
ملک بھر میں پاکستان میں غیرقانونی طور پر رہائش اختیار کیے ہوئے غیرملکی شہریوں کو ملک بدر کرنے کا سلسلہ جاری ہے جس میں ایک بہت بڑی تعداد افغانی شہریوں کی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں مجموعی طور پر 44 لاکھ افغان مہاجرین آباد ہیں جن میں سے 17 لاکھ غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہے اور ان کے پاس کوئی قانونی دستاویزات موجود نہیںہیں۔ نگران وفاقی حکومت کی طرف سے پاکستان میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی شہریوں کو 31 اکتوبر تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈلائن دی جا چکی ہے۔
افغانستان کے ایک شہری نے پاکستانی خاتون سے شادی ہونے کی بنیاد پر پاکستانی شہریت حاصل کرنے کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس کی سماعت کے بعد فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس عبدالشکُور اور جسٹس سید ارشد علی نے کی طرف سے افغان شہری کے پاکستانی خاتون سے شادی کرنے کی بنیاد پر اسے پاکستانی شہریت دینے کا بڑا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ کی طرف سے تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ زینت بیگم پاکستانی شہری ہے اور اس کا شوہر افغان شہریت کا حامل ہے اس لیے زینت بیگم کے شوہر کو بھی پاکستانی شہریت دی جائے۔عدالت نے اپنے حکم نامے میں زینت بیگم کے افغانی شوہر کو پاکستانی شہریت دی جائے جس کے لیے زینت بیگم اپنے شوہر کی شہریت کیلئے درخواست وزارت داخلہ میں جمع کروائیں۔
واضح رہے کہ پاکستانی شہری زینت بیگم اور ان کے افغانی شوہر نے وزارت داخلہ کی طرف سے درخواست برائے شہریت رد کیے جانے کے بعد پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ خاتون کے وکیل سیف اللہ محب کاکاخیل نے اپنے دلائل کے دوران عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کی کافی عرصہ پہلے شادی ہو چکی ہے اور ان کے بچے بھی ہیں۔
سیف اللہ نے عدالت کو بتایا کہ اس شادی کی وجہ سے بچے بھی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ ان کے ب فارم وغیرہ بنوانے میں مشکلات آ رہی ہیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے شادی کی بنیاد پر فیصلہ جاری کر دیا ہے لیکن اب تک قانون تبدیل نہیں کیا گیا۔ محکمے درخواست وصول کرتے ہیں اور نہ ہی شنوائی کرتے ہیں اس لیے لوگوں کو عدالت کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/islami1h1h1.jpg