پنجاب نالج پارک کا آڈٹ،کوئی کام کیے بغیر ایک ارب روپے کی تنخواہیں وصول

shahh111h12.jpg


آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں اہم انکشاف سامنے آگیا, رپورٹ میں کہا گیا سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے لاہور میں بنائی گئی نالج پارک کمپنی کے تحت 10 سال بعد بھی کوئی کام نہیں ہو سکا,جبکہ افسران اور عملے کو ایک ارب روپے تنخواہوں کی مد میں ادائیگی کی جا چکی ہے۔

اسی نالج پارک کمپنی کو ختم کر کے 10 سال بعد پنجاب حکومت نے نواز شریف آئی ٹی سٹی کا نام دے کر اس منصوبے کو مریم نواز حکومت نے دوبارہ مکمل کرنے کا ٹاسک سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ کو دے دیا۔

ترجمان سی بی ڈی رضوان شاہ کے مطابق این ایس آئی ٹی سٹی کے نام سے منصوبے پر عملی کام اب شروع ہو چکا ہے,ہم نے مختلف شعبوں سے وابستہ کمپنیوں کے ذریعے 29 پلاٹوں پر مشتمل پہلا بلاک فروخت کر دیا۔

لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے وائس چیئرمین میاں مرغوب احمد کے بقول ’شہباز شریف حکومت نے 2014 میں نالج پارک سمیت کئی کمپنیاں بنا کر عوامی مفادات کے منصوبے شروع کیے تھے۔ لیکن ان کے خلاف نیب اور پی ٹی آئی حکومت نے انتقامی کارروائیاں شروع کیں، جس کی وجہ سے اس کے علاوہ اورنج لائن، صاف پانی کمپنی، پی کے ایل آئی و دیگر پر کام روک دیا گیا۔

آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ میں کہا گیا لاہور میں اوورسیز تعلیمی ادارے قائم کرنے کے لیے پنجاب حکومت نے 2014 میں نالج پارک کے نام سے کمپنی بنائی، جس کے تحت بیدیاں روڑ پر آٹھ سو دو ایکڑ پر غیر ملکی تعلیمی اداروں کے کیمپس بنائے جانے تھے، لیکن عملی طور پر کوئی کام نہیں ہو سکا۔

حکومت پنجاب کی جانب سے 2014 میں منصوبے کے آغاز پر جاری تفصیلات کے مطابق لاہور نالج پارک منصوبے سے سال 2040 تک 40 ہزار سے زائد افراد کو روزگار جبکہ 11 ہزار 200 پی ایچ ڈی سکالرز بنانے کا ٹارگٹ جبکہ منصوبے پر ایک ارب ڈالر لاگت کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔

لاہور نالج پارک کمپنی کے مطابق منصوبے سے 25 سال کے دوران حکومت کو 5.9 کھرب روپے کی آمدن ہونا تھی۔ اس دوران منصوبہ میں کام کرنے والے افراد کو 253 ارب روپے کی آمدن جبکہ حکومت کو 178 ارب روپے کارپوریٹ ٹیکس کی مد میں ملنے کا بتایا گیا تھا۔
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
اب تو جرنیل بھی حصہ دار ہیں انکا بھی پیٹ ہے حرام اور لوٹ کا مال انہیں بھئ ہضم ہوتا ہے اس لئے ایسا تو ہوتا ہے ایسی ایسی
باتوں میں
 

Digital_Pakistani

Chief Minister (5k+ posts)
جو پیسہ غریبوں کے علاج اور بچوں کی تعلیم پر خرچ ہونا چاہیے تھا وہ پنجاب کی کھوتی اعلی اور سہولت کاروں کی جیب میں جا رہا ہے
 

Back
Top