پولیس پیٹی بھائی کو سزادلوانے میں دلچسپی نہیں رکھتی،سب ملے ہوئےہیں،چیف جسٹس

2polc%20b.jpg

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے پولیس اہلکار کی معطلی سے متعلق درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا پولیس میں سب لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہوئے ہیں؟ کیا ریاست کا کام صرف مقدمات درج کر کے اپنا اور دوسروں کا مذاق بنانا ہے؟

عدالت نے پنجاب پولیس اور پراسیکیوشن کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا پنجاب پولیس نے مدعیوں سے رابطہ کیوں نہیں کیا؟ پولیس کی پیٹی بھائی کو سزا دلوانے میں کوئی دلچسپی ہی نہیں، پنجاب پولیس میں سب لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔

چیف جسٹس نے اہلکار شاہد نذیر کیخلاف مقدمات سے متعلق پوچھا تو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ مجموعی مقدمات 14جبکہ چارج شیٹ میں 8 کا ذکر ہے، پولیس اہلکار موبائل، نقدی اور زیورات چوری میں ملوث ہے، مدعی کے پیش نہ ہونے پر مقدمات داخل دفتر ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اپنایا کہ محکمے نے برطرف کیا لیکن سروس ٹربیونل نے سزا کم کر کے 2سال سروس معطل کردی۔

سپریم کورٹ نے لاہور پولیس کے اہلکار کے چوری اور اسٹریٹ کرائم میں ملوث ہونے جیسے الزامات کی بنیاد پر سروس ٹربیونل کے فیصلے کو برقرار رکھا، اب اہلکار شاہد نذیر2 سال تک معطلی کی سزا برقرار رہے گی۔
 
Last edited:

hello

Chief Minister (5k+ posts)
جناب چھوریے ایک دوسرے پر الزام آپ کے یہاں بھی قاضی فائز عیسی کیس دنیا نے دیکھا آپ نے جس طرح اس جج کو بچایا وہ بھی تاریخ کا ایک حصہ بن چکا منی لانڈر جج وہ بھی سپریم کورٹ میں اور آنے والا چیف بھی وہ بنے گا یہ ہے ہمارا جوڈیشنل سسٹم جس پر ہم سمیت دنیا تھو تھو کر رہی ہے
 

Back
Top