان دستیاب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم ضروری ہیں اور ضروری ترامیم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مطلوبہ دو تہائی اکثریت کے بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، ’’آپ دیکھیے گا کہ ہمارے پاس مطلوبہ تعداد سے زیادہ ارکان ہوں گے۔‘‘ آئینی ترامیم کے وقت کے متعلق کہا گیا کہ ’’بہت جلد‘‘ کی جائیں گی۔

سرکاری ذرائع کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے اس نمائندے جو تاثرات اخذ کیے ہیں اُن سے معلوم ہوتا ہے کہ ترامیم کسی بھی وقت کی جا سکتی ہیں لیکن 15؍ اور 16؍ اکتوبر کو ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے فوراً بعد آئینی ترامیم کیے جانے کے زیادہ امکانات ہیں۔ آئینی ترامیم اس قدر کیوں ضروری ہیں؟

دی نیوز کو جواب ملا کہ یہ ملک کے سیاسی اور معاشی استحکام کیلئے ضروری ہے۔ گزشتہ ہفتے دی نیوز نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ آئینی ترمیم کیلئے حکومت کے پاس 5؍ سینیٹر اور 7؍ ارکانِ اسمبی کم ہیں۔ اس ضمن میں دی نیوز نے پارلیمنٹ کے تین بااثر سرکاری ارکان سے بات کی لیکن ان میں سے ایک بھی آئینی ترامیم کا ہدف حاصل کرنے کے معاملے میں پر اعتماد نظر نہیں آیا۔

وہ اپنی طاقت پر انحصار کی بجائے کچھ دوسری قوتوں پر منحصر دکھائی دیے۔ ان میں سے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ ماضی میں اسی آئینی ترمیم کیلئے حکومت کے پاس حامی ارکان کی تعداد زیادہ تھی کیونکہ ماضی میں جن ارکان اسمبلی نے اس ترمیم کیلئے حکومت کو اپنی حمایت کا یقین دلایا تھا وہ اب بھاگ گئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سینیٹ میں حکومت کے پاس پانچ جبکہ قومی اسمبلی میں سات ارکان کی کمی ہے۔

خبر میں حکمران جماعت کے ایک سینیٹر کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ آئینی ترمیم منظور کرانے کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ تاہم، ایک اور اہم حکومت رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ جب ’’ریاست‘‘ کوئی فیصلہ لیتی ہے تو وہ کام ہو جاتا ہے۔

 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
بالکل درست ریاست نے ملک توڑنے کا فیصلہ کیا تھا اور ملک ٹوٹ گیا تھا چاہے ریاست نے اپنی پتلون اتروا کر ملک کر توڑا لیکن ملک توڑ دیا تھا اور بنگلہ دیش بن گیا تھا۔ اب ریاست نے اگر بقیہ ملک توڑنے کا فیصلہ کیا ہے تو ملک توڑ دے گی یہ ریاست چاہے اب پتلون کے ساتھ ساتھ چڈی بھئ اتروا لے لیکن یہ ریاست ملک توڑ دے گی کیونکہ چند جرنیلوں کا اور قاضئ فراڈ عیسئ اینڈ کمپنی کا فیصلہ ہے
 

xecutioner

Chief Minister (5k+ posts)
بالکل درست ریاست نے ملک توڑنے کا فیصلہ کیا تھا اور ملک ٹوٹ گیا تھا چاہے ریاست نے اپنی پتلون اتروا کر ملک کر توڑا لیکن ملک توڑ دیا تھا اور بنگلہ دیش بن گیا تھا۔ اب ریاست نے اگر بقیہ ملک توڑنے کا فیصلہ کیا ہے تو ملک توڑ دے گی یہ ریاست چاہے اب پتلون کے ساتھ ساتھ چڈی بھئ اتروا لے لیکن یہ ریاست ملک توڑ دے گی کیونکہ چند جرنیلوں کا اور قاضئ فراڈ عیسئ اینڈ کمپنی کا فیصلہ ہے
93000 pants hi to thiin utar gayeen

