GuyFawkes
Politcal Worker (100+ posts)
میں جب بھی پاکستان میں حالات پر نظر ڈالتا ہوں تو ایک خاص قسم کے ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہوں کہ یہ سب کچھ کب تک چلے گا کب تک کروڑوں لوگ اپنے مستقبل کو تاریک دیکھتے رہیں گے اور کب تک ہم میں سے لاکھوں کروڑوں پاکستان سے باہر بیٹھ کر اپنے وطن کی یادوں میں زندگی گزار دیں گے۔کاش ایک دن آئے کہ میں پاکستان میں بیٹھ کے ایک خوبصورت اور مالی مسائل کے بغیر زندگی گزار سکوں۔
لیکن پھر میں جب اپنے ارد گرد لوگوں کو دیکھتا ہوں تو مجھے شدت سے احساس ہوا کہ بہت زیادہ لوگ
پاکستان میں سیاست کو ایک مذاق اور گپ شپ کے علاوہ کچھ نہیں سمجھتے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ تو ایک نارمل چیز ہے، گپ شپ لگانا سیاست پر باتیں کرنا ،بحث کرنا، ایسے معلوم ہوتا ہے کہ جیسے یہ لوگ تو اس نظام کی زد میں ہیں ہی نہیں۔ وہ جس روٹین انداز میں سیاست کو ایک گپ شپ کا موضوع سمجھتے ہیں مجھے بڑی حیرانگی ہوتی ہے۔
میں سوچتا ہوں کہ کیا ان لوگوں کو احساس نہیں کہ اگر تم ملک سے باہر ایک کامیاب زندگی بھی گزار رہے ہو تو تم اس نظام کے متاثرین میں سے ہو اور وہ جو کروڑوں لوگ پاکستان کے اندر ہیں وہ تو بیچارے بالکل ہی پسے ہوئے ہیں۔
کیونکہ میری دوستی کے پی کے اور پنجاب دونوں علاقوں کہ لوگوں سے ہے تو مجھے رفتہ رفتہ ایک خاص قسم کا فرق نظر آنے لگا، میں نے نوٹ کیا کہ کوئی بھی کے پی سے ہو چاہے وہ نون لیگ کا حامی ہو یا پاکستان عوامی پارٹی کا وہ اپنے سیاسی بحث میں انتہائی سنجیدگی سے اپنی جماعت اور سیاست میں اپنے خیال کو سپورٹ کرتا ہے۔
لیکن میرے پنجابی دوست چاہے وہ پاکستان کے اندر ہوں یا پاکستان سے باہر ان کے اندر ایک بہت ہی عجیب چیز میں نے محسوس کی کے وہ سیاست کو ایک گپ شپ اور ہلہ گلا کے علاوہ کچھ نہیں خیال کرتے، جب ان سے کہو کہ یار یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے تو وہ کہتے ہیں،
او جی یہ تو ہمیشہ سے ہی چل رہا ہے چھوڑو ای گلاں۔ یہاں تک کہ جو لوگ عمران خان کے حامی بھی ہیں وہ بھی کبھی عمران خان کو سنجیدگی سے سپورٹ نہیں کرتے بلکہ ایک سطحی سپورٹ ظاہر کرتے ہیں۔ جوں ہی اگر عمران خان پر کوئی غلط تنقید بھی ہو تو کہتے ہیں ،سانو کی پتا،چھوڑو یار سارے ہی ایسے ہیں۔
میرے ذہن میں یہ نظریہ مضبوط ہوتا جا رہا ہے کہ پنجاب میں لوگ اپنی سیاسی طرز فکر میں بہت پیچھے ہیں یہاں یہ مطلب نہیں کہ وہ کوئی بے وقوف ہیں بلکہ وہ کے پی کے والوں سے زیادہ سمجھدار ہونے کا ثبوت دیتے ہیں لیکن صرف اور صرف اپنی خود غرضی کے معاملات میں۔ جوں ہی کوئی مشترکہ قومی مفادات کے معاملات کی بات آتی ہے تو وہاں پر پنجابی دوست بھانڈ بن جاتے ہیں۔
