News_Icon
Chief Minister (5k+ posts)

لاہور: پنجاب پولیس کے مختلف شعبوں میں اربوں روپے کی خریداری کے عمل میں سنگین مالی بے ضابطگیاں سامنے آگئیں۔
2023-24 کی آڈٹ رپورٹ پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں جمع کروا دی گئی ہے، جس میں پولیس کے مختلف اداروں میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایس پی ڈولفن اسکواڈ لاہور نے موٹر بائیکس کے پرزے خریدنے کے دوران آٹھ کروڑ روپے سے زائد کی بڈ سکیورٹی وصول نہیں کی۔
آڈٹ رپورٹ میں یہ بھی سامنے آیا کہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور نے گاڑیوں کی مرمت پر چھ کروڑ 58 لاکھ روپے خرچ کیے، جبکہ آئی جی پنجاب آفس نے ایک ارب 62 کروڑ روپے کی ایسی اشیا خریدیں جن کے ڈلیوری چارجز ادا نہیں کیے گئے۔ مزید یہ کہ پنجاب سیف سٹی اتھارٹی نے تاخیر سے سامان فراہم کرنے پر نجی کمپنیوں پر پانچ کروڑ روپے کے چارجز بھی عائد نہیں کیے۔
آڈٹ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ آئی جی پنجاب آفس کی جانب سے مختلف اشیا کی خریداری میں چار کروڑ 70 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیاں کی گئیں، ڈی پی او گجرات نے گاڑیوں کی مرمت کے سلسلے میں تین کروڑ 15 لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں کیں، جبکہ ایس پی پولیس رسپانس یونٹ ڈولفن نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دو کروڑ 15 لاکھ روپے کی خریداری کی۔
رپورٹ کے مطابق، ڈی پی او گجرات نے غذائی اشیا کی خریداری کے لیے ٹینڈر کے بجائے ایک کروڑ 89 لاکھ روپے کی خریداری کوٹیشن پر کی۔ ڈی پی او شیخوپورہ نے موبل آئل کی خریداری میں 84 لاکھ روپے کی بے ضابطگی کی، جبکہ سی پی او فیصل آباد نے بلیک لسٹ کمپنی سے 82 لاکھ روپے کی خریداری کی۔
آڈٹ رپورٹ میں ایلیٹ پولیس فورس لاہور کی طرف سے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 4 کروڑ 24 لاکھ روپے کی خریداری کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔
یہ بے ضابطگیاں پنجاب پولیس میں مالی امور میں شفافیت کے فقدان کو ظاہر کرتی ہیں اور متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بن گئی ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/bbnjSvZ/5.png