پیکا ایکٹ کے خلاف لاہور پریس کلب کے باہر صحافیوں کا احتجاج

screenshot_1743267836826.png


لاہور پریس کلب کے صدر اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے جنرل سیکریٹری ارشد انصاری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم (پیکا) ایکٹ کو فوری طور پر ختم کرے، ورنہ وہ اسلام آباد ڈی چوک میں دھرنا دیں گے اور گرفتاری دیں گے۔

ڈان نیوز کے مطابق، پیکا ایکٹ کے خلاف صحافی تنظیمیں ایک بار پھر میدان میں آگئیں اور لاہور پریس کلب کے باہر بھرپور احتجاج کیا۔ اس موقع پر صحافیوں نے پیکا ایکٹ کے علاوہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور صحافیوں کی غیر قانونی گرفتاریوں کے خلاف بھی نعرے لگائے۔

پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے اپنے خطاب میں پیکا ایکٹ کو "کالا قانون" قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) اس قانون کے قیام میں ملوث ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر اس قانون کو ختم نہ کیا گیا تو عید کے بعد اسلام آباد میں ڈی چوک میں احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔

معروف اینکر سہیل وڑائچ نے پیکا ایکٹ کو صحافیوں کے لیے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایکٹ ملک کو نقصان پہنچائے گا، نہ کہ فائدہ۔ انسانی حقوق کی چیئرمین منیزہ جہانگیر نے بھی اس قانون کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے پر کھلے عام بات کرے۔

احتجاج میں لاہور اور پنجاب اسمبلی کی پریس گیلری کے صدر خواجہ نصیر احمد اور سیکریٹری عدنان شیخ نے بھی شرکت کی اور مظاہرین سے خطاب کیا۔

یاد رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے حال ہی میں پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی توثیق کی تھی، جس کے بعد یہ قانون بن چکا ہے۔ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو اس ترمیمی بل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا، جس میں جعلی خبروں کے پھیلانے والوں کے لیے سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ ترمیمی بل کے مطابق، جو شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلائے گا یا دوسروں کو بھیجے گا جس سے معاشرتی خوف یا بے امنی پیدا ہو، اس کو تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
 

Back
Top