پولیس حکام نے میرے بچے کو ایجنسیوں کے حوالے کیا،والد عمران ریاض

11%DB%8C%D9%85%D8%B1%D9%86%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%B2%D9%81%D8%A7%D8%AA%DA%AF%D8%B9%D8%B1.jpg

سچ بولنا اگر قصور ہے تو ہمارے بچے کو ایک ہی دفعہ ماردو تاکہ ہمیں صبر آجائے: عدالت میں بیان

سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران کی 9 مئی (یوم سیاہ) کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے اگلے دن سینئر صحافی وتجزیہ کار عمران ریاض خان کو سیالکوٹ ایئرپورٹ سے گرفتار کرنے کی خبریں سامنے آئی تھیں جس کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں ان کی بازیابی کیلئے درخواست دائر کی گئی تھی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے آج درخواست پر سماعت کی۔ عدالت کے حکم پر ڈی پی او سیالکوٹ فیصل کامران اور متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او بھی پیش ہوئے۔

چیف جسٹس محمد امیر بھٹی کی عدالت میں عمران ریاض خان کی بازیابی کیلئے دائر درخواست کی سماعت کے موقع پر ان کے والد بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عمران ریاض کے والد سے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس کوئی انفارمیشن ہے جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سب روزروشن کی طرح عیاں ہے کہ میرا بچہ کدھر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عدالت میں موجود تقریباً ہر شخص جانتا ہے کہ میرا بچہ کہاں ہے؟

عمران ریاض کے والد کا کہنا تھا کہ سوئے ہوئے کو جگایا جا سکتا ہے کہ جاگے ہوئے کو نہیں جگایا جا سکتا۔ انہوں نے اپنے ہاتھ سے میرے بچے کو ایجنسیوں کے حوالے کیا، ان کو سب پتا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس کوئی ثبوت موجود ہے؟ جس پر عمران ریاض کے والد نے کہا کہ سر 3 گھنٹے تک بحث ہوتی ہے کہ پرچہ نہیں دینا پھر پرچہ دے دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بے شمار لوگوں پر پرچہ دیا گیا جبکہ میرے بچے سے پرچہ اٹھا لیا گیا اور جیل سے رہا کر دیا گیاپھر جیل کے حکام نے اسے پکڑ کر ایجنسیوں کے حوالے کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ بس بہت ہو گیا، خدا کا واسطہ ہے اپنے اور اپنے ملک کے حال پر رحم کریں۔ سب نے اللہ کو جان دینی ہے، قانون کے ساتھ کھلواڑ نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہی سچ ہے کہ اگر یہ نظام ان کے ساتھ نہ ملا ہو تو کسی کے بچے کے ساتھ ایسا نہ ہو۔ یہ حکومت پاکستان ہے جہاں پر لوگ غائب ہو جاتے ہیں، زمین کھا جاتی ہے، آسمان نگل جاتا ہے، کہاں جاتے ہیں؟ پاکستان اور اس نظام پر رحم کیا جائے، مجھ پر اور میری آل اولاد پر رحم کیا جائے۔ سچ بولنا اگر قصور ہے تو ہمارے بچے کو ایک ہی دفعہ ماردو تاکہ ہمیں صبر آجائے۔

انہوں نے کہا کہ روز روز یہاں آتے ہیں اور ہمیں تاریخیں دے دی جاتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کوشش کر رہے ہیں، پولیس کی طرف سے ہر روز نیا بہانہ بنایا جاتا ہے پھر عدالت تاریخ دینے پر مجبور ہو جاتی ہے کیونکہ وہ لڑ نہیں سکتے قانون کے اندر رہتے ہیں۔ میں تو ایک باپ ہوں اور سیدھا آپ سے کہتا ہوں کہ آپ اپنی ذمہ داری قبول کریں، اللہ آپ کو جزائے خیر دے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہاں سب اولادوں والے بیٹھے ہیں، میرے غم کو محسوس کریں۔ کہتے ہیں جی ایچ کیو پر حملے کے چند گھنٹوں کے اندر لوگ پکڑ لیے گئے، پھر ان کی شناخت کر کے چند گھنٹوں میں سزا بھی دے دی گئی۔

انہوں نے اپنے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ اپنے ہاتھوں سے میرا بچہ ایجنسیوں کے حوالے کر کے یہاں عدالت میں آکر بہانے لگاتے ہو، خدا کا خوف کرو، اللہ سے ڈرو!

انہوں نے کہا کہ آپ لوگ بھی اولادوں والے ہیں، اللہ آپ کی اولادوں کو سلامت رکھے۔ میں بے بس ہوں، آپ لوگوں کے آگے التجا کرتا ہوں میرے بچے کو واپس کر دو۔ میری بے بسی کو محسوس کریں!
 

Aristo

Minister (2k+ posts)
یا اللّٰہ ان کے حال پے رحم فرما ان کی غیب سے مدد فرما ظالموں کے دلوں میں اپنا خوف پیدہ فرما تاکہ وہ پھر کسی اور کے بچے کو یوں غائب نہ کر سکیں
 

Back
Top