بہاولپور پولیس نے سی آئی اے پولیس کے مبینہ تشدد کا شکار ہونے والی بہاولپور کے محکمہ صحت کی ملازم مہتاب کنول کی پریس کانفرنس پر نوٹس لے لیا
بہاولپور پولیس کے ترجمان نے کہا کہ مہتاب کنول نے ڈی پی او بہاولپور آفس میں درخواست جمع کرائی جس پر ڈی پی او سرفراز خان نے شفاف انکوائری کے احکامات دیدئیے ہیں
پولیس کے مطابق متعلقہ پولیس اہلکاروں کو بھی شامل تفتیش کیا ہے،پولیس ترجمان کے مطابق مہتاب کنول نے انکوائری پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ،قانون سب کیلئے برابر ہے اور کوئی قانون سے بالاتر نہیں
پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ عبداللہ نامی ایک شخص پر اغوا،بھتہ خوری،تشدد کے الزامات ثابت ہونے پر اسے گرفتارکرلیا گیا ہے جبکہ سب انسپکٹر محمدورک کو معطل کرکے اسکے خلاف محکمانہ انکوائری کی جارہی ہے اور ڈی ایس پی جمشید کے خلاف آئی جی پنجاب کو تحریری طور پر خط لکھ دیا گیا ہے۔
یادرہے کہ کچھ روز قبل سی آئی اے پولیس کے مبینہ تشدد کا شکار ہونے والی بہاولپور کے محکمہ صحت کی ملازم مہتاب کنول نامی خاتون کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی۔
مہتاب کنول نامی متاثرہ خاتون نے بہاولپور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی آئی اے پولیس کے بندوں اور عبداللہ نامی ایک شخص نے مجھ پر تشدد کیا۔ خاتون کا کہنا تھا کہ مجھے الٹا لٹا کر مجھے جوتوں سے مارا گیا اور الیکٹریشن مشین سینے اور دماغ پر لگا کر مجھ پر تشدد کرتے رہے۔
خاتون نے بتایا کہ مجھ پر اتنا تشدد کیا گیا کہ میں اپنے ہوش وحواس کھو بیٹھی تھی، ریسکیو والا کو بتایا گیا تو انہوں نے کہا انہیں ہسپتال میں داخل کروائیں لیکن ایسا نہیں کروایا گیا اور جو کچھ میں نہیں بھی جانتی وہ بھی مجھ سے پوچھ کر مارتے تھے۔ مجھے نہیں پتہ کہ سب کیوں کیا جا رہا تھا یا یہ وہ کس کی فرمائش پر کر رہے تھے؟
مہتاب کنول کا کہنا تھا کہ وہ محکمہ صحت میں بطور کمپیوٹر آپریٹر کام کر رہی تھی جبکہ اس کے شوہر کی کاٹن کی فیکٹری ہے، مجھے منشیات کے مقدمہ کے بعد اپنے ہی گھر سے نکال دیا گیا۔ میرے شوہر پر بھی 9b کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کر کے ان سے پیسے وصول کیے، ان کا مقدمہ اب تک چل رہا ہے۔
مہتاب کنول کا کہنا تھا کہ مجھ پر منشیات کا جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا جس سے بری ہو چکی ہوں ، مجھ سے پوچھا جاتا تھا کہ ہمیں ڈیلرز کا بتائو حالانکہ ہمیں کچھ پتہ نہیں تھا۔ پولیس کے تشدد سے میرا حمل بھی ضائع ہو گیا، میری سرکاری ملازمت بھی چلی گئی ہے،مجھے انصاف فراہم کیا جائے ورنہ میں خودکشی کرنے پر مجبور ہو جائوں گی۔