Gandu once gandu forever - men at their best
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
یہ بلکل درست ہے کہ آخری وقت میں مولانا کی پارٹی کے ارکان نے دوسری طرف ووٹ ڈالنا ہے، اور قاضی کے فیصلے کے مطابق وہ ووٹ بھی شمار کیئے جائیں گے۔

سینیٹ میں جماعتِ اسلامی اپنا ایک ووٹ انھیں دے چکی ہے۔ باقی رہ گئے چار۔ وہ بھی اسی فیصلے کے تحت پورے کرلیئے یا کروا لیئے جائیں گے۔ چار بندوں کے خاندان کے لوگوں کو غائب کرنا کوئی مسئلہ نہیں ہمارے جوانوں کے لیئے
 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
The generals will kidnap,buy or blackmail members of parliament to make up the numbers.They have been doing this for decades.
 

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
This asshole so-called Journalist is advocating for constitutional amendments that will have severe consequences for the judiciary and the general public.
 

exitonce

Prime Minister (20k+ posts)
OYE-Logo-Square.jpg
images
NA KAR
 

Azpir

Senator (1k+ posts)
اسلام آباد :…دی نیوز کی جانب سے شائع کی جانے والی اس خبر پر ایک عہدیدار نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ حکومت کے پاس آئینی ترمیم کیلئے ضروری دو تہائی اکثریت موجود نہیں ہے۔

اس عہدیدار نے پر اعتماد انداز سے اصرار کیا کہ ترمیم کیلئے ضروری تعداد سے زیادہ ارکان دستیاب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم ضروری ہیں اور ضروری ترامیم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مطلوبہ دو تہائی اکثریت کے بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، ’’آپ دیکھیے گا کہ ہمارے پاس مطلوبہ تعداد سے زیادہ ارکان ہوں گے۔‘‘ آئینی ترامیم کے وقت کے متعلق کہا گیا کہ ’’بہت جلد‘‘ کی جائیں گی۔

سرکاری ذرائع کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے اس نمائندے جو تاثرات اخذ کیے ہیں اُن سے معلوم ہوتا ہے کہ ترامیم کسی بھی وقت کی جا سکتی ہیں لیکن 15؍ اور 16؍ اکتوبر کو ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے فوراً بعد آئینی ترامیم کیے جانے کے زیادہ امکانات ہیں۔ آئینی ترامیم اس قدر کیوں ضروری ہیں؟

دی نیوز کو جواب ملا کہ یہ ملک کے سیاسی اور معاشی استحکام کیلئے ضروری ہے۔ گزشتہ ہفتے دی نیوز نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ آئینی ترمیم کیلئے حکومت کے پاس 5؍ سینیٹر اور 7؍ ارکانِ اسمبی کم ہیں۔ اس ضمن میں دی نیوز نے پارلیمنٹ کے تین بااثر سرکاری ارکان سے بات کی لیکن ان میں سے ایک بھی آئینی ترامیم کا ہدف حاصل کرنے کے معاملے میں پر اعتماد نظر نہیں آیا۔

وہ اپنی طاقت پر انحصار کی بجائے کچھ دوسری قوتوں پر منحصر دکھائی دیے۔ ان میں سے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ ماضی میں اسی آئینی ترمیم کیلئے حکومت کے پاس حامی ارکان کی تعداد زیادہ تھی کیونکہ ماضی میں جن ارکان اسمبلی نے اس ترمیم کیلئے حکومت کو اپنی حمایت کا یقین دلایا تھا وہ اب بھاگ گئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سینیٹ میں حکومت کے پاس پانچ جبکہ قومی اسمبلی میں سات ارکان کی کمی ہے۔

خبر میں حکمران جماعت کے ایک سینیٹر کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ آئینی ترمیم منظور کرانے کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ تاہم، ایک اور اہم حکومت رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ جب ’’ریاست‘‘ کوئی فیصلہ لیتی ہے تو وہ کام ہو جاتا ہے۔

Munafiq e azam Bharwa sala.
 

Back
Top