برائے مہربانی میں خود ہندکو بولتا ہوں جو کہ پنجابی کا ڈائلیکٹ ہے تو میں یہاں پر پنجاب یا پنجابیوں کے خلاف بات نہیں کر رہا لیکن مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ پنجابیوں میں یہ چیز زیادہ ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ پٹھان کوئی فرشتے ہیں پٹھانوں میں بھی سو قسم کے مسئلے ہیں۔
لیکن پھر میں جب اپنے ارد گرد لوگوں کو دیکھتا ہوں تو مجھے شدت سے احساس ہوا کہ بہت زیادہ لوگ
پاکستان میں سیاست کو ایک مذاق اور گپ شپ کے علاوہ کچھ نہیں سمجھتے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ تو ایک نارمل چیز ہے، گپ شپ لگانا سیاست پر باتیں کرنا ،بحث کرنا، ایسے معلوم ہوتا ہے کہ جیسے یہ لوگ تو اس نظام کی زد میں ہیں ہی نہیں۔ وہ جس روٹین انداز میں سیاست کو ایک گپ شپ کا موضوع سمجھتے ہیں مجھے بڑی حیرانگی ہوتی ہے۔
میں سوچتا ہوں کہ کیا ان لوگوں کو احساس نہیں کہ اگر تم ملک سے باہر ایک کامیاب زندگی بھی گزار رہے ہو تو تم اس نظام کے متاثرین میں سے ہو اور وہ جو کروڑوں لوگ پاکستان کے اندر ہیں وہ تو بیچارے بالکل ہی پسے ہوئے ہیں۔
کیونکہ میری دوستی کے پی کے اور پنجاب دونوں علاقوں کہ لوگوں سے ہے تو مجھے رفتہ رفتہ ایک خاص قسم کا فرق نظر آنے لگا، میں نے نوٹ کیا کہ کوئی بھی کے پی سے ہو چاہے وہ نون لیگ کا حامی ہو یا پاکستان عوامی پارٹی کا وہ اپنے سیاسی بحث میں انتہائی سنجیدگی سے اپنی جماعت اور سیاست میں اپنے خیال کو سپورٹ کرتا ہے۔
لیکن میرے پنجابی دوست چاہے وہ پاکستان کے اندر ہوں یا پاکستان سے باہر ان کے اندر ایک بہت ہی عجیب چیز میں نے محسوس کی کے وہ سیاست کو ایک گپ شپ اور ہلہ گلا کے علاوہ کچھ نہیں خیال کرتے، جب ان سے کہو کہ یار یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے تو وہ کہتے ہیں،
او جی یہ تو ہمیشہ سے ہی چل رہا ہے چھوڑو ای گلاں۔ یہاں تک کہ جو لوگ عمران خان کے حامی بھی ہیں وہ بھی کبھی عمران خان کو سنجیدگی سے سپورٹ نہیں کرتے بلکہ ایک سطحی سپورٹ ظاہر کرتے ہیں۔ جوں ہی اگر عمران خان پر کوئی غلط تنقید بھی ہو تو کہتے ہیں ،سانو کی پتا،چھوڑو یار سارے ہی ایسے ہیں۔
میرے ذہن میں یہ نظریہ مضبوط ہوتا جا رہا ہے کہ پنجاب میں لوگ اپنی سیاسی طرز فکر میں بہت پیچھے ہیں یہاں یہ مطلب نہیں کہ وہ کوئی بے وقوف ہیں بلکہ وہ کے پی کے والوں سے زیادہ سمجھدار ہونے کا ثبوت دیتے ہیں لیکن صرف اور صرف اپنی خود غرضی کے معاملات میں۔ جوں ہی کوئی مشترکہ قومی مفادات کے معاملات کی بات آتی ہے تو وہاں پر پنجابی دوست بھانڈ بن جاتے ہیں۔
برائے مہربانی میں خود ہندکو بولتا ہوں جو کہ پنجابی کا ڈائلیکٹ ہے تو میں یہاں پر پنجاب یا پنجابیوں کے خلاف بات نہیں کر رہا لیکن مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ پنجابیوں میں یہ چیز زیادہ ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ پٹھان کوئی فرشتے ہیں پٹھانوں میں بھی سو قسم کے مسئلے ہیں۔