
پشاور بس رپیڈ ٹرانزٹ (BRT) کے بارے میں ایک گمراہ کن دعویٰ سوشل میڈیا اور واٹس ایپ پر گردش کر رہا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بی آر ٹی پشاور نے اپنا کرایہ 510 روپے کر دیا ہے۔ یہ دعویٰ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے بھی اپنی پریس کانفرنس کے دوران دہرایا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا تھا کہ "ابھی حال ہی میں ٹی وی پر ایک چینل پر خبر چل رہی تھی کہ بی آر ٹی پشاور کا کرایہ 110 روپے سے بڑھا کر 510 روپے کر دیا گیا ہے۔" انہوں نے اس بات کا موازنہ پنجاب میں الیکٹرک بسوں کے 20 روپے کے کرائے سے کیا۔
یہ دعویٰ حقیقت سے بہت مختلف ہے۔ دراصل، پشاور بی آر ٹی کا کرایہ 510 روپے نہیں ہے، بلکہ اس کا کرایہ 20 روپے سے 60 روپے تک ہے۔ 510 روپے صرف ٹریول کارڈ کی قیمت ہے، جو کہ بی آر ٹی سروس کے لیے ضروری ہے۔ اس میں 400 روپے کارڈ کی قیمت، 100 روپے بیلنس، اور 10 روپے نادرا کے ذریعے بایومیٹرک تصدیق کی فیس شامل ہے۔
ٹرانس پشاور کی ترجمان صدف کامل نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ کرایہ کلومیٹرز کی بنیاد پر ہوتا ہے، اور یہ 20 روپے سے شروع ہو کر 60 روپے تک ہوتا ہے۔
عظمیٰ بخاری کا یہ دعویٰ کہ پشاور بی آر ٹی کا کرایہ 110 روپے سے بڑھا کر 510 روپے کر دیا گیا ہے، گمراہ کن ہے۔ حقیقت میں، بی آر ٹی کا زیادہ سے زیادہ کرایہ 60 روپے ہے، جبکہ 510 روپے ٹریول کارڈ کی قیمت ہے، کرایہ نہیں۔