
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے مقرر کردہ مالیاتی مشیر کو سوا ارب روپے کی ادائیگی کے باوجود نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہو سکا۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین ڈاکٹر فاروق ستار کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں سیکریٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ نے پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے بریفنگ دی۔
سیکریٹری نجکاری کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے مالیاتی مشیر کو مجموعی طور پر 69 لاکھ ڈالر (تقریباً ایک ارب 90 کروڑ روپے) ادا کرنے ہیں۔ اب تک ایک ارب 20 کروڑ روپے (63 فیصد) کی ادائیگی کی جا چکی ہے۔ تاہم، مالیاتی مشیر کو دوسرے مرحلے میں نجکاری کے عمل کی ادائیگی نہیں کی جائے گی، بلکہ باقی ماندہ رقم نجکاری کا عمل مکمل ہونے پر ادا کی جائے گی۔
عثمان باجوہ نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے پچھلی بار لگائی گئی بولی قابل قبول نہیں تھی، جس کی وجہ سے نجکاری کا عمل ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کی 26 جائیدادیں ہیں، جبکہ پی آئی اے سی ایل کی 5 جائیدادیں ہیں۔ اسلام آباد کے بلیو ایریا میں واقع پلاٹ کی مالیت 10 سے 12 ارب روپے لگائی گئی ہے، لیکن اس کے بارے میں ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
سیکریٹری نجکاری کمیشن نے مزید بتایا کہ پیرس میں واقع اسکائپ ہوٹل اور روزویلٹ ہوٹل پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کی ملکیت ہیں۔ روزویلٹ ہوٹل کا موجودہ معاہدہ مئی 2024 میں ختم ہو جائے گا، جس کے بعد تین ماہ کا نوٹس دیا جائے گا اور پھر یہ جائیداد کلئیر ہو جائے گی۔
قائمہ کمیٹی کے ارکان نے پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا اور سوال اٹھایا کہ مالیاتی مشیر کو سوا ارب روپے کی ادائیگی کے باوجود نجکاری کا عمل کیوں مکمل نہیں ہو سکا۔ کمیٹی نے نجکاری کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو تیز کرے اور اس سلسلے میں واضح حکمت عملی پیش کرے۔
پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ کئی سالوں سے زیر التوا ہے، اور حکومت کی جانب سے اسے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نجکاری کمیشن پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو کس طرح آگے بڑھاتا ہے، اور کیا مالیاتی مشیر کو دی گئی بھاری رقم کے باوجود اس عمل کو جلد از جلد مکمل کیا جا سکتا ہے۔