پنڈورالیکس پاکستان میں ابھرتے ہوئے اسٹارٹ اپس کیلئےنقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے؟

pandora.jpg


پنڈورالیکس نے سامنے آتے ہی پوری دنیا میں ایک نیا بھونچال کھڑا کردیا ہے جس سے کاروباری دنیا سے جڑا ہر شخص شک کے دائرے میں آکھڑا ہوا ہے اور یہ ایک نقصان دہ امر ہے۔

تفصیلات کے مطابق دنیا بھر کی مالی بدعنوانیوں اور کرپشن کے انکشافات لیے پنڈورا لیکس نے قانونی طریقے سے کاروبار کرنے والوں اور سرمایہ کاروں کو بھی مشکوک بنادیا ہے جس کی وجہ سے اکثر سرمایہ کار یا تو بہت محتاط ہوجائیں گے یا ملک میں سرمایہ کاری کرنا چھوڑ دیں گے۔

وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے معاون خصوصی برائے اطلاعات حسن خاور نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان سے چوری کے بعد برطانیہ منتقل ہونے والے اثاثوں کی مالیت 7 ٹریلین ڈالر ہے جو برطانیہ کی تین ڈی جی پیز کے برابر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے پنڈورا لیکس میں شامل افراد کے خلاف تحقیقات کا اعلان کردیا ہے اور جرم ثابت ہونے والوں کے خلاف سخت کارروائی بھی کی جائے گی۔

https://twitter.com/x/status/1444713770467667979
حسن خاور کی اس ٹویٹ کے جواب میں معروف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اسد علی شاہ نے کہا کہ تمام آف شور کمپنیاں غیر قانونی اور برے مقاصد کیلئے نہیں بنائی جاتیں ان میں سے اکثر کم ٹیکس والے ممالک سے فائدہ اٹھانے کیلئے بنائی جاتی ہیں، لہذا آف شور کمپنیوں کو بدعنوانی سے تشبیہ دینا سراسر غلط ہے۔

https://twitter.com/x/status/1444846400416722948
پاکستان اس وقت معاشی اعتبار سے اہم دور سے گزررہا ہے، ملک میں کسی بھی شعبے میں ہونے والی سرمایہ کاری ملکی معیشت کو درست سمت کی طرف گامزن کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ایسے میں حکومت کی جانب سے آف شور کمپنیوں کی تحقیقات اور سرمایہ کاروں سے اثاثوں کی تفصیلات طلب کرنا ملک میں سراٹھاتے سٹارٹ اپس کیلئے انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔

https://twitter.com/x/status/1444846402799034369
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں تیزی سے پھیلتے اسٹارٹ اپس میں زیادہ تر سرمایہ کاری بیرونی سرمایہ کاروں کی جانب سے آف شور کمپنیوں اور اکاؤنٹس کے ذریعے کی جاتی ہے، ان کمپنیوں اور اکاؤنٹس کی جانچ جیسے اقدامات سرمایہ کاروں کو بدظن کرکے ملک سے اپنی سرمایہ کاری نکالنے پر مجبور کرسکتے ہیں۔
 

Back
Top